یوکرین پر روس کا حملہ 'اجتماعی ضمیر کی توہین' ہے، انٹونیو گوٹیرش

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے عالمی ادارے کے ایک اجلاس کے دوران یہ بات کہی کہ کییف "پائیدار امن" کے لیے ایک قرارداد پر زور دے رہا ہے۔ روس کا اصرار ہے کہ وہ مغرب کی تھوپی گئی "بالواسطہ جنگ" لڑ رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

یوکرین پر روسی فوجی حملے کے ایک برس مکمل ہونے سے ایک روز قبل اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اس کی مذمت کرتے ہوئے اس جنگ کو "ہمارے اجتماعی ضمیر کی توہین" قرار دیا۔

گوٹیرش یوکرین میں ایک "منصفانہ اور پائیدار امن" کے لیے کییف کی حمایت یافتہ قرارداد پر ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے تھے۔ اس قرارداد میں روسی فوجیوں کا یوکرین سے انخلاء شامل ہے۔


گوٹیرش نے یوکرین پر روسی حملے کے بارے میں کیا کہا؟

گوٹیرش نے کہا کہ روس کا حملہ اقوام متحدہ کے بنیادی چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا، "جیسا کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں، روس کا یوکرین پر حملہ ہمارے کثیر الجہتی نظام کے بنیادی اصولوں اور اقدار کو چیلنج کرتا ہے۔" انہوں نے روس کے ان اشاروں کا بھی جواب دیا کہ وہ اس جنگ میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال کرسکتا ہے۔

گوٹیرش نے کہا، "ہم نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی نقصان دہ دھمکیاں سنی ہیں۔ جوہری ہتھیاروں کا نام نہاد حکمت عملی سے استعمال یکسر ناقابل قبول ہے۔ اب وقت گیا ہے کہ دہلیز سے پیچھے ہٹ جائیں۔"


اس قرارداد میں "یوکرین کی خود مختاری، آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت کے لیے اقوام متحدہ کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔" اس میں روس سے "فوری طورپر، مکمل اور غیر مشروط طورپر یوکرین کی سرزمین سے اپنی تمام فوج کو نکالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔"

روس نے کیا جواب دیا؟

روس نے زیر بحث قرار داد کے مسودے کو مسترد کر دیا ہے۔ اس نے جنرل اسمبلی پر زور دیا کہ وہ اسے "غیر متوازن اور روس مخالف" قرار دیتے ہوئے ووٹ نہ دیں۔ ماسکو کا موقف ہے کہ وہ مغربی ممالک کے یوکرین کو مسلح کرنے اور روس پر پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے اس جنگ کو لڑ رہا ہے۔ وہ اسے مغرب کا "بالواسطہ جنگ" قرار دیتا ہے۔


اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسلی نیبانزیا نے جنرل اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا، "مغرب نے ڈھٹائی سے ہمارے تحفظات کو نظر انداز کیا ہے اور نیٹو کے فوجی انفرااسٹرکچر کو ہماری سرحدوں کے قریب لانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، "وہ(مغرب) پوری دنیا کو جنگ کی کھائی میں دھکیلنے کے لیے تیار ہیں اور امریکہ اور اس کے اتحادی اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتے ہیں۔" روس کے مستقل نمائندے کے کہا کہ روس کے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا کہ وہ گزشتہ سال 24 فروری کو یوکرین میں ایک خصوصی فوجی آپریشن شروع کرے۔"


'روسی جرائم کے لیے خصوصی ٹرائبیونل'

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل یوکرین کی خاتون اول نے روس کی کارروائیوں کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی ٹرائبیونل کے قیام کی اپیل کی۔ دنیا بھر کے سفارت کاروں کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے اولینا زیلینسکا نے کہا کہ یوکرینی ایک سال سے پوری دنیا کے سامنے اپنے ہی شہروں، دیہاتوں، اپارٹمنٹس،ہسپتالوں اور تھیئٹروں میں مارے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، "مجھے لگتا ہے کہ آپ اس بات سے اتفاق کریں گے۔۔۔۔۔۔ ہمارے ملک یا قومیت سے قطع نظر ہمیں اپنے گھروں میں قتل نہ ہونے کا حق حاصل ہے۔" زیلنسکی نے اقوام متحدہ سے روسی جارحیت کے جرائم کی جانچ کے لیے ایک خصوصی ٹرائیبیونل قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔