جرمن کیتھولک پادریوں نے ہزاروں بچوں کا جنسی استحصال کیا، رپورٹ

ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مغربی جرمن میں بشپ یا اسقف کی عملداری کے ایک ضلعے مؤنسٹر میں پادریوں نے کم از کم 610 افراد کو جنسی استحصال کا شکار بنایا۔خیال ہے کہ اصل تعداد اس سے 10 گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔

جرمن کیتھولک پادریوں نے ہزاروں بچوں کا جنسی استحصال کیا، رپورٹ
جرمن کیتھولک پادریوں نے ہزاروں بچوں کا جنسی استحصال کیا، رپورٹ
user

Dw

مؤنسٹر یونیورسٹی کی یہ تحقیقاتی رپورٹ جرمنی میں کیتھولک چرچ کے اندر پادریوں کے ہاتھوں بچوں کو جنسی استحصال سے بچانے میں ناکامی کے حوالے سے سامنے آنے والی متعدد رپورٹوں کی تازہ ترین کڑی ہے۔ رپورٹ پیر کے روز جار ی کی گئی۔

محققین کا خیال ہے کہ جنسی استحصال کا شکار ہونے والوں کی اصل تعداد 10 گنا زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بیشتر معاملات سامنے آہی نہیں پاتے۔


رپورٹ میں کیا ہے؟

مؤنسٹر یونیورسٹی کے محققین نے دو سال کی تفتیش کے بعد یہ رپورٹ تیار کی ہے۔ محققین کی یہ ٹیم مؤنسٹرکے کیتھولک بشپ یا اسقف کے ایما پرقائم کی گئی تھی۔ ٹیم نے چرچ میں سن 1945 سے 2020 ء کے درمیان پیش آنے والے جنسی استحصال کے واقعات کا جائزہ لیا ہے۔

تحقیقات میں پتہ چلا کہ تقریباً 75 برس کی مدت کے دوران پادریوں کے ہاتھوں جنسی استحصال کا شکار ہونے والے کم از کم 610 متاثرین نے باضابطہ شکایتیں درج کرائیں۔ محققین کا تاہم کہنا تھا کہ جنسی استحصال کی شکایت درج کرانے کی راہ میں حائل سخت رکاوٹوں اور بدنامی کے خوف کی وجہ سے متاثرین کی اصل تعداد کئی گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔


محققین کے مطابق جنسی استحصال کا شکار ہونے والے بیشتر افراد کی عمریں 10سے 14 برس کے درمیان تھیں۔ اور صرف مؤنسٹر کے کیتھولک بشپ کی عملداری والے ضلعے میں ہی ایک اندازے کے مطابق کم ا ز کم 5000 تا 6000 افراد کو جنسی استحصال کا شکار بنایا گیا۔

یونیورسٹی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ''متاثرین میں تین چوتھائی لڑکے اور ایک چوتھائی لڑکیاں تھیں۔ یہ متاثرین پادریوں کے معاون لڑکے یا لڑکیوں یا دیگر گروپوں کے ذریعہ چرچ کے قریب آئے اور پادریوں نے بڑی خاموشی کے ساتھ ان کا استحصال کیا۔‘‘


ذمہ دار کون تھا؟

تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ چرچ اتھارٹی پچھلے 75 برس سے جنسی استحصال کے واقعات پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتی رہی۔ مؤنسٹرکے بشپ یا اسقف کی عملداری والے اس علاقے کے لگ بھگ 196پادری اس کام میں 1945 ء سے اب تک ملوث پائے گئے۔

محققین کے مطابق بیشتر ملزم پادریوں کو ان کی مذہبی خدمات سے معذول نہیں کیا گیا بلکہ صرف دوسرے چرچ میں منتقل کردیا گیا۔


تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 1947 ء سے 2008 ء کے درمیان مؤنسٹر کے اس علاقے کے چار بشپ ''قائد کے طور پر فیصلے لینے میں پوری طرح ناکام‘‘ رہے جبکہ 2008 ء سے عہدے پر فائز بشپ فیلکس گین نے بھی ابتدا میں ملزمین کے خلاف بڑی سست رفتاری سے کارروائی کی۔

خیال رہے کہ جرمن بشپس کانفرنس کی طرف سے سن 2018 میں کرائی گئی ایک تحقیقات کے مطابق جرمنی میں 1946ء سے 2014 ء کے درمیان 1600سے زائد پادریوں نے 3600 سے زائد کم عمر افراد کا جنسی استحصال کیا تھا۔ جنسی استحصال کے واقعات کی وجہ سے حالیہ برسوں میں کیتھولک چرچ کے خلاف ناراضگی میں اضافہ ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔