امراء پر دولت ٹیکس لگایا جائے، نو ممالک کے کروڑ پتیوں کا مطالبہ
نو ممالک سے تعلق رکھنے والے سو سے زائد کروڑ پتیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ امراء پر دولت ٹیکس لگایا جائے۔ گروپ کے مطابق دنیا بھر میں انسانی فلاح کے لیے سالانہ ڈھائی ٹریلین ڈالر سے زائد جمع کیے جا سکتے ہیں۔
مختلف براعظموں کے سو سے زائد کروڑ پتی افراد کے اس مطالبے کی کئی بین الاقوامی تنظیموں نے بھی حمایت کی ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ان بہت امیر باشندوں کی 'محب وطن کروڑ پتی‘، 'انسانیت کے حامی کروڑ پتی‘ اور 'مجھ پر ابھی ٹیکس لگائیے‘ نامی تنظیموں پر مشتمل گروپ کا مختلف ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ ہے: ''ہم امراء پر ٹیکس لگائیے، ابھی۔‘‘
عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر کھلا خط
مختلف بحران زدہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے والی تنظیم آکسفیم نے کہا ہے کہ اس نئے دولت ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے امراء اور غرباء کے مابین بہت زیادہ فرق کو کم کیا جا سکے گا، عالمی سطح پر غربت کے خلاف جنگ جیتی جا سکے گی اور دنیا بھر میں صحت عامہ اور تعلیم جیسی بنیادوں سہولتوں کے لیے بہت زیادہ اضافی وسائل بھی دستیاب ہو سکیں گے۔
بہت امیر انسانوں کی نمائندہ تنظیموں کے اس گروپ میں شامل The Patriotic Millionaires نامی ایک تنظیم کی طرف سے ایک کھلا خط سوئٹزرلینڈ کے شہر داووس میں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر 'داووس ایجنڈا‘ کی نسبت سے جاری کیا گیا ہے۔
سالانہ ڈھائی ہزار ارب ڈالر سے زائد کی رقوم
اس خط پر دستخط کرنے والے امراء میں امریکی فلم پروڈیوسر اور ڈزنی خاندان کی وارث ایبی گیل ڈزنی، ڈنمارک کی ایرانی نژاد ارب پتی کاروباری شخصیت جعفر شالچی، امریکی بزنس مین نک ہاناؤر اور آسٹریا کی طالبہ مارلینے اینگل ہورن بھی شامل ہیں، جو اربوں یورو کا کاروبار کرنے والے بہت بڑے جرمن کیمیکلز اور صنعتی گروپ BASF کے وارثوں میں سے ایک ہیں۔
آکسفیم نے ان 100 سے زائد امراء کے مطالبے کی حمایت میں اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اگر دنیا بھر کے کروڑ پتی انسانوں پر سالانہ دو فیصد کی شرح سے اور ارب پتی انسانوں پر پانچ فیصد کی شرح سے نیا دولت ٹیکس لگا دیا جائے، تو ہر سال 2.52 ٹریلین ڈالر جمع ہو سکتے ہیں۔ یہ رقم 2520 بلین ڈالر بنتی ہے۔
نیا دولت ٹیکس کیوں ضروری ہے؟
اپنے اس کھلے خط میں ان امراء نے لکھا ہے کہ عالمی سطح پر ارب پتی اور کروڑ پتی شخصیات کی دولت پر یہ نیا ٹیکس اس لیے ضروری ہے: ''کیونکہ ارب پتی اور کروڑ پتی انسانوں کے طور پر ہم جانتے ہیں کہ موجودہ ٹیکس نظام منصفانہ نہیں ہے۔‘‘
اس خط میں مزید لکھا گیا ہے، ''ہم میں سے اکثر یہ کہہ سکتے ہیں کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران دنیا نے اگر کورونا وائرس کی وبا کے باعث بے تحاشا مصائب اور تکالیف کا سامنا کیا، تو اسی وبا کے عرصے میں ہماری دولت میں دراصل صرف اضافہ ہی ہوا ہے۔ اس کے باوجود ہم میں سے بمشکل صرف چند ایک ہی شاید ایمانداری سے یہ دعویٰ کر سکیں کہ ہم نے اپنی دولت پر اپنے حصے کے پورے ٹیکس ادا کیے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔