جرمنی ميں آئی ٹی ماہرين درکار، ہزاروں ملازمتيں دستياب
ايک مطالعے ميں جرمنی کو درپيش انفارميشن ٹيکنالوجی کے ماہرين کی قلت پر نظر ڈالی گئی ہے۔ اس وقت آئی ٹی کی 39 ہزار ملازمتيں خالی پڑی ہيں جبکہ سن 2030 تک يہ تعداد ایک لاکھ چالیس ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
جرمنی ميں انفارميشن ٹيکنالوجی کے شعبے ميں اعلیٰ تربيت يافتہ افراد کی کمی پائی جاتی ہے اور آنے والے سالوں ميں صورت حال مزيد شدت اختيار کر سکتی ہے۔ يہ انکشاف بزنس کنسلٹنٹس 'مک کنسی‘ کے ايک مطالعے ميں کيا گيا ہے۔ اسٹڈی ميں پيشن گوئی کی گئی ہے کہ سن 2030 تک ملکی سول سروس سيکٹر ميں 140,000 انفارميشن ٹيکنالوجی ماہرين کی قلت ہو سکتی ہے۔
ملکی روزگار کی منڈی ميں انفارميشن ٹيکنالوجی کے شعبے سے منسلک پيشہ وارانہ صلاحيت کے حامل افراد کے حوالے سے مطالعہ اس سے قبل سن 2019 ميں کيا گيا تھا۔ اس وقت سے لے کر اب تک اس قلت ميں پندرہ فيصد کا اضافہ نوٹ کيا گيا ہے۔ اس مطالعے پر کام کرنے والے محققين کا کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار کا نتيجہ کچھ يوں نکالا جا سکتا ہے کہ اس قلت کی وجہ سے جرمنی ميں پبلک ايڈمنسٹريشن سيکٹر ميں ڈيجٹلائزيشن کا عمل منفی طور پر متاثر ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ مطالعے ميں پيشن گوئی ريٹائر ہونے والوں اور نئی بھرتيوں کے موجودہ ريٹ پر لگايا گيا ہے۔ اس وقت جرمن سول سروس ميں 5.1 ملين آئی ٹی پروفيشنلز ملازمت کر رہے ہيں، جن ميں سے 15 لاکھ کے لگ بھگ سن 2030 تک ريٹائر ہو جائيں گے۔ 'مک کنسی‘ کے اندازوں کے مطابق اس وقت 39,000 انفارميشن ٹيکنالوجی ماہرين کی قلت سن 2030 تک 140,000 تک پہنچ سکتی ہے۔
اس مطالعے کی ايک مصنفہ يوليا کليئر کہتی ہيں، ''جرمنی ميں وفاقی اور رياستوں حکومتوں کے آئندہ برسوں کے ليے وسيع تر ڈيجٹلائزيش پروگراموں کو مد نظر رکھتے ہوئے افرادی قوت کی قلت کا، جو اندازہ لگايا گيا ہے، وہ کافی کم ہے۔
بزنس کنسلٹنٹس 'مک کنسی‘ سے منسلک اور پبلک سيکٹر کے ماہر بژورن منسٹرمان کا مطالبہ ہے کہ آئی ٹی سيکٹر ميں افرادی قوت کی قلت سے نمٹنے کے ليے جاری اقدامات کی نگرانی کے ليے ايک مرکزی باڈی قائم کی جائے۔ مطالعے ميں يہ بھی کہا گيا ہے کہ ملازمت پر رکھے جانے کے عمل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ گريجوئيٹس کی کمی اور پبلک سيکٹر کے اسٹاف کو تربيت فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور ديا گيا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔