’حج اور قربانی مشرکوں کی رسومات کا حصہ بھی تھے‘: محقق کو سزا
الجزائر کے ایک محقق کو اسلامی تعلیمات، رسوم اور پیغمبر اسلام کی تضحیک کے الزام میں تین سال کی سزائے قید سنا دی گئی ہے۔اس نے لکھا تھا کہ حج اور قربانی تو ’قبل از اسلام مشرکوں کی رسومات‘ کا حصہ بھی تھے۔
شمالی افریقی ملک الجزائر کے اسی نام کے دارالحکومت سے جمعرات بائیس اپریل کو ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا کہ جس ماہر تعلیم کو عدالت نے اسلام، اسلامی تعلیمات اور پیغمبر اسلام کی تضحیک کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی ہے، ان کا نام سعید جابلخیر ہے اور وہ اسلامی امور پر تحقیق کرنے والے ایک ماہر بھی ہیں۔
'ہتک آمیز اور اشتعال انگیز تحریریں‘
سعید جابلخیر کے وکیل عبدالمومن شادی نے صحافیوں کو بتایا کہ ملک کی ایک عدالت نے ان کے مؤکل کو 50 ہزار الجزائری دینار (375 امریکی ڈالر) جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے۔ عبدالمومن شادی نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ جابلخیر کو یہ سزا آج جمعرات کے روز سنائی گئی اور انہیں اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے۔
عدالتی ذرائع کے مطابق سعید جابلخیر کو قید اور جرمانے کی سزائیں ان کے خلاف درج کرائی جانے والی قانونی شکایات کے نتیجے میں سنائی گئیں۔ ان قانونی شکایات کی وجہ اس ماہر تعلیم کی وہ تحریریں بنی تھیں، جو انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر شائع کی تھیں۔ ان کی ان تحریروں کو بہت سے شہریوں نے اسلامی تعیمات، مذہبی رسومات اور پیغمبر اسلام کے حوالے سے ہتک آمیز اور اشتعال انگیز قرار دیا تھا۔
جابلخیر کے حوالے سے پیدا ہونے والا تنازعہ
الجزائر شمالی افریقہ کی ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے، جہاں کی آبادی کا تعلق زیادہ تر عرب یا بربر نسل کے باشندوں سے ہے۔ سعید جابلخیر کے باعث اس ملک میں کچھ عرصہ قبل ایک بڑا تنازعہ اس وقت پیدا ہو گیا تھا، جب انہوں نے چند متنازعہ تجاویز دینے کے علاوہ اسی نوعیت کی کئی باتیں فیس بک پر بھی لکھی تھیں۔
ان میں سے مثال کے طور پر ان کی ایک تجویز یہ بھی تھی کہ موسیقی کی تقریبات اور اجتماعات کا انعقاد مساجد میں بھی کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی لکھا تھا کہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک یعنی حج اور جانوروں کی قربانی کی رسم تو اسلام سے پہلے کے دور میں 'مشرکوں کی رسومات‘ کا حصہ بھی تھے۔
سعید جابلخیر کا موقف
آج سنائے گئے عدالتی فیصلے سے قبل اپنے خلاف دائر کردہ مقدمات کے حوالے سے سعید جابلخیر ماضی میں ملکی میڈیا سے بات چیت میں ایک سے زائد مرتبہ کہہ چکے تھے کہ وہ حیران تھے کہ انہیں عدالت میں لے جایا جا رہا تھا۔
ان کے مطابق انہیں حیرانی اس بات پر تھی کہ ان کے خلاف مقدمات ایسے معاملات کو بنیاد بنا کر قائم کیے گئے، جو 'اسلام کے ابتدائی دور سے ہی متنازعہ‘ رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔