نور مقدم  کے قاتل کو سزائے موت

پاکستان کی ایک عدالت نے جمعرات کو امیر صنعت کار خاندان کے بیٹے ظاہر جعفر کو اپنی گرل فرینڈ کا ریپ کرنے اور اس کا سر قلم کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنا دی ہے۔

علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
user

Dw

ستائیس سالہ نور مقدم کے قتل پر پاکستانی خواتین کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔ یہ خواتین اس پدر سری معاشرے میں خواتین کے ساتھ ہونے والے ظلم و بربریت پر سراپا احتجاج بنی ہوئی ہیں ۔ تیس سالہ پاکستانی نژاد امریکی شہری ظاہر جعفر نے گ‍زشتہ سال جولائی میں نور مقدم کو اپنے گھر پر حملہ کر کے قتل کر دیا تھا۔ ستائیس سالہ نور مقدم نے ظاہر جعفر کی شادی کی پیشکش کو مسترد کر دیا تھا۔ قتل سے قبل جعفر نے نور کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور ایک تیز دھار آلے سے اس کا سر قلم کر دیا تھا۔

اسلام آباد ڈسٹرکٹ ہائی کورٹ کے جج عطا ربانی کا کہنا تھا،''مرکزی ملزم کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔'' اس کیس میں ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کو اس جرم میں ملوث نہیں پایا گیا۔ لیکن اس قتل میں سہولت کار بننے پر گھر کے دو ملازموں کو دس دس سال کی سزائیں سنائی گئی ہے۔


اس موقع پر نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا کہنا تھا،'' میں انصاف ملنے پر خوش ہوں۔'' لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ ظاہر جعفر کے والدین کو بے قصور ٹہرائے جانے کے فیصلے کے خلاف عدالت سے اپیل کریں گے۔

نور مقدم کے قتل کی خبر کے بعد ملک میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سرگرم کارکنان کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ عدالت پر جلد کارروائی کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اس انتہائی ہولناک قتل میں پاکستانی اشرفیہ سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔ عام طور پر پاکستانی عدالتی نظام میں کیسز کئی سالوں تک چلتے رہتے ہیں۔


خواتین کو قانونی مدد فراہم کرنے والے گروپ عاصمہ جہانگیر لیگل ایڈ سیل کے مطابق خواتین پر تشدد کے مقدمات میں سزا کی شرح تین فیصد سے بھی کم ہے۔ جنسی اور گھریلو بدسلوکی کے متاثرین اکثر آواز اٹھانے سے گھبراتے ہیں۔

ظاہر جعفر اس عدالتی فیصلے کو چیلنج کر سکتے ہیں۔ ان کے نامناسب رویے کی بنا پر انہیں کیس کی سماعت کے دوران کئی مرتبہ عدالت سے باہر نکال دیا جاتا تھا۔ جعفر کو اکثر اسٹریچر یا وہیل چیئر کے ذریعے کیس کی سماعت میں میں لے جایا جاتا تھا۔ جعفر کے وکلاء کی جانب سے یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ ملزم ذہنی طور پر ٹھیک حالت میں نہیں ہیں۔ ظاہر جعفر نے ایک مرتبہ یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے گھر پر "ڈرگ پارٹی" کے دوران کسی اور نے مقدم کو قتل کیا تھا۔ جعفر کے وکیل نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ خود نور مقدم کے خاندان نے شادی کیے بغیر افئیر چلانے کی وجہ سے اپنی بیٹی کا قتل کیا۔ تشدد اور جنسی زیادتی کے مقدمات میں اکثر متاثرہ خاتون کے کردار کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔