وزیر اعظم مودی فرانس کے دورے پر، بڑے دفاعی معاہدوں کی توقع
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی فرانس پہنچ گئے ہیں، وہ پیرس میں بیسٹل ڈے پریڈ کے موقع پر مہمان خصوصی ہوں گے۔ دونوں ملک دفاعی معاہدوں کو حتمی شکل دے سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے پیرس روانہ ہونے سے قبل کہا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے ساتھ مختلف امور پر ان کی بات چیت ہوگی، جس سے "ہر آزمائش پر کھرا اترنے والی دوستی اور شراکت داری کو مزید آگے لے جانے میں مدد ملے گی۔"
وزیر اعظم مودی نے مزید کہا، "ہماری شراکت داری کی جڑیں گہرے اعتماد اور عزم میں پیوست ہیں۔ ہم دونوں ممالک دفاع، خلاء، سیول نیوکلیئر، بلیو اکنومی، تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم، ثقافت اور عوام کے درمیان باہمی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں قریبی تعاون کررہے ہیں۔ ہم علاقائی اور عالمی امور میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔" مودی نے کہا کہ ہم شراکت داری کو اگلے 25 سالوں تک آگے لے جانے کے لیے بات چیت کریں گے۔
بھارتی وزیر اعظم فرانس کے قومی دن یا بیسٹل ڈے پریڈ کے مہمان خصوصی ہوں گے۔ بھارت کے تینوں افواج کے جوانوں پر مشتمل ایک دستہ بھی اس پریڈ میں حصہ لے رہا ہے۔ اس سے قبل اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے سن 2009میں بیسٹل ڈے پریڈ میں مہمان خصوصی کے طورپر شرکت کی تھی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم مودی فرانس کے وزیر اعظم، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے سربراہوں اور اہم فرانسیسی شخصیات سے ملاقات کریں گے۔ وہ فرانس میں رہنے والے بھارتی شہریوں اور اہم فرانسیسی اور بھارتی کمپنیوں کے سربراہوں سے بھی بات چیت کریں گے۔
بڑے دفاعی سودے متوقع
وزیر اعظم مودی ایسے وقت فرانس پہنچے ہیں جب دونوں ملک اپنے اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کی 25ویں سالگرہ منارہے ہیں۔ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے بھی پچھلے دنوں اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل بون سے ملاقات کی تھی۔
بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق مودی کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے مابین90 ہزار کروڑ روپے کے دفاعی معاہدے ہو سکتے ہیں۔ ان میں رافال جنگی طیاروں اور اسکورپیئن کلاس کے آبدوز وں کی خریداری کے معاہدے شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت فرانس سے 26 رافال جنگی طیارے خریدنا چاہتا ہے جن میں سے 22 سنگل سیٹ والے فائٹر جیٹ اور چار ڈبل سیٹ والے ٹریننگ جیٹ طیارے ہوں گے۔ انہیں طیارہ بردار جنگی جہاز وکرانت پر تعینات کیا جاسکتا ہے۔ فی الحال وہاں روسی ساخت کے مگ 29 تعینات ہیں۔
گوکہ مودی کے دورے کے دوران بنیادی طورپر دفاع پر توجہ مرکوز رہے گی تاہم دونوں ممالک ڈیجیٹل اکنامی، مینوفیکچرنگ اور کلین انرجی جیسے شعبوں میں تعاون کے معاہدے کرسکتے ہیں۔ مغربی صوبے مہاراشٹر کے9900 میگاواٹ والے جیتا پور نیوکلیئر پلانٹ کے ڈیولپمنٹ پر بھی اہم پیش رفت ہو سکتی ہے۔
میڈیا کے مطابق فرانسیسی سینیٹر کرسٹیان کیمبون نے کہا کہ مودی کا دورہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں "ایک اہم موقع" ہو گا اور رافال جنگی طیاروں کی خریداری کے متعلق بات چیت منطقی انجام کو پہنچ سکتی ہے اور معاہدہ ہوسکتا ہے۔ کیمبون کا کہنا تھا،"آپ خود بھی سوچ سکتے ہیں کہ مودی بلا مقصد تو پیرس نہیں آئیں گے نا۔"
دورے کے سیاسی فائدے بھی ہوں گے
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کے دورے کے دوران کانگریس سے خطاب اور عوامی جلسے کے بعد مودی فرانس کے دورے کے ذریعہ بھارت میں اپنے حامیوں اور عوام کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ عالمی سطح پر ان کی کتنی پذیرائی ہے۔ بھارت میں اگلے برس عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ ایسے میں یہ دورہ ملکی سیاست کے لحاظ سے بھی اہم قرار دیا جارہا ہے۔
بھارتی تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاونڈیشن میں سکیورٹی اور اسٹریٹیجک مرکز کے ڈائریکٹر راجی راجا گوپالن کا کہنا تھا،"یہ بڑی بات ہے کہ دنیا کی تمام بڑی طاقتیں بھارت کو کافی اہمیت دے رہی ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مودی اس کا استعمال اپنے گھریلو ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے کریں گے۔" انہوں نے مزید کہا،"اس دورے کا استعمال آئندہ الیکشن کے دوران عوام کو یہ بتانے کے لیے کیا جائے گا کہ دیکھئے دنیا میں بھارت کا کتنا احترام کیا جاتا ہے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔