’کوتوال ہی قانون توڑنے لگے‘: درجنوں پولیس اہلکار پر جرمانے
جرمن شہر مائنز میں مقامی محکمہ پولیس کے پچاس کے قریب افسران کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ یہ پولیس اہلکار ایک بار میں پارٹی میں کورونا وبا کے باعث عائد پابندیوں کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے تھے۔
مائنز شہر کی انتظامیہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یہ درجنوں پولیس افسران اس سال مئی کے مہینے میں کورونا وائرس کی وبائی بیماری کے پھیلاؤ کے روکنے کے لیے عائد کردہ پابندیوں کو اس وقت شدید طور پر نظر انداز کرنے کے مرتکب ہوئے تھے، جب جرمنی میں یہ وبا اپنے عروج پر تھی۔
ان پولیس اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک بار میں ہونے والی پارٹی میں اس طرح شرکت کی تھی کہ وہ نہ تو چہروں پر حفاظتی ماسک پہنے ہوئے تھے، نہ ہی وہ سماجی طور پر ایک دوسرے سے محفوظ فاصلے پر تھے اور نہ ہی انہوں نے یہ دھیان رکھا تھا کہ انہیں اتنی بڑی تعداد میں جمع ہو کر کسی پارٹی میں شرکت کرنا ہی نہیں چاہیے تھی۔
سرکاری ترقیوں کا جشن مہنگا پڑا
مائنز کی بلدیاتی انتظامیہ کے ترجمان رالف پیٹرہان واہر نے بتایا، ''یہ چار درجن کے قریب پولیس اہلکار اس پارٹی میں اس لیے شریک ہوئے تھے کہ اپنے چند ساتھیوں کو ملنے والی ترقیوں کا جشن منا سکیں اور ساتھ ہی اپنے ایک اچانک انتقال کر جانے والے ساتھی کی موت کا غم بھی منا سکیں۔‘‘
تاہم 'قانون کے ان محافظوں‘ کا جرم یہ تھا کہ وہ کئی حوالوں سے کورونا وائرس کے خلاف پابندیوں کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے اور پھر ان کا یہ جرم چھپا بھی نہ رہ سکا۔
ان پولیس افسران کو اب باقاعدہ تحریری وارننگز جاری کر دی گئی ہیں اور ساتھ ہی ان میں سے ہر ایک کو سینکڑوں یورو جرمانہ بھی کر دیا گیا ہے۔
مقامی پولیس کے ایک ترجمان رینالڈو روبیرٹو نے بتایا کہ فی الحال تو ان تمام پولیس افسران کو اپنی اپنی جرمانے کی رقوم ادا کرنا ہوں گی اور اس کے بعد یہ جائزہ لیا جائے گا کہ آیا ان کے خلاف مزید کوئی محکمہ جاتی کارروائی بھی کی جانا چاہیے۔
جرمانوں سے ہونے والی آمدنی
جرمنی میں ایک تازہ ملک گیر سروے کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے دوران حفاظتی ضابطوں کی خلاف ورزی کی وجہ سے شہری حکومتوں کو کافی آمدنی بھی ہو رہی ہے۔
مثال کے طور پر شمالی جرمن شہر ہیمبرگ میں اب تک ایسی خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کو دس ہزار سے زائد واقعات میں کیے جانے والے جرمانوں کی وجہ سے تقریباﹰ نو لاکھ یورو یا 1.1 ملین امریکی ڈالر کے برابر آمدنی ہو چکی ہے۔
اسی طرح جنوبی شہر میونخ میں ساڑھے نو ہزار شہروں کو کیے گئے جرمانوں سے تقریباﹰ ساڑھے نو لاکھ یورو حاصل ہو چکے ہیں۔
اس کے علاوہ فرینکفرٹ شہر کی انتظامیہ کو ڈھائی ہزار افراد کو کیے گئے جرمانوں سے ساڑھے چھ لاکھ یورو اور کولون شہر کی مقامی حکومت کو سوا پندرہ سو افراد کو کیے گئے جرمانوں سے ساڑھے تین لاکھ یورو سے زائد کی رقوم مل چکی ہیں۔
جرمن شہروں اور بلدیاتی علاقوں کی وفاقی تنظیم کے سربراہ کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے عائد کردہ پابندیوں کے احترام کا رجحان بہت زیادہ ہے اور عوام کی بہت بڑی اکثریت ان ضابطوں پر عمل کر رہی ہے، ''تاہم جو شہری ایسا نہیں کرتے، انہیں اس کی قیمت بھی چکانا پڑتی ہے، جو کافی زیادہ ہوتی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔