جرمنی میں ڈے کیئر سینٹرز میں جگہیں کم، والدین پریشان: رپورٹ
ایک نئی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں ڈے کیئر سینٹرز میں چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال کے لیے چار لاکھ تیس ہزار جگہوں کی کمی ہے۔
جرمنی کے بیرٹلزمان فاؤنڈیشن نامی تھنک ٹینک کی تیار کردہ ایک جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں قائم چھوٹے بچوں کے ڈے کیئر سینٹرز تمام بچوں کی ضروریات پورا نہیں کر پا رہے اور یہ صورتحال اب متعلقہ افراد کے لیے 'ناقابل برداشت‘ بن چکی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق جرمنی میں عام بچوں کے لیے ان کے والدین کو چائلڈ کیئر سروسز تک رسائی کا قانونی حق حاصل ہونے کے باوجود ملک بھر میں ایسے مراکز میں مجموعی طور پر چار لاکھ تیس ہزار بچوں کو داخلہ دینے کی گنجائش ہی نہیں ہے۔
بیرٹلزمان فاؤنڈیشن کی رپورٹ میں اس کمی کو ڈے کیئر سروسز کی مانگ میں اضافے سے بھی منسلک کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ جرمن معاشرے میں ڈے کیئر سینٹرز کی تعداد بڑھانے سے متعلق پیش رفت تو ہوئی ہے تاہم ساتھ ہی ان سینٹرز کی مہیا کردہ خدمات کی طلب بھی بڑھی ہے۔ نتیجہ یہ کہ اب اس شعبے میں طلب اور رسد کے مابین فرق کی موجودہ صورت حال 'ناقابل برداشت‘ ہو گئی ہے۔
ان مسائل کے حل کے لیے اس رپورٹ میں قلیل اور طویل المدتی دونوں طرح کے اقدامات یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ جرمن قانون کے مطابق ہر بچے کو اپنی پہلی سالگرہ کے بعد سے چائلڈ کیئر کی سہولیات تک رسائی کا قانونی حق حاصل ہے جبکہ تین سال اور اس سے زیادہ عمر کے بچوں کو تو یہ حق 1996ء سے ہی حاصل ہے۔
لیکن بیرٹلزمان فاؤنڈیشن کی جائزہ رپورٹ کے مطابق بہت سے والدین کو اب خصوصاﹰ تین سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے چائلڈ کیئر سروسز کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جرمنی کے پرانے وفاقی صوبوں میں قائم ڈے کیئر مراکز کو اپنے ہاں مجموعی طور مزید تقریباﹰ تین لاکھ چھیاسی ہزار بچوں کے داخلے کے لیے گنجائش پیدا کرنے کی ضرورت ہے جبکہ ملک کے مشرق میں نئے وفاقی صوبوں میں مزید تقریباﹰ 45 ہزار بچوں کے لیے یہی گنجائش پیدا کیے جانے کی ضرورت ہے۔
عملے کی کمی
جرمنی کے مغربی علاقوں میں بچوں کی تعداد اور کسی بھی ڈے کیئر سینٹر کے عملے کی تعداد کا اوسط تناسب مقابلتاﹰ بہتر ہے۔ مشرقی علاقوں میں کام کرنے والے ڈے کیئر سینٹرز میں تین سال سے کم عمر کے ہر 5.4 بچوں کے لیے ایک اسپیشلسٹ کارکن دستیاب ہے۔ اس کے مقابلے میں ملک کے مغربی علاقوں میں ایک اسپیشلسٹ کارکن اوسطاﹰ اسی عمر کے 3.4 بچوں کی دیکھ بھال کر رہا ہوتا ہے۔
اسی طرح تین سال یا اس سے زیادہ عمر کے بچوں کے لیے مشرقی صوبوں میں قائم ڈے کیئر سینٹرز میں ایک اسپیشلسٹ کارکن اوسطاﹰ 10.5 بچوں کی دیکھ بھال کر رہا ہوتا ہے جبکہ مغربی صوبوں میں یہی اوسط تناسب 7.7 بچے فی کارکن بنتا ہے۔
بیرٹلزمان فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق ڈے کیئر مراکز میں عملے کی یہ تعداد ناکافی ہے اور یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ رپورٹ کے تیار کنندگان کے مطابق ہنرمند عملے کی اس کمی کے باعث ڈے کیئر سینٹرز کو کام کرنے میں دشواری پیش آ رہی ہے۔ اس حوالے سے بیرٹلزمان فاؤنڈیشن سے منسلک ماہر تعلیم آنیٹے شٹائن نے کہا، ''یہ صورت حال بچوں، ان کے والدین اور ڈے کیئر مراکز کے عملے کے لیے ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔