الیکسی ناوالنی کے ساتھ سلوک ’سیاسی ہراسانی ہے‘، امریکہ

امریکہ کا کہنا ہے کہ ناوالنی کو ان کے حقوق سے محروم رکھنا ’سچ بولنے والوں سے عدم تحفظ اور خوف‘ کا عکاس ہے۔ پوٹن کے ناقد ناولنی کا کہنا تھا کہ روسی حکام وکلاء کے ساتھ ان کے رابطوں کو محدود کر رہے ہیں۔

الیکسی ناوالنی کے ساتھ سلوک ’سیاسی ہراسانی ہے‘، امریکہ
الیکسی ناوالنی کے ساتھ سلوک ’سیاسی ہراسانی ہے‘، امریکہ
user

Dw

امریکہ نے جیل میں قید روسی حکومت کے سب سے بڑے ناقد اور حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے، ’سیاسی طور پر ہراساں کرنے‘ کی کوشش قرار دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا، ’’ پہلے تو روس واپسی پر ان کی گرفتاری ہی شرمناک بات تھی، تاہم روسی حکومت کی جانب سے انہیں مزید ہراساں کرنے کا اصرار اس بات کا مظہر ہے کہ وہ سچ بولنے والوں سے کس قدر عدم تحفظ کا شکار ہونے کے ساتھ ہی خوف زدہ بھی ہیں۔‘‘


فوری رہائی کا مطالبہ

اس امریکی بیان سے پہلے الیکسی ناوالنی نے کہا تھا کہ روسی جیل کے حکام وکلا کے ساتھ ان کے رابطوں کو محدود کر رہے ہیں اور ان پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ وہ قید کے دوران ’’جیل کی سہولیات سے براہ راست جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔‘‘

ناوالنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی قانونی ٹیم کے ساتھ تمام رابطے جیل کے عملے کے تین روزہ معائنے سے مشروط کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کئی مواقع پر قید تنہائی میں بھی رکھا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں الیکسی ناوالنی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔


زندگی کے لیے خطرات میں اضافہ

الیکسی ناوالنی روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے سب سے بڑے ناقدین میں سے ایک ہیں۔ وہ فی الحال دھوکا دہی اور پرول کی خلاف ورزی کے الزامات میں ساڑھے 11 برس کی قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ روس کے اپوزیشن رہنما نے اپنے خلاف ان مقدمات کو ایک ’’سیاسی چال‘‘ قرار دیا ہے۔

46 سالہ ناوالنی کو جنوری 2021 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ جرمنی سے روس واپس لوٹے تھے۔ اس کے بعد سے وہ اپنی قانونی ٹیم کے ذریعے، بالخصوص سوشل میڈیا کی مدد سے عوام سے رابطہ کرتے رہے ہیں۔


گرفتاری سے پہلے ناوالنی کو سوویت دور کے معروف کیمائی مادے ’نوویچوک' کی مدد سے زہر دیا گیا تھا اور اس مہلک حملے سے صحت یاب ہونے میں انہیں مہینوں لگے تھے۔ انہوں نے اس حملے کے لیے بھی روسی حکام کو مورد الزام ٹھہرایا تھا، تاہم ماسکو نے ان تمام الزامات کی تردید کی۔

ناوالنی کی جو حالیہ تصاویر سامنے آئی ہیں اس میں وہ کافی پتلے اور کمزور دکھائی دے رہے ہیں۔ اس صورت حال نے ان کے ساتھیوں کو ایک بدترین خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ ان کی ایک قریبی اتحادی، ماریا پیوچیک نے کہا، ’’ہمارے پاس اب یہ جاننے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ان کے ساتھ آخر کیا ہو رہا ہے۔ ان کی زندگی کے لیے خطرات میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔‘‍


کریملن نے ناوالنی کے حامیوں اور ان کے بہت سے ساتھیوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کرتے ہوئے، ان پر مجرمانہ قسم کے مقدمات درج کیے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔