چين مخالفت، اب پھل بھی بی جے پی کے نشانے پر
بھارتی رياست گجرات ميں ’ڈريگن فروٹ‘ نامی پھل کا نام تبديل کرنے کا فيصلہ کر ليا گيا ہے۔ بی جے پی اسے ايک غير سياسی فيصلہ کہتی ہے ليکن ماضی ميں کئی مسلم علاقوں اور شاہراہوں کے نام بھی تبديل کيے ہيں۔
بھارتی وزير اعظم نريندر مودی کی آبائی رياست گجرات ميں 'ڈريگن فروٹ‘ نامی پھل کا نام تبديل کرنے کا فيصلہ کر ليا گيا ہے۔ گجرات کے وزير اعلیٰ وجے روپانی نے منگل 19 جنوری کو اس فيصلے کے بارے ميں مطلع کرتے ہوئے کہا، ''گجرات حکومت نے فيصلہ کيا ہے کہ ڈريگن فروٹ مناسب نام نہيں اور اس کا چين سے بھی تعلق ہے۔ يہ پھل لوٹس يا کنول کے پھول کی طرح دکھائی ديتا ہے، اس ليے ہم نے اسے ايک نيا سنسکرت نام ديا ہے، کمالم۔‘‘ روپانی کے بقول يہ قطعی طور پر سياسی فيصلہ نہيں ہے۔
کنول کے پھول کی کيا اہميت ہے؟
در اصل کنول کا پھول حکمران بھارتيہ جنتا پارٹی کا نشان ہے۔ گجرات کے وزير اعلیٰ روپانی کا تعلق بھی بی جے پی سے ہی ہے اور اسی ليے انہوں نے اپنی رياست ميں ڈريگن فروٹ کا نام کمالم رکھنے کا فيصلہ کيا۔ يہ پيش رفت ايک ايسے موقع پر ہوئی جب چند ماہ قبل وزير اعظم نريندر مودی نے ايک ريڈيو پروگرام کے دوران گجرات کے کَچھ نامی علاقے ميں ڈريگن فروٹ کی کاشت کی تعريف کی تھی۔ کچھ سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے رکن پارليمان ونود چاودا کے بقول اسی واقعے کے بعد ڈريگن فروٹ کا نام تبديل کر کے کمالم رکھنے کے ليے مقامی کسانوں نے ان سے رابطہ کيا تھا۔ اور انہوں نے خوشی کے ساتھ يہ تجويز قبول کی۔
یہ بھی پڑھئے : ’گجرات ماڈل‘ کی پھر کھلی قلعی، کورونا بحران میں 21 فیصد لوگ ایک وقت کے کھانے سے بھی محروم!
حکمران بھی خوش، کسان بھی خوش
ہريش ٹھاکر نامی ايک مقامی کسان نے بتايا کہ کچھ کے علاقے ميں ان سميت دو سو کے قريب کسان لگ بھگ پندرہ سو ايکڑ زمين پر ڈريگن فروٹ کاشت کرتے ہيں: ''اس پھل کا بھارتی نام ہمارے ليے زيادہ خوشی کا باعث بنے گا۔ اور ہم يہ بھی سمجھتے ہيں کہ اگر اسے بھارتی پھل کے طور پر ديکھا جائے گا، تو اس کی مانگ ميں بھی اضافہ ہو گا۔‘‘
فی الحال ڈريگن فروٹ کا نام صرف گجرات ميں ہی تبديل کيا گيا ہے۔ پڑوسی رياست مہاراشٹرا ميں بھی يہ پھل کاشت کيا جاتا ہے مگر ابھی تک وہاں ايسے کسی فيصلے کی اطلاع نہيں۔
دوسری جانب اپوزيشن جماعت کانگريس نے اسے ديگر اہم معاملات سے توجہ ہٹانے کا ايک ہتھکنڈا قرار ديا ہے۔ گجرات ميں کانگريس کے ترجمان منيش دوشی کا اس بارے ميں کہنا تھا، ''حکومت کے پاس کارکردگی کے حوالے سے کچھ دکھانے کو نہيں ہے اور اسی ليے حقيقی مسائل سے توجہ ہٹانے کے ليے ايسے اقدامات کيے جا رہے ہيں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔