روس چاہتا ہے کہ یوکرین جنگ جلد ختم ہو، ولادیمیر پوٹن

روسی صدر نے کہا کہ دشمنی کی شدت ہمیشہ نقصانات کا سبب بنتی ہے اور تمام مسلح تنازعات سفارت کاری اور مذاکرات کے ذریعے ہی ختم ہوتے ہیں۔

روس چاہتا ہے کہ یوکرین جنگ جلد ختم ہو، ولادیمیر پوٹن
روس چاہتا ہے کہ یوکرین جنگ جلد ختم ہو، ولادیمیر پوٹن
user

Dw

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "اس تصادم کو ختم کرنا ہمارا ہدف ہے۔ ہم اس کے لیے کوشاں ہے اور کوشش جاری رکھیں گے تاکہ اس کے اختتام کو یقینی بنایا جاسکے اور یہ جتنا جلد ہو اتنا ہی بہتر ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ کییف اور واشنگٹن نے جنگ کو ختم کرنے کی بات پر اپنے کان بند کر رکھے ہیں اور الزام لگایا کہ امریکہ روس کو کمزور کرنے کے لیے یوکرین کو میدان جنگ کے طورپر استعمال کر رہا ہے۔


پوٹن نے زوردیتے ہوئے کہا کہ روس جنگ کو حتی الامکان جلد از جلد ختم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہمارا ہدف اس تصادم کو ختم کرنا ہے اور ہم اس کے لیے کوشش کر رہے ہیں اور ہم اس امر کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ یہ جنگ جتنی جلد ختم ہوجائے اتنا ہی بہتر ہے۔" صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پوٹن کا کہنا تھا کہ انہوں نے متعدد بار کہا ہے کہ دشمنی کی شدت ہمیشہ نقصانات کا سبب بنتی ہے اور تمام مسلح تنازعات سفارت کاری اور مذاکرات کے ذریعہ ہی ختم ہوتے ہیں۔

مخالفین جتنی جلد بات سمجھ لیں بہتر ہے، پوٹن

پوٹن نے مزید کہا کہ تنازعات کے فریقین کو جلد یا بدیر ساتھ بیٹھ کر افہام و تفہیم سے معاملات طے کرنے پڑتے ہیں۔ اور"(کییف میں) ہمارے مخالفین جتنی جلد یہ بات سمجھ لیں اتنا ہی بہتر ہوگا۔" ماسکو میں دیگر حکام نے بھی حالیہ مہینوں میں بارہا کہتے رہے ہیں کہ انہوں نے یوکرین کے ساتھ بات چیت کو کبھی مسترد نہیں کیا ہے۔


وہ سفارت کاری کو بند کرنے کے لیے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ زیلنسکی نے کہا تھا کہ جب تک پوٹن اقتدار میں ہیں اس وقت تک روس سے کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔

زیلنسکی واشنگٹن دورے سے واپس

یوکرینی صدر زیلنسکی واشنگٹن کے اپنے تاریخی دورے سے کییف واپس لوٹ آئے ہیں۔ واشنگٹن میں انہوں نے امریکی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا ملک روسی جارحیت کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہے اور کبھی ہتھیار نہیں ڈالنے کا عزم کر رکھا ہے۔ انہوں نے یوکرین کی حمایت اور مدد کے لیے بائیڈن انتظامیہ اور امریکی عوام کا بھی شکریہ ادا کیا اورکییف کی مدد کو عالمی سلامتی میں سرمایہ کاری قرار دیا۔


بدھ کے روز واشنگٹن پہنچنے پر زیلنسکی کا ایک ہیرو کی طرح خیرمقدم کیا گیا۔ بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کو 1.8ارب ڈالر کے فوجی سازوسامان فراہم کرنے کا وعدہ کیا، جس میں پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم شامل ہے۔

پوٹن نے متنبہ کیا کہ اس سے یوکرین تنازع کو مزید تقویت مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا،"جو لوگ ہم سے مقابلہ کر رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیار دفاعی استعمال کے لیے ہیں....لیکن اس کا توڑ ہمیشہ موجود رہے گا۔" روسی صدر کا کہنا تھا،"جو لوگ یہ کام کررہے ہیں وہ دراصل کارعبث کر رہے ہیں۔ اس سے صرف اور صرف تنازع کو طول ملے گا۔"


انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کا پیٹریاٹ دفاعی نظام کافی پرانا ہے۔ اور"ہم یوکرین کو ملنے والے پیٹریاٹ دفاعی نظام کے مقابلے کا راستہ نکال لیں گے۔"

کییف پر شہری علاقوں پر مسلسل بمباری کا الزام

قبل ازیں کریملن نے کہا تھا کہ بائیڈن اور زیلنسکی "روس کے خدشات" پر کان نہیں دھر رہے ہیں۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا تھا، "ڈونباس کے قصبات اور دیہاتوں میں رہائشی عمارتوں پر مسلسل گولہ باری کے خلاف زیلنسکی کی جانب سے تنبیہ کرنے والا ایک لفظ بھی سننے کو نہیں ملا ہے اور نہ ہی امن کے لیے کوئی حقیقی مطالبہ کیا گیا ہے۔"


انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ روس کے ساتھ بالواسطہ جنگ لڑنے کے لیے یوکرین کو آلہ کار کے طورپر استعمال کر رہا ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔