تین ماہ تک بحرالکاہل میں پھنسے رہنے والے ملاح کو بالآخر بچایا لیا گیا
ٹموتھی لنڈسے شیڈوک اور ان کا کتا بیلا میکسیکو کے لا پاز سے فرانس کے پولینیشیا کے سفر پر تھے کہ اسی دوران ان کی کشتی طوفان کی زد میں آگئی اور وہ بحرالکاہل میں پھنس گئے۔
ماہی گیری سے متعلق میکسیکو کی ایک کمپنی کے مالک نے پیر کے روز بتایا کہ ایک آسٹریلوی ملاح اور اس کے کتے کو بحرالکاہل کے وسیع و عریض علاقے میں تین ماہ بھٹکنے کے بعد میکسیکو کے ٹونا ٹرالر نے بچا لیا۔
54 سالہ ٹیموتھی لنڈسے شیڈوک نے اپنے ساتھی کتے بیلا کے ساتھ گزشتہ اپریل میں میکسیکو کے ساحلی شہر لا پاز سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد تقریباً 6,000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے فرانسیسی شہر پولینیشیا تک پہنچنا تھا۔
تاہم ان کے سفر کے ان منصوبوں کو اس وقت سخت دھچکا لگا جب ان کی 'الوہا توا' نامی کشتی یا چھوٹے جہاز کو طوفان کے سبب سنمدری لہروں نے شدید نقصان پہنچایا۔ اس کی وجہ سے اس کے اندر کا نظام برقی پوری طرح سے بیکار ہو گیا۔
'غیر یقینی' صورتحال میں بچا یا گیا
ٹیموتھی لنڈسے شیڈوک ایک شوقیہ ملاح ہیں، جو تین ماہ تک بحرالکاہل میں بھٹکتے رہے اور پھر ماہی گیری سے متعلق میکسیکو کی ایک کشتی نے تین ماہ کی تنہائی کے بعد سمندر سے بچا لیا۔ وہ اور ان کا کتا بارش کا پانی پی کر اور شکار کے سامان سے پکڑی گئی کچی مچھلیوں کو کھا کر کسی طرح زندہ رہنے میں کامیاب رہے۔
میکسیکو کی ماہی گیر کشتی کی کمپنی کا کہنا ہے کہ سڈنی کے رہائشی ٹیموتھی لنڈسے اور ان کا کتا بیلا بغیر کسی سہولت اور پناہ کے ''غیر یقینی'' حالت میں پائے گئے تھے۔ اس نے بتایا کہ کشتی کے عملے نے انہیں طبی امداد، خوراک اور پانی فراہم کیا۔
سمندر میں مشکل ترین آزمائش
آسٹریلیا کے نشریاتی ادارے نائن نیوز کی طرف سے حاصل کی گئی ایک ویڈیو میں شیڈوک کو ایک بے ترتیب الجھی ہوئی داڑھی میں دکھایا کیا گیا، جو بظاہر کافی کمزور دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے بچانے والوں کا شکریہ ادا کیا۔
اس مشکل صورت حال کے باوجود ملاح ''کافی اچھی صحت'' میں دکھائی دے رہے تھے۔ انہوں نے ایک اور ویڈیو میں کہا، ''میں سمندر میں بہت مشکل آزمائش سے گزرا ہوں۔ مجھے صرف آرام اور اچھے کھانے کی ضرورت ہے کیونکہ میں طویل عرصے سے سمندر میں تنہا رہا ہوں۔'' شیڈوک اور ان کی کتیا بیلا کے 18 جولائی منگل کے روز تک بحر الکاہل کے ساحل پر واقع میکسیکو کی بندرگاہ منزانیلو پر پہنچنے کی توقع ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔