ہمیں آئی ایم ایف کی شرطیں ماننی ہی پڑیں گی، شہباز شریف

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کے روز کہا کہ حکومت کو آئی ایم ایف کے بیل آوٹ کی شرطیں ماننی ہی پڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ یہ شرائط ہمارے تصور سے بالاتر ہیں لیکن کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

ہمیں آئی ایم ایف کی شرطیں ماننی ہی پڑیں گی، شہباز شریف
ہمیں آئی ایم ایف کی شرطیں ماننی ہی پڑیں گی، شہباز شریف
user

Dw

جمعے کے روز ملکی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک پیغام میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی بیل آوٹ شرائط پر اتفاق کرنا ہی پڑے گا حالانکہ یہ ہمارے تصور سے بالاتر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 6.5 بلین ڈالر کا فنڈ بحال کرنے کے لیے سخت شرائط رکھی ہیں۔ "میں تفصیلات میں نہیں جاوں گا لیکن صرف اتنا کہوں گا کہ ہمارا معاشی چیلنج ناقابل تصور ہے۔ ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ جو شرطیں ماننی ہوں گی وہ تصور سے باہر ہیں لیکن ہمیں ان شرطوں سے اتفاق کرنا ہی ہوگا۔"


شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار سول اور ملٹری رہنماوں کی پشاور میں ہونے والی ایک اہم میٹنگ کے بعد کیا۔ اس میٹنگ میں پیر کے روز مسجد میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے خلاف جوابی اقدامات پر غور و خوض کیا گیا۔ اس حملے میں 100سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

'اقتصادی صورت حال ناقابل تصور'

شہباز شریف کا کہنا تھا، "ہماری اقتصادی صورت حال ناقابل تصور ہے۔ اور جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں اس وقت آئی ایم ایف کا ایک مشن پاکستان میں ہے اور ہمیں سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔" پاکستانی وزیر اعظم نے مزید کہا، "آپ سب جانتے ہیں کہ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے اور ملک اس وقت اقتصادی بحران کا شکار ہے۔"


آئی ایم ایف کے پاکستانی نمائندے نے اس حوالے سے روئٹرز کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔

خیال رہے کہ آئی ایم ایف کا مشن مالیاتی امور پر بات چیت کے لیے ان دنوں پاکستان میں ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 6.5 ارب ڈالر کے قرض کی بحالی کے لیے پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے عہدیداروں کے درمیان اسلام آباد میں بات چیت شروع ہو چکی ہے جو نو فروری تک چلے گی۔


آئی ایم ایف نے پاکستان کو دیے جانے والے قرض کی قسط روک رکھی ہے اور حکومت سے ٹیکس اکھٹا کرنے کے حوالے سے سخت مطالبات رکھے ہیں جن پر گفت و شنید ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔