برطانوی شاہی خاندان سے ہیروں کی واپسی کا مطالبہ
بادشاہ چارلس سوم کی تاج پوشی سے پہلے سینکڑوں جنوبی افریقی شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہیرے واپس کیے جائیں، جوبرطانیہ لے جائے گئے تھے۔ دنیا کا سب سے بڑا ہیرا 1905 میں جنوبی افریقہ میں دریافت ہوا تھا۔
جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والے سب سے بڑے شفاف ہیرے کا نام کلینن ڈائمنڈ ہے اور اسے اس وقت کی نوآبادیاتی حکومت نے کِنگ ایڈورڈ ہفتم کو ان کی چھیاسٹویں سالگرہ کے موقع پر بطور تحفہ دیا تھا۔ بعدازاں اس ہیرے کو متعدد ٹکڑوں میں کاٹ دیا گیا تھا اور سب سے بڑا ٹکڑا شاہی عصے پر جڑ دیا گیا تھا۔ ہیرے کے اس ٹکڑے کو افریقہ کے 'عظیم ستارے‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
اس کا ایک اور ٹکڑا امپیریل اسٹیٹ کراؤن پر جڑا ہوا ہے۔ اب آٹھ ہزار سے زائد جنوبی افریقی شہریوں نے ایک آن لائن پٹیشن پر دستخط کیے ہیں، جس میں چارلس سوم سے کلینن ہیرے واپس کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جوہانس برگ کے ایک وکیل اور کارکن موتھوسی کمنگا نے کہا کہ ہیروں کو جنوبی افریقیوں کے لیے ''فخر اور ثقافت کی علامت‘‘ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 'ڈی کالونائزیشن‘ یا نوآبادیاتی دور کے خاتمےکا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ ماضی میں چوری کی گئی چیزوں کو واپس لایا جائے۔ کلینن ہیرے شاہی خاندان کے واحد متنازعہ جواہرات نہیں ہیں۔ ملکہ کیملا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ''سیاسی حساسیت‘‘ کی وجہ سے تاج پوشی کے موقع پر بھارت سے لایا گیا مشہور کوہ نور ہیرے کو نہیں پہنیں گی۔
بھارتی سیاست دانوں نے بھی ایک طویل عرصے سے اس ہیرے کو اس کے آبائی ملک یعنی بھارت کو واپس کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ برطانوی ملکہ کے تاج میں جڑا ہوا 105 قیراط کا یہ نادر ہیرا 1937ء میں اس وقت ہندوستان سے لے جایا گیا تھا، جب یہ خطہ برطانوی کالونی کا حصہ تھا۔ اسے ملکہ برطانیہ کے تاج میں دیگر تقریباً 2800 ہیروں اور قیمتی پتھروں کے ساتھ جڑا گیا تھا۔
برطانوی حکمران اپنے دور حکمرانی میں جو نادر اور قیمتی چیزیں بھارت سے لے گئے تھے ان میں ٹیپو سلطان کی انگوٹھی بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ یونان کے پتھروں سے بنی مورتیوں کو بھی برطانیہ لے جایا گیا تھا۔ 1925ء سے یونان اپنی اس انمول ملکیت کی برطانیہ سے واپسی کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن یہ سنگِ مرمر آج بھی برٹش میوزیم میں موجود ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔