آسٹریلیا میں مجوزہ کواڈ اجلاس منسوخ
بائیڈن کی جانب سے اپنے داخلی مسائل کے سبب شرکت کرنے سے معذوری کے بعد آسٹریلوی وزیر اعظم البانیز نے مجوزہ کواڈ اجلاس کو منسوخ کر دیا۔ بھارتی وزیر اعظم مودی کے دورہ آسٹریلیا پر بھی تذبذب برقرار ہے۔
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "سڈنی میں اگلے ہفتے کواڈ رہنماوں کی مجوزہ میٹنگ اب نہیں ہوگی، تاہم جاپان میں کواڈ رہنماوں کے مابین بات چیت ہو گی۔"
انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے بعض گھریلو اسباب کی بنا پر 24 مئی کو سڈنی میں ہونے والے کواڈ سربراہی اجلاس میں شرکت سے معذوری ظاہر کی ہے۔ انہوں نے پاپوا نیو گنی کا بھی اپنا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ لیکن وہ جاپان میں 19سے 21 مئی تک ہونے والی جی سیون سربراہی میٹنگ میں شرکت کریں گے۔ البانیز کا کہنا تھا کہ جاپان میں جی سیون میٹنگ کے دوران کواڈ کے رہنماوں کی ملاقات ہوگی۔
خیال رہے کہ برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکہ پر مشتمل دنیا کے سات ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون میں گوکہ آسٹریلیا اور بھارت شامل نہیں ہیں لیکن ہیروشیما میں ہونے والی میٹنگ میں ان دونوں ملکوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
کواڈ میٹنگ کیوں منسوخ کی گئی؟
جو بائیڈن نے امریکہ میں قرض کے ڈیفالٹ کے بحران کے پیش نظر آسٹریلیا اور پاپوا نیو گنی کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ وائٹ ہاوس کی پریس سکریٹری کائن ژاں پیئر نے بتایا کہ صد ر بائیڈن اتوار کو جی سیون ملکوں کے اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپس لوٹ آئیں گے اور کانگریس کے رہنماوں سے ملاقات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صدر بائیڈن اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ کانگریس ملک کو ڈیفالٹ کو روکنے کے لیے قر ض کی حد کو بڑھانے کے لیے کارروائی کرے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کانگریس نے قرض کی حدکو نہ بڑھایا تو یکم جون کے بعد بائیڈن انتظامیہ کے پاس ادائیگیوں کے لیے رقم نہیں ہوگی اور ملک ڈیفالٹ بھی ہوسکتا ہے۔ ایسے میں امریکی معیشت کو پہنچنے والے نقصان سے 80لاکھ سے زائد ملازمتوں کے ختم ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
بائیڈن کا دورہ منسوخ کرنے کے مضمرات
ایشیا سوسائٹی پالیسی انسٹی ٹیوٹ میں سینیئر فیلو اور آسٹریلیا کے سابق انٹیلی جنس چیف رچرڈ ماوڈے کا کہنا ہے کہ پاپوا نیو گنی کی آزادی کے بعد یہ کسی امریکی صدر کا وہاں کا پہلا دورہ تھا اور اس کی منسوخی سے خطے میں بیجنگ کے اثرات کو کم کرنے کی واشنگٹن کی جنگ کو دھچکا لگے گا۔ خیال رہے کہ ہند بحرالکاہل خطے پر اثر انداز ہونے کی چین کی جارحانہ کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت، جاپان، امریکہ اور آسٹریلیا نے نومبر 2017میں کواڈ کے نام سے ایک گروپ قائم کیا تھا۔
چین نے حالیہ برسوں میں اس خطے میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کے علاوہ خاطر خواہ فوجی پیش رفت بھی کی ہے۔ بیجنگ جنوبی بحیرہ چین کے پورے علاقے پر اپنی ملکیت کا دعوی کرتا ہے۔ لیکن ویت نام، ملائشیا، فلپائن، برونئی اور تائیوان بھی اس پر اپنے اپنے دعوے کرتے ہیں۔ مشرقی بحیرہ چین میں چین اور جاپان کے درمیان علاقائی تنازعات ہیں۔
مودی آسٹریلیا جائیں گے؟
آسٹریلوی وزیر اعظم البانیز نے کہا کہ انہیں یہ تو نہیں معلوم کے جاپانی وزیر اعظم فیومو کشیدا اگلے ہفتے سڈنی آئیں گے یا نہیں لیکن بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سڈنی آرہے ہیں۔ البانیز نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"ان کی بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ساتھ آئندہ ہفتے سڈنی میں دو طرفہ بات چیت ہوگی۔"
گوکہ بھارتی میڈیا کے ایک حلقے کا بھی کہنا ہے کہ مودی سڈنی جائیں گے تاہم صورت حال اب بھی پوری طرح واضح نہیں ہے۔ کواڈ میٹنگ منسوخ ہوجانے کے بعد مودی کے سڈنی اور پاپوا نیو گنی کے دورے کے حوالے سے صورت حال کی وضاحت کے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سے پوچھے جانے پر فی الحال ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔