امریکی اور چینی صدور کی ملاقات کا راستہ ہموار

دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان حالیہ کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے چین کے وزیر خارجہ وانگ ایی مین واشنگٹن پہنچے۔ اس کا ایک مقصد چینی اور امریکی صدور کی ممکنہ سربراہی ملاقات کے لیے راہ ہموار کرنا بھی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

اس بات کی قیاس آرائیاں کی جاری ہیں کہ چینی صدر شی جن پنگ اگلے ماہ سان فرانسسکو میں امریکی صدر جو بائیڈن کی ملاقات کی دعوت قبول کرسکتے ہیں۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ ایی مین کے واشنگٹن کے غیر معمولی دورے سے بھی اس بات کو تقویت ملتی ہے۔

وانگ ایی مین نے جمعرات سے واشنگٹن کا غیر معمولی دورہ شروع کیا، اس دورے سے جہاں دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان حالیہ بحران کے خاتمے کی امید کی جارہی ہے وہیں یہ دورہ دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان نومبر میں ہونے والی سربراہی ملاقات کی راہ ہموار کرسکتا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے ملاقات کے بعد امریکہ کے ساتھ "صحت مند تعلقات کی واپسی" کے لیے بات چیت پر زور دیا۔


انہوں نے بلنکن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے اہم مشترکہ مفادات اور چیلنجز ہیں، جنہیں انہیں مل کر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ وانگ ایی کا کہنا تھا،"اس لیے چین اور امریکہ کو بات چیت کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں نہ صرف بات چیت دوبارہ شروع کرنی چاہئے بلکہ بات چیت کو گہرا اور جامع ہونا چاہئے۔"

چینی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ،"بات چیت سے تعاون کو وسعت ملے گی اور تعلقات کو صحت مند، مستحکم اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے گا۔" امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے جواب میں کہا،"میں چینی وزیر خارجہ کی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں۔" وانگ ایی جمعے کے روزامریکہ کے قومی سلامتی مشیر جیک سلیوان سے بھی ملاقات کریں گے۔ گوکہ بائیڈن اور شی جن پنگ کی ملاقات کا ابھی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا لیکن اگلے ماہ دونوں رہنماوں کی ملاقات کی قیاس آرائیاں زوروں پر ہیں۔


امریکہ کو کیا امید ہے؟

امریکہ کو امید ہے کہ وانگ ایی کے دورے سے اگلے ماہ سان فرانسسکو میں ہونے والے ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون (اے پی ای سی) کے سربراہی اجلاس میں چینی صدر کی شرکت کے لیے راہ ہموار ہوگی۔ انڈونیشیا میں نومبر 2022 میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے بعد سے یہ بائیڈن اور شی جن پنگ کی پہلی ملاقات ہو گی۔

یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ چین کی جانب سے روس کی حمایت اور اسرائیل میں تیزی سے بدلتے ہوئے حالات پر شی جن پنگ کی خاموشی کی وجہ سے واشنگٹن کی مایوسی کے باوجود اسرائیل اور یوکرین کے تنازعات پر مشترکہ بنیاد تلاش کی جاسکتی ہے۔ انٹونی بلنکن نے جون میں بیجنگ میں شی جن پنگ سے ملاقات کی تھی۔ حالانکہ انہیں فروری میں ہی چین کا دورہ کرنا تھا لیکن امریکی سرزمین پر چینی جاسوس غبارے کو مار گرائے جانے کے بعد انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کردیا تھا۔


اس واقعے نے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان حالیہ تعلقات میں کشیدگی پیدا کردی تھی۔ لیکن ستمبرمیں مالٹا میں وانگ ایی کی بلنکن سے ملاقات اور وائٹ ہاوس میں امریکی قومی سلامتی مشیر جیک سولیوان کے ساتھ ملاقات کو برف پگھلنے کے طورپر دیکھا جارہا ہے۔

امریکہ اور چین کس بات پر متفق نہیں ہیں؟

دونوں کے درمیان بالخصوص تائیوان کے معاملے پر واضح کشیدگی پائی جاتی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے تائیوان کے لیے فوجی تعاون میں اضافہ کردیا ہے جب کہ چین کا دعویٰ ہے کہ یہ اس کی سرزمین کا ہے اور اس نے اسے لینے کے لیے طاقت کے استعمال کو بھی مسترد نہیں کیا ہے۔


واشنگٹن نے چین کو الیکٹرانک آلات میں استعمال ہونے والے چپس کی برآمد پر پابندیاں بھی سخت کردی ہیں۔ اس نے ایران کے ڈرونز پروگرام کی مدد کرنے والے چینی افراد پر بھی پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔

صدر بائیڈن نے اس سال کے اوائل میں شی جن پنگ کو "آمر" کہا تھا۔ امریکہ نے آسٹریلیا اور برطانیہ کے ساتھ ایک سہ رکنی نیا فوجی اتحاد اے یو کے یو ایس بھی بنایا ہے جب کہ آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کے ساتھ مل کر' کواڈ 'کو فروغ دے رہا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان انسانی حقوق، موسمیاتی تبدیلی، شمالی کوریا اور بحیرہ جنوبی چین کے معاملات پر بھی اختلافات ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔