قيد سے بچانے کے ليے سابق پولش فوجی اپنا پالتو چيتا لے کر فرار

پولينڈ ميں جانوروں سے محبت کے ايک عجيب و غريب واقعے ميں ايک سابق فوجی اپنے پالتو چيتے کی چڑيا گھر حوالگی سے بچنے کے ليے اسے لے کر جنگل کی طرف فرار ہو گيا ہے۔ حکام نے دونوں کی تلاش جاری رکھی ہوئی ہے۔

قيد سے بچانے کے ليے سابق پولش فوجی اپنا پالتو چيتا لے کر فرار
قيد سے بچانے کے ليے سابق پولش فوجی اپنا پالتو چيتا لے کر فرار
user

ڈی. ڈبلیو

پولينڈ ميں پوليس اہلکار ايک سابق فوجی کی تلاش ميں ہيں۔ متعلقہ سابق فوجی اپنے پالتو چيتے کے ساتھ ايک جنگل ميں فرار ہو گيا ہے۔ دو سو سے زائد پوليس اہلکار پچھلے تين دن سے مغربی پولينڈ کے علاقے ميں ان دونوں کی تلاش ميں ہيں مگر فی الحال کوئی نتيجہ نہيں نکلا۔

پون زان نامی چڑيا گھر کی سربراہ ايوا زگرابزنکا کے مطابق، ''يہ کوئی کھلونہ نہيں۔ پوما يا چيتا دنيا کے خطرناک ترين جانوروں ميں شامل ہے اور اس سے لوگوں کو جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ پولينڈ ميں خطرناک جانوروں کو گھر پر پالتو جانور کے طور پر رکھنا ممنوع ہے۔ اسی باعث متعلقہ سابق فوجی کو عدالت نے حال ہی ميں يہ حکم ديا تھا کہ وہ اپنے چيتے کو مقامی چڑيا گھر کے حوالے کر دے۔


مقامی ميڈيا پر نشر کردہ اطلاعات کے مطابق عدالتی فيصلے پر عمل در آمد کے ليے جب مقامی چڑيا گھر سے وابستہ اہلکار اس کے گھر پر پہنچے، تو متعلقہ شخص انہيں چاقو سے ڈرا دھمکا کر اپنے چيتے کے ساتھ فرار ہو گيا۔ ايک مقامی اخبار ميں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق مذکورہ سابق فوجی نے چھ سال قبل پوما کا بچہ چيک جمہوريہ ميں کہيں سے خريدا تھا اور وہ گھر پر اسے پال رہا تھا۔

پوليس نے فوجی کی تلاش کے بارے ميں تفصيلات فراہم کرنے سے انکار کر ديا۔ پوليس ترجمان نے بس اتنا بتايا کہ افغانستان ميں جنگ ميں حصہ لينے والے سابق پولش فوجی اور اس کے پالتو چيتے فی الحال دونوں کی تلاش جاری ہے۔


دوسری جانب چند حلقوں ميں سابق فوجی کے اس عمل کو سراہا بھی جا رہا ہے۔ جنوبی ديہات مائيسلوس کے ميئر داريوس ووچووچ نے اپنے فيس بک پر مندرجہ ذيل پيغام پوسٹ کيا، ''اپنے پالتو جانور سے محبت کی وجہ سے اس نے يہ بے لوث قدم اٹھايا۔ اس نے جنگل ميں پناہ لے رکھی ہے۔‘‘ ووچووچ نے درخواست کی کہ شايد اس معاملے کو کوئی زيادہ انسانی بنيادوں پر رحم کے ساتھ ديکھ سکے۔ نہوں نے فوجی اور پوما کی تصوير بھی شيئر کی، جن کی شناخت بالترتيب کامل ايس اور نوبيا کے طور پر ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔