قطر میں پہلے عام انتخابات آج، خواتین امیدوار بہت کم
قطر کی 45 نشستوں والی شوریٰ کونسل میں 30 اراکین کے انتخاب کے لیے آج ہفتہ دو اکتوبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ بقیہ 15 اراکین کو امیر قطر خود نامزد کریں گے۔ خواتین امیدوارکی تعداد بہت کم ہے۔
قطری عوام اپنے پہلی شوری کونسل کے انتخابات کے لیے آج سنیچر دو اکتوبر کو ووٹ ڈالیں گے۔ خلیج، جہاں کے بیشتر ملکوں میں شہنشایت ہے، قطر کے اس انتخاب کو ایک علامتی جمہوری قدم سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ منتخب شوری کونسل کے پاس محدود اختیارات ہوں گے۔ ماضی میں شوری کونسل کی تقرری امیر قطر خود کرتے تھے اور اس کے اختیارات صرف مشاورت تک محدود تھے۔ ووٹنگ کا عمل آج سارے دن جاری رہے گا اور شام تک شوری کونسل کے لیے منتخب اراکین کے ناموں کا اعلان کردیا جائے گا۔
قطر کے شہروں میں مختلف مقامات پر پوسٹر دیکھے جاسکتے ہیں جن میں امیدواروں نے لوگوں سے اپنے حق میں ووٹ دینے کی اپیلیں کی ہیں۔ امیدواروں نے ٹاون ہال میٹنگیں بھی کیں اور ٹی وی پر اشتہارات بھی دیے۔ تاہم سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ چونکہ یہ پہلا الیکشن ہے اس لیے کسی حکومت کی تبدیلی یا کسی سیاسی پارٹی کے خلاف مہم دیکھنے کو نہیں ملی۔
جمہوریت کے حوالے سے ایک اہم قدم
مبصرین کا کہنا ہے کہ قطر کے انتخابات خلیج میں جمہوریت کے حوالے سے ایک اہم قدم ہے کیونکہ بیشتر ملکوں میں بادشاہت ہے اور کویت واحد ملک ہے جہاں ایک مکمل منتخب پارلیمان ہے۔ مبصرین کا یہ بھی خیال ہے کہ قطر نے شوری کے انتخابات کا فیصلہ اس لیے بھی کیا ہے کیونکہ وہ اگلے برس فٹ بال عالمی کپ کی میزبانی کرے گا۔
قطر نے سن 2007 میں شوریٰ کونسل کے انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا تاہم ووٹنگ ملتوی ہوتی رہی۔ تھنک ٹینک مینا انالیٹیکا کے چیف ایگزیکیوٹیو آندریس کریگ کا کہنا تھا،”یہ سمجھنا اہم ہے کہ اس کا مقصد ایک آئینی شہنشایت قائم کرنا نہیں ہے بلکہ سماج میں اپنی شراکت داری میں اضافہ کرنا ہے۔"
شوریٰ کو قوانین کی تجویز پیش کرنے، بجٹ منظور کرنے اور وزیروں کو واپس بلانے کی اجازت ہوگی۔ لیکن دنیا کے قدرتی گیس ایکسپورٹ کرنے والے سب سے بڑے ملک، قطر، کے امیر کو کسی بھی فیصلے پر ویٹو کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
خواتین امیدواروں کی تعداد بہت کم
قطر کی 25 لاکھ آبادی میں بیشتر غیر ملکی ہیں اور انہیں ووٹ دینے کا حق نہیں ہوگا۔ صرف ایسے امیدواروں کو ہی الیکشن میں حصہ لینے کا اختیار دیا گیا ہے جن کا خاندان یا قبیلہ سن 1930کی دہائی سے وہاں آباد ہے۔
شوریٰ کونسل کی 30 نشستوں کے لیے 284 امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں خواتین کی تعداد صرف 28 ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ امیر کویت شوریٰ کونسل میں 15 اراکین کو مقرر کرنے کے اپنے خصوصی اختیارات کے تحت خواتین کی مناسب نمائندگی فراہم کریں گے تاکہ کونسل میں صنفی توازن کو بہتر بنایا جاسکے۔
انٹرنیشنل کرائسس گرو پ سے وابستہ معروف تجزیہ کار الہام فخرو کا کہنا تھا،”یہ انتہائی مثبت قدم ہے کہ خواتین بھی اس انتخابی عمل کا حصہ ہیں۔ تاہم میرے خیال میں یہ ہماری توقعات کے مطابق نہیں ہے کیونکہ صرف 28 خواتین ہی الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔ لیکن یہ کوئی حیرت کی بات بھی نہیں ہے۔" الہام فخرو نے مشورہ دیا کہ امیر قطر ”صنفی تناسب کو بہتر بنانے" کے لیے خواتین کو براہ راست نامزد کرسکتے ہیں۔
الیکشن میں ایک امیدوار لینا الدفاء کا کہنا تھا کہ اگر وہ منتخب ہوتی ہیں تو خواتین کی تعلیم کو فروغ دینے، خواتین ٹیچروں کی مدد کرنے اور قطری خواتین کے بچوں کی شہریت جیسے امور کو حل کرانے کو ترجیح دیں گی۔
قطر میں ابھی شہریت بچوں کو صرف ان کے باپ کی نسبت سے ملتی ہے۔ یعنی اگر کوئی قطری خاتون کسی دوسرے ملک کے شہری سے شادی کرتی ہے تو اس کے بچے کو قطری شہریت نہیں ملے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔