ترک پارلیمان میں کوکاکولا اور نیسلے کے فروخت پر پابندی

ترکی کی پارلیمنٹ نے اسرائیل کی حمایت کرنے والی کمپنیوں کی مصنوعات کی پارلیمان کے احاطے میں واقع ریستورانوں، کیفیٹریاز اور قہوہ خانوں میں فروخت ممنوع کر دی ہے۔

ترک پارلیمان میں کوکاکولا اور نیسلے کے فروخت پر پابندی
ترک پارلیمان میں کوکاکولا اور نیسلے کے فروخت پر پابندی
user

Dw

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایک سرکاری بیان اور ذرائع کے مطابق کوکا کولا اور نیسلے کی مصنوعات کو ترکی کی پارلیمان کے احاطے میں واقع تمام ریستورانوں، کیفیٹریاز اور قہوہ خانوں میں فروخت پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ تاہم کوکا کولا اور نیسلے کی مصنوعات ترکی میں دیگر مقامات پر معمول کے مطابق فروخت ہو رہی ہیں۔ دوسری طرف دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت بھی حسب معمول جاری ہے۔

ترک پارلیمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، "یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان تمام کمپنیوں، جو اسرائیل کی حمایت کرتی ہیں، کی مصنوعات پارلیمنٹ کے احاطے میں وقع ریستورانوں، کیفیٹیریاز اور قہوہ خانوں میں فروخت نہیں کی جائیں گی۔"


پارلیمان کے اسپیکر نعمان کرتلمس نے تاہم اپنے بیان میں کمپنیوں کی نشاندہی نہیں کی ہے۔ البتہ اس پیش رفت سے وابستہ ایک شخص نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ صرف کوکاکولا کی مشروبات اور نیسلے کی کافی کے فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایسا "اسرائیل کی حمایت کرنے والی ان کمپنیوں کے خلاف عوام کی زبردست ناراضگی" کے مدنظر کیا گیا ہے۔ ترک عوام اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد سوشل میڈیا پر اسرائیلی اشیاء اور ان مغربی کمپنیوں کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہی ہیں جو غزہ پر اسرائیل کے حملے کی حمایت کرتی ہیں۔ کوکا کولا اور نیسلے نے فوری طورپر اس پیش رفت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔


ترکی کی جانب سے شدید نکتہ چینی

اسرائیل اور عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے درمیان کسی حکومت یا کسی بڑے ادارے کی جانب سے عالمی برانڈز کو نشانہ بنانے کا یہ پہلا معاملہ ہے۔ لیکن نہ تو ترک پارلیمان کے بیان میں اور نہ ہی پارلیمان کے ذرائع نے یہ وضاحت کی ہے کہ کوکا کولا اور نیسلے اسرائیل کی جنگ میں کس طرح مدد کررہی ہیں۔

نیسلے نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ اسرائیل میں اپنے پروڈکشن یونٹوں میں سے ایک کو احتیاطاً بند کر رہا ہے۔ صدر رجب طیب ایردوان اور ان کی حکومت نے غزہ پر اسرائیلی حملے اور مغربی ملکوں کی جانب سے اس کی حمایت کی شدید مذمت کی ہے۔ ترکی نے گذشتہ ہفتے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا تھا۔ حالانکہ انقرہ کا کہنا تھا کہ سفیر کو صلاح و مشورے کے لیے بلایا گیا ہے۔ ترکی کے مختلف شہروں میں اسرائیل مخالف مظاہرے ہوئے ہیں، جن میں ہزاروں افراد نے حصہ لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔