روسی صدر ولادیمیر پوتن ٹیکسی چلایا کرتے تھے
روسی صدر ولادیمیر پوتن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد ٹیکسی چلانے پر بھی مجبور ہوئے۔ اس بات کا اقرار پوتن نے اس کمیونسٹ ملک کا شیرازہ بکھرنے کے تباہ کُن اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کیا۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ سابق سوویت یونین کی شکست و ریخت کے منفی اثرات نے کروڑوں انسانوں کی زندگیوں کو متاثر کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ گو یہ ایک حقیقت ہے جس کے بارے میں بات کرنا نہایت ناخوشگوار عمل ہے کہ خود ان کی زندگی پر اس کے اثرات بہت گہرے اور منفی ثابت ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان پر ایسا برا وقت بھی آیا کہ انہیں ٹیکسی چلانا پڑی۔
روس کی سرکاری نیوز ایجنسی RIA Novosti کی طرف سے اتوار کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق روسی صدر پوتن نے سوویت یونین کے زوال کے بعد اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے ٹیکسی چلائی۔
ایک دستاویزی فلم میں روسی نیوز ایجنسی نے روسی رہنما کو یہ کہتے ہوئے دکھایا ، '' بعض اوقات مجھے اضافی پیسے کمانا پڑتے تھے۔‘‘ ولادیمیر پوتن کے بقول، ''میرا مطلب ہے ایک پرائیوٹ ڈرائیور کے طور پر گاڑی چلا کر مجھے اضافی پیسے کمانا پڑتے تھے۔ ایمانداری سے بات کرنا ناخوشگوار ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ سچ ہے اور ایسا ہی ہوا تھا۔‘‘
ولادیمیر پوتن تین دہائیوں قبل سابق سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا، ''یہ زیادہ تر روسی شہریوں کے لیے ایک المیہ تھا۔‘‘ پوتن نے سوویت یونین کے ٹوٹنے پر یہ بھی کہا تھا کہ یہ واقعہ '' تاریخی روس‘‘ کے خاتمے کی علامت تھا۔
سوویت یونین کا خاتمہ اپنے ساتھ شدید معاشی عدم استحکام کا دور لے کر آیا۔ ایک ایسا دور جس میں لاکھوں افراد غربت کی دلدل میں دھنس گئے اور ایک نیا آزاد روس کمیونزم یا اشتراکیت سے نکل کر سرمایہ درانہ نظام کا حصہ بن گیا۔
روسی صدر ولادیمیر کے یہ بیانات اور تبصرے ایک ایسے وقت میں منظر عام پر آئے ہیں جب ان پر ناقدین کی طرف سے یوکرائن پر حملے کے ذریعے درباہ سے سوویت یونین کی تشکیل کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔
اُدھر کریملن اس طرح کے مفروضات کو مغرب کی طرف سے خوف و ہراس پھیلانے کی کوششیں قرار دیتے ہوئے ان الزامات کی مسلسل تردید کر رہا ہے۔ ساتھ ہی کریملن کا یہ کہنا ہے کہ ماسکو اپنے پڑوسی پر اُس وقت حملہ کرے گا جب کییف حکومت یا کسی اور ریاست کی طرف سے روس کو اشتعال دلایا جائے یا اُکسایا جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔