جرمنی میں روسیوں کو جارحانہ رویوں کا سامنا
یوکرین پر روسی حملے کے بعد سارے یورپ میں روس کے حوالے سے منفی جذبات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اب روسی کمیونٹی کو مقامی جرمن آبادی کی جانب سے ڈرانے دھمکانے اور جارحانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایک روسی نژاد جرمن شہری رومان ریڈرش کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ایک اسکول کی کلاس میں ٹیچر نے ایک روسی طالبہ کو کھڑا کر کے کہا کہ وہ ساری کلاس کے سامنے کھڑے ہو کر پوتن کے پالیسیوں سے دوری اختیار کرے۔
ایسے ہی روسی علاقے اومسک میں پیدا ہونے والے ایک سوشل ورکر کو عام لوگوں کی جانب سے جارحانہ رویے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سوشل ورکر کی دادی کا تعلق یوکرین سے تھا۔
ایسی ایک مثال کولون شہر میں ایک ہائی اسکول میں ایک روسی بچے کی ہے، جسے اس کے ساتھیوں نے یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں مارا پیٹا۔ ایک ہارڈویئر اسٹور میں ایک پولستانی خاتون کو اس لیے جارحانہ رویے کا سامنا کرنا پڑا کہ اس کی شباہت روسی خواتین جیسی تھی۔
ڈرانے دھمکانے کے واقعات میں اضافہ
عام تاثر یہ ہے کہ اسکولوں، کام کے مقامات پر اور پبلک ٹرانسپورٹ پر روسی کمیونٹی کی خواتین اور مردوں کو زبانی کلامی ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ کئی لوگ ہاتھوں سے دھکے مارنے سے بھی گریز نہیں کر رہے۔
رومان فریڈریش کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور اس رجحان کی حوصلہ شکنی کی اشد ضرورت ہے۔ بظاہر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ایسے واقعات سارے جرمنی میں تواتر سے رونما نہیں ہو رہے لیکن ان میں بتدریج اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ ڈرانے دھمکانے کی خبریں تواتر کے ساتھ سامنے آ رہی ہیں۔
اوبر ہاؤزن شہر میں ایک پولش روسی اسٹور پر بعض افراد نے حملہ کر کے اس کی کھڑکیوں کے شیشوں کو توڑ دیا تھا۔ اس تناظر میں کئی روسی دکاندار اپنی دکانیں کھولنے سے کترانے لگے ہیں۔
جرمنی میں روسی کمیونٹی
جرمنی میں قریب ساٹھ لاکھ روسی نژاد شہری بستے ہیں۔ ان کی زیادہ تر تعداد اب جرمن پاسپورٹ کی حامل ہے۔ کئی جرمن نسل کے افراد بھی سابقہ سوویت یونین کے مختلف علاقوں سے واپس جرمنی پہنچے تھے۔ ان علاقوں میں روس، یوکرین اور قزاقستان خاص طور پر نمایاں ہیں۔
یہ افراد وسطی یورپی ملک جرمنی سے ہجرت کر کے روس، یوکرین اور قزاقستان میں کئی دہائیوں قبل روزگار کے لیے گئے تھے۔ یہ اٹھارہویں صدی کی بات ہے جب یہ جرمن افراد روسی سلطنت کے مختلف علاقوں میں کاروبار اور روزگار کی منڈیوں تک رسائی کے لیے گئے اور پھر وہیں آباد ہو گئے تھے۔
ان میں قریب دو ملین یا بیس لاکھ افراد دوسری عالمی جنگ کے بعد سن انیس سو پچاس کی دہائی سے سابقہ مغربی جرمنی میں لوٹ کر آنا شروع ہو گئے تھے اور یہ سلسلہ منقسم جرمن ریاستوں کے انضمام تک جاری رہا۔
تعلیم یافتہ کمیونٹی
جرمنی میں آباد روسی کمیونٹی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تعلیم یافتہ ہے اور ان میں بے روزگاری کی شرح بہت کم ہے۔ جنگ سے قبل انہیں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت الٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ کا حامی قرار دیا جاتا تھا اور اب یوکرین پر حملے کے بعد اس کمیونٹی کو پوٹن کی حامی ہونے کے الزام کا سامنا ہے۔
ایسی صورت میں یہ کمیونٹی خود کو مرکزی دھارے سے کٹتی ہوئی محسوس کر رہی ہے اور انہیں باہر نکلتے وقت حملوں کا خوف لاحق ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔