ہمدرد کو سپریم کورٹ سے راحت، شربت 'روح افزا' کے مماثل نام کی اجازت نہیں، سپریم کورٹ

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا کہ شربت ''روح افزا" ایک معروف اور مقبول مشروب ہے۔ عدالت نے اسی کے ساتھ شربت "دل افزا" کے مماثل نام سے مشروب بنانے اور فروخت پر روک لگانے کا حکم بھی دیا۔

شربت 'روح افزا' کے مماثل نام کی اجازت نہیں، بھارتی سپریم کورٹ
شربت 'روح افزا' کے مماثل نام کی اجازت نہیں، بھارتی سپریم کورٹ
user

Dw

بھارتی سپریم کورٹ نے برصغیر میں مقبول عام مشروب "شربت روح افزا" بنانے والی کمپنی ہمدرد دواخانہ کی طرف سے دائر ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اس کے مماثل نام "شربت دل افزا" کی تیاری اور فروخت پر روک لگانے کا حکم دیا۔

ہمدرد دواخانہ نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ "شربت دل افزا" کے نام سے مشروب "شربت روح افزا" کے رجسٹرڈ ٹریڈ مارک کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے اس سلسلے میں 21 دسمبر 2022 کو دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔


جسٹس چندر چوڑ نے "شربت دل افزا" بنانے والی کمپنی کی عرضی مسترد کرتے ہوئے کہا، "روح افزا ایک مقبول اور معروف برانڈ ہے۔ آپ کچھ دوائیں فروخت کر رہے تھے اور اچانک ملتے جلتے ناموں سے مشروب بنانا شروع کردیتے ہیں۔ ہم آپ کی درخواست کو مسترد کرتے ہیں۔"

بھارت کے ہمدرد دواخانہ نے دہلی ہائی کورٹ میں دائر اپنی عرضی میں صدر لیباریٹریز کی طرف سے "دل افزا" کے نام سے شربت بنانے اور فروخت پر روک لگانے کی درخواست کی تھی جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا۔


ہمدرد دواخانہ کا کہنا ہے کہ وہ ایک صدی سے زیادہ عرصے سے "شربت روح افزا" تیار اور فروخت کر رہا ہے اور اس نے دنیا بھر میں شہرت اور ناموری حاصل کی ہے۔ اس لیے اس امر کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس ٹریڈ مارک کو مماثلت سے محفوظ رکھا جائے۔

عدالت نے کہا تھا کہ دونو ں مصنوعات "رنگ اور صورت میں یکساں ہیں" اور "بوتل کی شکل بھی زیادہ مختلف نہیں ہے" لہذا یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ یہ ٹریڈ مارک کی خلاف ورز ی ہے۔


'روح افزا' کی تاریخ

خیال رہے کہ دہلی کے حکیم عبدالمجید نے سن 1907 میں ''روح افزا'' تیار کرنا شروع کیا۔ تقسیم ملک کے بعد ان کے دو بیٹوں میں سے بڑے بیٹے حکیم عبدالحمید بھارت میں رہ گئے جب کہ چھوٹے بیٹے حکیم محمد سعید پاکستان ہجرت کر گئے۔ دونوں نے ہی اپنے اپنے ملک میں نام اور شہرت حاصل کی۔

حکیم سعید پاکستان کے صوبہ سندھ کے گورنر بھی بنائے گئے۔ سن 1998میں انہیں گولی مار کر قتل کردیا گیا۔ جب کہ حکیم عبدالحمید نے دواسازی کے علاوہ کئی تعلیمی، تحقیقی اور تربیتی ادارے قائم کیے۔


''روح افزا'' کے مالکانہ حقوق بھارت میں ہمدرد نیشنل فاونڈیشن کے پاس ہیں جب کہ پاکستان میں اس مقبول عام مشروب کو ہمدرد لیباریٹریز (وقف) تیار کرتا ہے۔ سن 1971 میں بنگلہ دیش کے وجود میں آنے کے بعد وہاں بھی ہمدرد بنگلہ دیش کے نام سے ایک ٹرسٹ کا قیام عمل میں آیا۔ جس کے تحت قائم کمپنی وہاں ''شربت روح افزا" تیار کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔