جرمنی میں ٹین ایجر ماؤں والے بچوں کی تعداد میں نمایاں کمی
جرمن دفتر شماریات کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر ٹین ایجر لڑکیوں کی تعداد میں بھی واضح کمی ہوئی ہے۔ گزشتہ دہائیوں میں جرمنی میں کم عمری میں ماں بننے کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔
جرمنی میں حالیہ دہائیوں کے دوران کم عمر لڑکیوں کے ہاں بچوں کی پیدائش میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ یہ بات وفاقی جرمن دفتر شماریات ڈیشٹاٹیس کی طرف سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ میں شامل اعداد و شمار میں سامنے آئی۔
اس رپورٹ کے مطابق جرمنی میں 15 سال سے لے کر 19 برس تک کی عمر کی ٹین ایجر کہلانے والی لڑکیوں میں سالانہ بنیادوں پر شرح پیدائش 2000ء میں 13 بچے فی ایک ہزار لڑکیاں رہی تھی۔ لیکن گزشتہ قریب بائیس برسوں میں یہ رجحان اتنا کم ہو چکا ہے کہ 2022ء میں یہ شرح نصف سے بھی کم ہو کر اوسطاﹰ چھ بچے فی ایک ہزار ٹین ایجر لڑکیاں رہ گئی تھی۔
جرمنی میں ملکی آبادی کے اوسط بنیادوں پر بوڑھے ہوتے جانے اور بچوں کی شرح پیدائش طویل عرصے سے بہت ہی کم رہنے کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلا ہے کہ یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے اس ملک کی آبادی میں نوعمر لڑکیوں کا تناسب بھی کم ہوتا جا رہا ہے۔
وفاقی دفتر شماریات کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2000ء میں ملک میں 15 سے 19 سال تک کی عمر کی لڑکیوں اور نوجوان خواتین کی کُل تعداد 2.25 ملین بنتی تھی۔ لیکن بائیس برس بعد یعنی پچھلے سال اس عمر کی جرمن لڑکیوں اور خواتین کی مجموعی تعداد واضح طور پر کم ہو کر صرف 1.87 ملین رہ گئی تھی۔
قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ جرمن دفتر شماریات کی طرف سے یہ رپورٹ لڑکیوں کے اس عالمی دن کی مناسبت سے جاری کی گئی، جو رواں ہفتے 11 اکتوبر بدھ کے روز منایا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام لڑکیوں کا عالمی دن پہلی مرتبہ 11 اکتوبر 2011ء کو منایا گیا تھا۔ یہ عالمی دن منانے کا مقصد لڑکیوں کا تحفظ، انہیں دستیاب مواقع میں اضافہ اور ان کے حقوق سے متعلق مجموعی آگہی کا فروغ ہوتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔