جرمنی میں طلبہ کو رہائش گاہوں کے حصول میں مشکلات
جرمنی میں رہائش گاہوں کے حصول کا بحران شدید تر ہوتا چلا جا رہا ہے اور نئے تعلیمی سال کے آغاز ہر ہزاروں طلبہ رہائش گاہوں کے حصول میں ناکام ہیں۔ اس بحران کا سب سے زیادہ شکار غیرملکی طلبہ ہیں۔
جرمنی میں سردی کا موسم رفتہ رفتہ آ رہا ہے اور مختلف جامعات میں ونٹر سمسٹر کا آغاز ہو چکا ہے، تاہم ہزار ہا طلبہ اب تک طویل المدتی بنیادوں پر رہائش گاہوں کے حصول میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ اس وقت ان طلبہ کو نہ تو اسٹوڈنٹ ہاسٹلز میں جگہ مل رہی ہے اور نہ مناسب کرایے پر کوئی دوسری رہائش گاہ دستیاب ہے۔
وسطی جرمن شہر گؤٹینگن کی اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن نے رعایتی کرائے پر پہلے چند ہفتوں کے لیے طلبہ کو رہائش فراہم کی ہے تاکہ وہ اپنا رہائشی بندوبست کر سکیں، جنوبی جرمن شہر میونخ میں جہاں ماہانہ اوسط کرایہ سات سو بیس یورو تک دیکھا جا رہا ہے، ایک کیمپنگ سائٹ پر بے گھر طلبہ کو رعایتی نرخوں پر کیمپ لگا کر رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔
رواں برس کے آغاز پر ایڈورڈ پیسٹل ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے بتایا تھا کہ جرمنی کو سات لاکھ سے زائد اپارٹمنٹس کی کمی کا سامنا ہے، خصوصاﹰ مناسب کرایوں کے علاقے میں۔ اس ادارے کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیوں کے حامل شہروں میں کرایوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
جرمن اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن DSW کی جانب سے اکتوبر میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ بڑے شہروں میں اسٹوڈنٹ ہاؤسنگ کی صورت حال تباہ حالی کا شکار ہے۔ جرمنی میں مجموعی طور پر قریب سترہ سو ڈورمیٹریز ہیں، جن میں ایک لاکھ چھیانوے ہزار طلبہ کی گنجائش ہے جب کہ ویٹنگ لسٹ میں 32 ہزار طلبہ ہیں۔
برلن کے فری یونیورسٹی کیمپس میں ایک پرانے صوفے پر بیٹھی بائیس سالہ طالبہ میرلِن کے مطابق وہ کبھی برلن کے نواح میں واقع کلائین ماخنو کے علاقے میں اپنے والدین کے ہاں رہتی ہے اور کبھی جامع کے قریب اپنی آنٹی کے ہاں۔ ''میں ماہانہ پانچ سو یورو کرایہ ادا نہیں کر سکتی۔ اور عموماﹰ تو مجھے لینڈلارڈز کی طرف سے جواب بھی موصول نہیں ہوتا۔‘‘
ان کے قریب بیٹھی ویٹنری سائنس کی اکیس سالہ طالبہ تالینا کا کہنا ہے کہ انہیں اگست میں صرف ایک ماہ کے نوٹس پر ایک پارٹمنٹ خالی کرنا پڑا تھا۔ ان کی ہم جماعت اکیس سالی ایلی بھی ایک سب لیٹ فلیٹ میں رہ رہی ہیں، تاہم انہیں بھی رواں برس کے اختتام تک کہیں اور منتقل ہونا ہے۔
برلن میں گزشتہ ایک دہائی میں ایک کمرے کا کرایہ ساڑھے چھ سو یورو ماہانہ تک پہنچ چکا ہے۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں بھی یہ ایک سو یورو زیادہ ہے۔ اسی صورت حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے جرمنی کی وزارت برائے ہاؤسنگ اور شہری ترقیات و تعمیرات نے دو ہزار چوبیس اور دو ہزار پچیس کے لیے پانچ سو ملین یورو کی سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم اس اقدام کے باوجود ہزاروں طلبہ کو رواں سردیاں ایک مناسب رہائش گاہ کے بغیر ہی گزارانا ہوں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔