توہم پرستی کی انتہاء، بھارت میں دو خواتین کو 'بلی چڑھا دیا'

بھارت میں سب سے تعلیم یافتہ صوبے کیرالہ کے ایک گاؤں میں بعض افراد نے دولت اور خوشحالی کے حصول کے لیے بھگوان کو خوش کرنے کی خاطر انسانی قربانی کی رسم کے تحت دو خواتین کو مبینہ طور پر ذبح کر دیا۔

توہم پرستی کی انتہاء، بھارت میں دو خواتین کو 'بلی چڑھا دیا'
توہم پرستی کی انتہاء، بھارت میں دو خواتین کو 'بلی چڑھا دیا'
user

Dw

بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ کے ایک دور افتادہ گاؤں میں دولت اور خوشحالی حاصل کرنے کے لیے ایک جوڑے نے مبینہ طور پر دو خواتین کو ایک رسم کے تحت قربان کر دیا۔ قتل کرنے کے بعد کالے جادو کی رسم کے طور پر برکت کے لیے مقتولہ خواتین کے خون گھر کی دیواروں اور فرش پر چھڑکے گئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ لاپتہ خواتین سے متعلق ایک شکایت کو حل کرنے میں کافی وقت لگا کیونکہ معاملہ کافی پیچیدہ تھا۔ لیکن تفتیش سے معلوم ہوا کہ اصل میں دو خواتین کو انسانی قربانی دینے کے لیے قتل کر دیا گیا۔


انسانوں کی قربانی معاملہ کیا ہے؟

کیرالہ میں کوچی سٹی پولیس نے بتایا کہ خوشحالی اور اپنے مالی مسائل حل کرنے کی لالچ میں گاؤں کے ایک میاں بیوی نے توہم پرستی یا کالے جادو پر عمل کرتے ہوئے دو خواتین، پدما اور روزلن، کی بلی چڑھادی۔ دونوں متاثرہ خواتین سڑکوں پر لاٹری ٹکٹ بیچ کر اپنی روزی روٹی کمایا کرتی تھیں۔

منگل کے روز پتھن متھیٹا کے ایلنتھور گاؤں میں اس جوڑے کے گھر کے احاطے سے متاثرہ خواتین کے کٹے ہوئے جسم کے اعضاء برآمد کیے گئے۔ پولیس نے بتایا کہ ان خواتین کو دو علیحدہ مقامات پر دفن کرنے سے پہلے ان کے جسم کے اعضاء کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے گئے تھے۔


توہم پرستی اور ذہنی امراض

پولیس کے مطابق ملزمان نے اپنے جرم کو اعتراف کر لیا ہے اورانہیں 12 اکتوبر بدھ کے روز ارناکولم ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ میں پیش کیا گیا۔ گرفتار ہونے والوں کی شناخت بھگوال سنگھ اور اس کی بیوی لیلیٰ کے طور پر کی گئی ہے۔

ان دونوں کا تعلق تھرو والا سے ہے۔ پولیس کے مطابق محمد شفیع نامی ایک شخص نے اس معاملے میں ایک ایجنٹ کے طور پر کام کیا تھا اور وہی متاثرہ خواتین کو اس جوڑے کے گھر لے کر گیا تھا۔ اس شخص کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔


پولیس کا کہنا ہے کہ جوڑے کی ملاقات شفیع سے فیس بک کے ذریعے ہوئی تھی اور اطلاعات کے مطابق اسی نے مشورہ دیا تھا کہ دولت کے حصول اور گھر میں خوشحالی کے لیے، انسانوں کی قربانی دینے کی رسم ادا کریں۔

مشکل تفتیش

روزلن جون میں جبکہ پدما گزشتہ ماہ ستمبر میں لاپتہ ہو گئی تھیں اور ان کی بیٹی نے گمشدگی کی شکایت درج کرائی تھی۔ بڑی کوشش کے بعد ان کے موبائل فون کی تفصیلات اور فون ٹاور کے مقامات پر مبنی تحقیقات نے انسانی قربانی کی اس کہانی کو اجاگر کر دیا۔


کوچی سٹی پولیس کے کمشنر ناگ راجو چکلم نے بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا، ''دو خواتین کو قتل کر کے گھر کے قریب دفن کر دیا گیا۔ یہ قتل توہم پرستی پر مبنی انسانی قربانی کا حصہ تھے۔ ہمارے پاس اسی طرح کے ایک اور کیس کی بھی اطلاع ہے اور ہم پورے معاملے کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔''

جسم کے ٹکڑے اور خون کا چھڑکاؤ

پولیس کا کہنا ہے کہ پہلے اس جوڑے نے روزلین کو اپنے گھر پر ذبح کیا اور پھر اس رسم کے تحت پورے گھر میں مقتولہ کے خون کا چھڑکاؤ کیا گیا۔ مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اس رسم کے تحت پہلے لاش کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کیے گئے اور پھر آخر میں تمام اعضا کو گھر کے پیچھے دفن کر دیا گیا۔


لیکن جب اس قربانی کے بعد بھی حالات نہیں بدلے اور مالی خوشحالی نہیں حاصل ہوئی، تو جوڑے نے دوبارہ شفیع سے رابطہ کیا۔ پولیس کے مطابق اس نے انہیں ایک بار پھر سے انسان کی قربانی دینے کے عمل کو دوہرانے کی ہدایت کی۔

اس طرح گزشتہ ستمبر میں پدما کو بہلا پھسلا کر لایا گیا اور اسی طرح قتل کر کے دفن کر دیا گیا تھا۔ جوڑے کے گھر کے پیچھے کھودے گئے چار گڈھوں میں دو خواتین کے جسم کے اعضاء پائے گئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدا میں لاپتہ خواتین کی تفتیش میں مشکلیں پیش آئیں، تاہم شفیع کے ہاتھ لگنے سے معاملہ جلدحل ہو گیا۔


ملزم کے ایک پڑوسی نے بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا، میں اسے (بھاگول سنگھ) کو برسوں سے جانتا ہوں۔ اس کے والد ایک مساج تھراپسٹ تھے۔ اپنے والد کی موت کے بعد، انہوں نے یہ کام انجام دیا ہے۔ ہم نے اچانک جب یہ خبر سنی، تو ہم تو حیران رہ گئے۔''

بھارت میں آج بھی توہم پرستی، کالا جادو، بھوت پریت اور دیگر توہم پرستی کا چلن ہے۔ اس سے پہلے بھی متعدد واقعات میں کم سن بچوں کی قربانی دینے کے واقعات سامنے آ چکے ہیں اور پولیس نے اس سلسلے میں گرفتاریاں بھی کی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔