تیونس کا شام کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان
تیونس نے عرب بہار کے دوران اسد حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے خلاف 'وحشیانہ کارروائی‘ پر بطوراحتجاج شام کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کرلیے تھے۔ صدر قیس نے کہا ہے کہ وہ شام کیساتھ تعلقات بحال کرنا چاہتے ہیں۔
تیونس کے صدر قیس سعید نے کہا کہ وہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے بعد اب شام کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ سیاسی مخالفین کو کچلنے کی بشارالاسد حکومت کی کارروائیوں کے بعد تیونس نے شام کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔
قیس سعید نے تیونس کے وزیر خارجہ نبیل عمار کے ساتھ بات چیت کے دوران، جسے جمعہ کی رات ٹیلی ویژن پر نشر کیا گیا، کہا کہ ''کوئی بھی چیز دمشق میں تیونس کے سفیر اور تیونس میں شام کے سفیر کی غیر موجودگی کا جواز پیش نہیں کرسکتی۔‘‘
قیس سعید نے اس سے قبل گزشتہ ماہ ''شام میں تیونس کی سفارتی نمائندگی کو بحال کرنے‘‘ کی اپنی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
تیونس کو طویل عرصے سے بہار عرب کی چند کامیاب کہانیوں میں سے ایک کے طور پر سراہا جاتا ہے،جب مظاہرین نے آمر صدر زین العابدین بن علی کا تختہ الٹ دیا تھا اور جمہوری انتخابات کا آغاز ہوا تھا۔
تیونس نے بعد ازاں سن 2012 میں شام میں جمہوریت حامی مظاہرین پر بشارالاسد کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شام کے سفیر کوملک بدر کر دیا تھا۔ شام میں یہ کارروائیاں بعد میں خانہ جنگی کی صورت اختیار کر گئیں۔
سن 2017 میں تیونس نے شام میں جنگ میں حصہ لینے والے تین ہزار سے زائد تیونسی عسکریت پسندوں کا پتہ لگانے کے لیے شام میں ایک محدود سفارتی مشن دوبارہ کھولا۔ سن 2019 میں اقتدار سنبھالنے والے قیس سعید نے جمعہ کے روز کہا، ''شام میں حکومت کا معاملہ صرف شامیوں سے تعلق رکھتا ہے۔‘‘
حالیہ مہینوں میں تیونس کے ہزاروں شہریوں نے اقتدار پر سعید کے قبضے کے خلاف کئی بڑے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ سعید نے آئین میں کئی اہم تبدیلیاں کی ہیں جن کے بارے میں اپوزیشن جماعتوں، سول سوسائٹی کے گروپوں اور ٹریڈ یونینوں کا کہنا ہے کہ ان کی وجہ سے ملک کے آمریت کی طرف واپسی کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔