بھارت: منی پور پولیس اور آسام رائفلز آمنے سامنے
تین ماہ سے زیادہ گزرنے کے باوجود شمال مشرقی صوبے منی پور میں پر تشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران ریاستی پولیس اور آسام رائفلزکے درمیان حالیہ جھڑپوں نے پیچیدہ صورت حال پیدا کر دی ہے۔
بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں اب ایک نئی تشویش ناک صورت حال نے کشیدگی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ منی پور کی ریاستی پولیس نے تشدد پر قابو پانے کے لیے متاثرہ علاقوں میں تعینات مرکزی نیم فوجی دستے آسام رائفلز کے خلاف ایک مجرمانہ شکایت درج کرائی ہے۔
یہ نئی پیش رفت اس سرحدی علاقے میں پیش آنے والے ایک تازہ واقعے کے بعد ہوئی ہے، جس نے خطے میں تعینات مختلف سکیورٹی فورسز اور مقامی حکام کے مابین پیچیدہ تعلقات اور سماجی اوردرپیش سیاسی اور سماجی چیلنجز کو اجاگر کردیا ہے۔
آسام رائفلز ایک طرف جہاں داخلی سلامتی کو برقرار رکھنے کی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے وہیں وہ بھارت۔ میانمار سرحد کی حفاظت بھی کرتی ہے۔ لیکن اس کے طریقہ کار پر اکثر سوالا ت اٹھائے جاتے رہے ہیں جو نیم فوجی دستے اور مقامی کمیونٹیز کے درمیان وجہ نزاع بن جاتے ہیں۔
حالیہ تنازع کیا ہے؟
بھارت سرکار نے منی پور میں امن و قانون بحال کرنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں سکیورٹی فورسیز تعینات کر رکھے ہیں لیکن تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومت نے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کررکھا ہے جب کہ انٹرنیٹ خدمات مسلسل معطل ہیں۔
منی پور پولیس اور آسام رائفلز کے درمیان تعطل کا واقعہ 5 اگست کو بشنوپور ضلع میں پیش آیا۔ اس سے قبل قبائلی کوکی عسکریت پسندوں نے ہندو میتئی کے تین افراد کو قتل کردیا تھا۔ منی پور پولیس کا الزام تھا کہ آسام رائفلز کے جوان مشتبہ عسکریت پسندوں کو پکڑنے کے لیے سرچ آپریشن میں رخنہ ڈال رہے تھے۔ جب کہ آسام رائفلز نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صرف احکامات پر عمل کر رہے ہیں۔ اس بات پر دونوں فورسز کے درمیان زبردست تکرار ہوگئی اور منی پور پولیس نے آسام رائفلز پر ڈیوٹی میں رخنہ ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے ایک کیس درج کرادیا۔
تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ تعطل کی ایک وجہ دونوں حکومتی فورسز کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے جس کی وجہ سے آسام رائفلز اور منی پور پولیس ایک دوسرے کا موثر تعاون نہیں کرتے۔ ایک اور وجہ یہ ہے کہ دونوں ہی کا دائرہ کار منی پور ہے، جس کے سبب کنفیوژن اور ممکنہ تصادم کی صورت پیدا ہوتی رہتی ہے۔
اس معاملے نے سیاسی صورت حال بھی اختیار کرلی ہے۔ حکمراں بی جے پی کی ریاستی یونٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے درخواست کی ہے کہ ریاست سے آسام رائفلز کو ہٹا کر وہاں کسی دوسرے نیم فوجی دستے کو مستقل طورپر تعینات کیا جائے۔
یہ ایک سنگین معاملہ ہے
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ منی پور میں دونو ں سکیورٹی فورسز کے درمیان پیش آنے والا یہ واقعاہ داخلی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منی پور میں کم از کم پچا س سے ساٹھ مسلح گروپ سرگرم ہیں۔ ایسے میں سکیورٹی فورسز کے درمیان باہمی ربط کی کمی اور عدم اعتماد سے عسکریت پسندوں کو ہی فائدہ ہوگا۔ اور اس طرح کے نسلی تصادم اور خانہ جنگی ریاست کی سرحدوں کو پار کرکے دوسرے علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔