جرمن پولیس کا داعش کے نیٹ ورک پر چھاپہ، متعدد افراد گرفتار
جرمنی میں پولیس نے مبینہ دہشت گرد گروپ داعش کے مالیاتی نیٹ ورک پر چھاپے مارے ہیں اور متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
جرمنی کے شہر کارلسروہے میں پراسیکیوٹر نے بدھ کے روز بتایا کہ کئی ریاستوں میں ایک مشتبہ دہشت گرد مالیاتی نیٹ ورک پر ایک ساتھ چھاپہ مار کارروائیوں میں وفاقی اور ریاستی پولیس کے ایک ہزار سے زائد اہلکاروں نے حصہ لیا۔ انہوں نے بتایا کہ سات مشتبہ افراد کو چندہ اکھٹا کرنے اور اسے مبینہ دہشت گرد گروپ داعش(اسلامک اسٹیٹ) کو بھیجنے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟
استغاثہ نے بتایا کہ چار افراد کو صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں گرفتار کیا گیا جب کہ باڈن ورٹمبرگ، رائن لینڈپلیٹینیٹ اور بریمن سے ایک ایک شخص کو گرفتار کیا گیا۔ جن مرد اورخواتین کو حراست میں لیا گیا، ان میں بیشتر جرمن شہری ہیں۔ انہیں دہشت گرد تنظیم کی حمایت کے شبہ میں حراست میں لیا گیا۔ ان کا تعلق مبینہ طورپر ایک بین الاقوامی نیٹ ورک سے تھا، جس نے مختلف پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے شام میں داعش کے لیے مالی عطیات مانگے تھے۔ ان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام بھی شامل تھا۔ بعد میں یہ رقم گروپ یا اس کے معاونین کو منتقل کردی گئی۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے تقریباً 71552 ڈالر منتقل کیے گئے۔ یہ رقم مبینہ طورپر شام میں قید داعش کے اراکین کی مدد کے لیے استعمال کی گئی تھی۔ برلن، باویریا، ہیمبرگ، ہیسے، تھورینگیا اور لوورسیکسونی میں بھی تلاشی لی گئی اور نیدرلینڈز میں بھی چھاپے مارے گئے۔
ساتوں مشتبہ افراد کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ یہ طے کیا جاسکے کہ آیا انہیں مقدمے کی سماعت سے قبل حراست میں رکھا جانا چاہییے؟ سمجھا جاتا ہے کہ یہ رقم' کیمپ میں آپ کی بہن‘ کے نام سے سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہم کے ذریعہ جمع کی گئی۔ یہ مہم کئی برسوں سے چلائی جارہی ہے۔
قابل سزا جرم
داعش نے جنگ زدہ شام اور پڑوسی ملک عراق کے بڑے علاقوں پر کنٹرول کرنے کے بعد جون 2014میں نام نہاد خلافت کا اعلان کردیا تھا۔ جرمنی کی ملکی انٹیلیجنس سروس کا کہنا ہے کہ داعش کے عروج کا زمانہ سن دو ہزار سولہ میں ختم ہوگیا تھا اور یہ شدت پسند گروہ اپنے ذیر قبضہ علاقوں سے محروم ہوگیا تاہم اسلامک اسٹیٹ کے چھوٹے چھوٹے گروہ عراق اور شام دونوں جگہ اب بھی سرگرم ہیں۔
جرمنی کے سن 2014 کے فوجداری قانون کے مطابق داعش کے اراکین یا ایسے حامیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے، جو جرمن شہری یا رہائشی ہوں۔ یہ قانون جہادی گروپ کے حق میں سوشل میڈیا پر سرگرمیوں، مظاہروں اور اس کی مالی یا دیگرکسی بھی قسم کی مدد کے ساتھ ساتھ اس گروہ کے لیے جنگجوؤں کی بھرتی کرنے پر پابندی عائد کرتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔