روس کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن چھوڑنے کے ممکنہ مضمرات
روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ سن 2024 کے بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن چھوڑ دے گا۔ اس اعلان نے خلائی اسٹیشن کے مستقبل میں افادیت کے حوالے سے اہم سوالات پیدا کر دیے ہیں۔
ماسکو کے اس فیصلے کے مضمرات کے حوالے سے آپ کو کیا معلوم ہونا چاہئے اور یہ بھی کہ اس فیصلے سے امریکہ اور روس کے درمیان تعاون کے باقی ماندہ شعبوں میں سے ایک پر اس کے کیا ممکنہ مضمرات ہوسکتے ہیں؟
روس خلائی اسٹیشن کیوں چھوڑنا چاہتا ہے؟
یوکرین پر روس کے فوجی حملے کے بعد مغرب اس کے خلاف کھڑا ہوگیا ہے۔ امریکہ کے ساتھ اس کے تعلقات تقریباً منقطع ہوگئے ہیں اور اس پر وسیع پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں جن میں اس کی خلائی صنعت بھی شامل ہے۔
مارچ میں روسی خلائی ایجنسی روس کوسموس کے اس وقت کے سربراہ دیمتری روگوزین نے خبردار کیا تھا کہ ان کے ملک کے تعاون کے بغیر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) امریکی یا یورپی سرزمین پر گر سکتا ہے۔ تاہم دو ہفتے قبل ہی روس اور امریکہ نے ایک دوسرے کے خلا بازوں کواسٹیشن تک پہنچانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں اسپیس پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اسکاٹ پیس کا کہنا ہے کہ روگوزین کے جانشین یوری بوریسوف کا نیا اعلان نسبتاً "زیاہ اطمینان بخش" ہے۔
سابق اعلی سرکاری عہدیدار، پیس نے اس خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ"حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے جو کچھ کہا تھا کہ ہم اسے سن 2024 تک پورا کرنے جا رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ماسکو بہت جلد انخلاء کا ارادہ نہیں رکھتا ہے حالانکہ سن 2024 کے بعد سے کیا مراد ہے ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے۔"
سن 2024 وہی سال ہے جس پر شراکت داروں نے پہلے اتفاق کیا تھا۔ حالانکہ ناسا کا ہدف ہے کہ آئی ایس ایس کو کم از کم سن 2030 تک مدار میں رکھا جائے اور پھر اسے چھوٹے کمرشیل اسٹیشنوں پر منتقل کردیا جائے۔
اس عمل کا اگلا مرحلہ ایک ادارے کے قیام کا باضابطہ اعلان ہے جسے ملٹی کنٹرول بورڈ کہا جاتا ہے، جس میں آئی ایس ایس کے تمام شراکت دار بشمول امریکہ، روس، یورپ، جاپان اور کینیڈاشامل ہیں۔ اس اعلان میں ہی منتقلی کی تفصیلات بیان کی جائیں گی۔
اگر روس اس پر عمل کرتا ہے تو وہ اپنے قابل فخر سمجھے جانے والے خلائی پروگرام کو کچھ عرصے کے لیے برقرار رکھ سکتا ہے۔ روس کے پاس اس وقت کمرشیل خلائی معیشت نہیں ہے اور روسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کسی نئے خلائی اسٹیشن کی تعمیر فوری طور پر پیش نظر نہیں ہے۔
کیا روس کے بغیر بھی خلائی اسٹیشن برقرار رہ سکتا ہے؟
شاید ہاں! لیکن یہ کافی مشکل ہوگا۔ آئی ایس ایس کو 1998میں سرد جنگ کے دوران امریکہ اور روس کے مابین خلائی دوڑ میں مسابقت کے بعد دونوں ملکوں کے مابین تعاون کی امید کے ساتھ شروع کیا گیا تھا۔
خلائی شٹل کے ریٹائر ہونے کے بعد آئی ایس ایس نے سطح سمندر سے تقریباً 400 کلو میٹر بلندی پر اپنے مدار کو برقرار رکھنے کے وقتاً فوقتاً روسی پروپلسن سسٹمز پر انحصار کیا ہے۔ امریکہ پر اس کی بجلی اور لائف سپورٹ سسٹم کی ذمہ داری ہے۔
امریکہ نے حال ہی میں نارتھروپ گرومین کے سائگنس خلائی جہاز کے ذریعہ ایک آزاد پروپلسن سسٹم حاصل کرنے میں پیش رفت کی ہے۔ جس کا جون میں دوبارہ کامیاب تجربہ بھی کیا جاچکا ہے۔
ماہر فلکیات اور خلائی سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والے جوناتھن میک ڈویل کہتے ہیں، "سائگنس دھکا دے سکتا ہے لیکن یہ اسٹیشن کو دھکیلتے وقت صحیح سمت میں نہیں رکھ سکتا۔"
پیس کا کہنا تھا کہ آئی ایس ایس بذات خود چھوٹی موٹی تبدیلیاں کرسکتا ہے لیکن اگر روسی خلائی اسٹیشن سے باہر نکل جاتے ہیں تو امریکہ کو زیادہ مستقل حل تلاش کرنی پڑے گی۔ اور غالباً اسپیس ایکس ڈریگن، نارتھروپ گرومین کا سائگنس یا اورین کو شامل کرنا پڑے گا۔
روس کے پاس دو پروپلسن سسٹمز ہیں۔ ایک پروگریس اسپیس شپ جو اسٹیشن میں داخل ہوجاتے ہیں اور دوسرا زویزڈا سروس ماڈیول۔ جبکہ تمام کنٹرول سسٹم ماسکو سے چلائے جاتے ہیں۔
پیس کہتے ہیں کہ اگر روس اسے اپنے ساتھ لے جانے کے بجائے جوں کا تو ں چھوڑ دیتا ہے تو یہ مددگار ہوں گے۔ اسٹیشن کے دو باتھ رومز میں سے ایک روسی حصے میں ہے لیکن دوسرے کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔" اگر یہ اب بھی موجود ہے اور ہم اسے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو کیا یہ کرایے پر دستیاب ہوسکے گا؟مجھے اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔"
ماہرین کیا پیش گوئی کرتے ہیں؟
ناسا میں آئی ایس ایس کے پروگرام منیجر جویل مونٹالبانو نے روس کے اعلان کے بعد کہا، "ہم سن 2030 تک اپنے پروگرام کے مطابق آگے بڑھتے رہیں گے اگر کوئی بھی یہ سوچتا ہے کہ ہمارا کوئی مختلف منصوبہ ہے تو وہ غلطی پر ہے۔"
حالانکہ روس کا انخلاء پرائیوٹ سیکٹر کے لیے ایک نیا موقع پیش کرتا ہے لیکن میک ڈویل اتنے پریقین نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا "وہ آئی ایس ایس سے مزید چند سال حاصل کرنے کے لیے حقیقتاً کتنی محنت کرنا چاہتے ہیں، یہ ایک بڑا سوال ہے۔"
انہوں نے کہا،"امریکہ کے لیے اسٹیشن کو بچانے کے لیے انتہائی حد تک جانا شاید درست اقدام نہیں ہے۔ بالخصوص اس صورت میں جب کہ ناسا کے سامنے گیٹ وے نامی قمری خلائی اسٹیشن کی تعمیر، چاند پر اپنی موجودگی اور مریخ پر پہنچنے جیسے بڑے اہداف ہیں۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔