اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

دنیا بھر میں مختلف تنازعات اور دیگر مسائل کی وجہ سے داخلی طور پر بے گھر ہو جانے والے افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ
اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ
user

Dw

یوکرین سمیت مختلف ممالک میں جاری مسلح تنازعات اور قدرتی آفات کی وجہ سے عالمی سطح پر داخلی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد اکہتر ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔

ناروے میں قائم ریفیوجی کونسل کےاندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد کی نگرانی کے مرکز کے مطابق گزشتہ برس دنیا کے مختلف ممالک میں داخلی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہو جانے والے افراد کی تعداد اکہتر اعشاریہ ایک ملین رہی۔ بتایا گیا ہے کہ دو ہزار بائیس کے آخر میں یوکرین میں پانچ اعشاریہ نو ملین افراد کو اندرون ملک ہجرت کرنا پڑی۔ اس عالمی ادارے کےمطابق دو ہزار اکیس کے مقابلے میں گزشتہ برس مسلح تنازعات کی وجہ سے داخلی طور پر بے گھر ہو جانے والے افراد کی تعداد میں سترہ فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔


اس ادارے کا کہنا ہے کہ شام میں چھ اعشاریہ آٹھ ملین افراد گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی کی وجہ سے داخلی طور پر بے گھر ہیں۔ نارویجین ریفیوجی کونسل کے مطابق قدرتی آفات کی وجہ سے ہجرت پر مجبور ہونے والے افراد کو بھی شامل کر لیا جائے تو دو ہزار اکیس کے مقابلے میں گزشتہ برس تعداد میں یہ اضافہ بیس فیصد بنتا ہے۔

واضح رہے کہ داخلی طور پر بے گھر سے مراد لوگوں کا جبراﹰ اپنے ہی ملک میں کسی ایک مقام سے دوسرے مقام کی جانب ہجرت کر جانا ہے۔ یوکرین، شام، ایتھوپیا اور دیگر ممالک میں گزشتہ برس لاکھوں افراد کو داخلی طور پر بے گھر ہونے کے المیے کا سامنا رہا۔


رواں برس سوڈان میں مسلح افواج اور پیراملٹری فورسز کے درمیان شروع ہونے والی لڑائی کے بعد بھی لاکھوں افراد ہجرت پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان میں چند ہفتوں قبل شروع ہونے والی اس خونریز لڑائی نے اب تک ساتھ لاکھ افراد کو داخلی طور پر ہجرت پر مجبور کر دیا ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان، نائجیریا اور برازیل سمیت متعدد ممالک میں شدید سیلابوں کی وجہ سے گزشتہ دو برسوں میں داخلی ہجرت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جب کہ صومالیہ، کینیا اور ایتھوپیا میں بدترین خشک سالی کی وجہ سے لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔