نیٹو بھارت اور چین کے درمیان 'مسائل' پیدا کر رہا ہے، روس
روسی وزیر خارجہ نے مغربی فوجی اتحاد نیٹو پر الزام لگایا ہے کہ وہ بھارت اور چین کے درمیان "اضافی مسائل'' پیدا کرنے کے لیے "چالیں" چل رہا ہے۔ بھارت اور چین کے مابین پہلے سے ہی تعلقات کشیدہ ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ نے تاہم روسی وزیر خارجہ کے بیان پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ اس نے کہا کہ یہ سرگئی لاوروف کے ذاتی مشاہدات ہیں اور کسی بھی ملک کے ساتھ بھارت کے باہمی تعلقات کسی دوسرے ملک کے ساتھ اس کے تعلقات سے متصادم نہیں ہیں۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے نئے سال کے موقع پر رسمی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو صرف یورپ میں ہی زندگیوں کو کنٹرول کرنے تک محدود نہیں ہے۔ "جون 2022 میں نیٹو کی میڈرڈ سمٹ میں اعلان کیا گیا تھا کہ اس فوجی اتحاد کے عالمی اور بالخصوص ایشیا بحرالکاہل کے حوالے سے اہداف ہیں۔ یہ واضح ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ ایسی چالیں چلنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے بھارت اور چین کے درمیان تعلقات میں اضافی مسائل پیدا ہوں۔"
لاوروف ماضی میں یہ کہہ چکے ہیں کہ ہند بحرالکاہل خطے کے حوالے سے امریکی حکمت عملی کا روس اور بھارت کے درمیان قریبی تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
'مغرب بھارت اور چین کی ترقی میں اڑچن'
روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، "ہم بھارت کے دوست ہیں۔ ہم اس امر کو یقینی بنانے کی حتی الامکان کوشش کر رہے ہیں کہ، ہمارے دو عظیم دوست اور بھائی، بھارت اور چین ایک دوسرے کے ساتھ امن اور سکون کے ساتھ رہ سکیں۔ یہ ہماری پالیسی ہے جسے ہم نہ صرف ایس سی او (شنگھائی تعاون تنظیم) یا برکس کے ذریعہ فروغ دے رہے ہیں بلکہ ہم یہ کام ایک خصوصی 'ٹرائیوکا' یا آر آئی سی (روس، انڈیا، چین) کے ذریعہ بھی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اور چین جیسے ممالک ترقی پذیر ممالک ہیں اور ان میں ترقی کے غیر معمولی امکانات ہیں لیکن مغرب انہیں ایسا ہونے نہیں دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا،"یہ ممالک اقتصادی لحاظ سے ترقی پذیر ہیں۔ (ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنر) چین اور بھارت، ترکی، برازیل، ارجینٹینا، مصر اور بہت سے دیگر افریقی ملکوں کو دیکھیے۔ ان کے پاس موجود بے پناہ قدرتی وسائل کے مدنظران کے پاس ترقی کے غیر معمولی امکانات ہیں۔"
روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، "اقتصادی ترقی کے نئے مراکز ابھر رہے ہیں۔ لیکن مغرب اپنے طور پر انہیں روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اور وہ یہ کام ایسے میکانزم کے ذریعہ کر رہا ہے جو اس کے تیار کردہ گلوبلائزیشن کے فریم ورک کے تحت ان کے اپنے مفادات کو پورا کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ ایشیا کے دو بڑے پڑوسی بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازعات سمیت کئی امور پر شدید اختلافات ہیں۔ بھارت کے مشرقی سرحد پر دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان مئی 2020 سے جاری تعطل متعدد کوششوں کے باوجود اب تک ختم نہیں ہوسکا ہے۔ ہند بحرالکاہل میں بھی چین کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی پر بھارت کو سخت اعتراض ہے۔
بھارت کا کہنا ہے کہ ہند بحراکاہل میں تمام ملکوں کو آمد و رفت اور کنکٹیویٹی کی آزادی ہونی چاہئے اور چین کو تمام ملکوں کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا احترام کرنا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔