ترکی نے عراق میں مشتبہ کردعسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا

ترکی نے یہ کارروائی وزارت داخلہ کی عمارت کے ایک داخلی دروازے کے باہر کیے جانے والے خودکش حملے کے چند گھنٹے بعد کی ہے۔ انقرہ نے حالیہ برسوں کے دوران کرد عسکریت پسندوں کو تسلسل کے ساتھ نشانہ بنایا ہے۔

ترکی نے عراق میں مشتبہ کرد عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا
ترکی نے عراق میں مشتبہ کرد عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا
user

Dw

ترک وزارت دفاع نے ایک بیان میں بتایا کہ ترکی نے اتوار کے روز شمالی عراق میں کردوں کے کئی اہداف کو نشانہ بنایا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے وابستہ 20 اہداف کو تباہ کردیا، جن میں ان کے غار، پناہ گاہیں اور ڈپو شامل ہیں۔

وزارت نے کہا کہ ان حملوں کے دوران پی کے کے کے عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تعداد کو " ہلاک" کر دیا گیا۔ ترک وزارت دفاع نے اسے" فضائی کارروائی" قرار دیا ہے۔ عراقی کرد قصبے سیدہ کان کے میئر احسان جیلابی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،"ترک فوج کے طیاروں نے رات تقریباً 9بج کر 20منٹ پر بردوست علاقے میں بمباری شروع کی۔ انہوں نے بدران گاوں کو بھی نشانہ بنایا۔"


ترکی کے علاوہ یورپی یونین اور امریکہ بھی بائیں بازو کے کرد عسکریت پسند گروپ پی کے کے کو دہشت گرد گروپ قرار دے چکے ہیں۔ کردوں کی تعداد تقریباً 35 ملین ہے جو بنیادی طورپر ترکی، شام، عراق اور ایران کے بعض حصوں میں رہتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں انقرہ نے عراق اور شام میں کرد عسکریت پسندوں کو تسلسل سے نشانہ بنایا ہے۔ اپریل میں ایک کارروائی کے دوران ترکی نے 110 افراد کو گرفتار کیا تھا، جو مبینہ طورپر پی کے کے سے تعلق رکھتے تھے۔

ترکی میں خود کش بم دھماکے کے بعد حملے

ترک وزار ت دفاع نے یہ کارروائی ترک وزارت داخلہ کے دفتر کے ایک داخلی دروازے کے پاس ہونے والے ایک خود کش بم حملے کے بعد کی ہے۔ اس حملے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جب کہ پولیس کے ساتھ تصادم میں ایک دوسرا شخص مارا گیا۔


اتوار کے روز ہونے والے اس خود کش حملے کی ذمہ داری پی کے کے نے لی ہے۔ خود کش حملے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ "دہشت گردوں" کو ان کے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا تھا کہ جب انقرہ میں قومی پارلیمان کا گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد پہلا اجلاس شروع ہونے والا تھا۔

ترک پارلیمان موسم خزاں کے اجلاس کے دوران فوجی اتحاد نیٹو میں سویڈن کی شمولیت کی کوششوں پر بھی غور کرے گی۔ نیٹو کے ضابطوں کے مطابق تمام رکن ملکوں کی منظوری کے بعد ہی اس اتحاد میں کسی نئے ملک کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ ترکی بھی نیٹو کا رکن ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔