بھارت: سکھ پائلٹ کا پرواز کے دوران طیارے میں کرپان رکھنے کا مطالبہ

بھارت میں ایک نجی ایئرلائن کے پائلٹ نے پرواز کے دوران کرپان ساتھ لے جانے کی اجازت کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔ قانونی طور پر طیارے میں کسی کو بھی اس طرح کا سامان لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

بھارت میں ایک نجی ایئر لائن انڈی گو کے ساتھ کام کرنے والے پائلٹ نے دوران پرواز 'کرپان' لے جانے کی اجازت دینے کے لیے بمبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس معاملے میں مرکزی حکومت سے نئی ہدایات جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔

کرپان ایک چھوٹے قسم کا چاقو یا کرولی ہوتی ہے، جو سکھ خالصہ کی پانچ امتیازی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ سکھ مذہب کے پیروکار عام طور پر اسے اپنے ساتھ رکھتے یا پھر بعض اوقات اس کی چھوٹی شکل میں اسے پہنتے بھی ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پائلٹ کا نام انگد سنگھ ہے، جنہوں نے ناگ پور ہائی کورٹ کی بنچ کے سامنے دائر اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ انہیں بھارتی آئین کی دفعہ 25 کے تحت مذہبی آزادی کی ضمانت ہے اور اس طرح انہیں ہمہ وقت کرپان رکھنے کا حق حاصل ہے۔


ان کی درخواست پر سماعت کے جواب میں جسٹس نتن سمبرے اور ابھے منتری کی ڈویژن بنچ نے مرکزی حکومت اور ایئر لائن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس بارے میں جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت 29 جنوری 2024 کو مقرر کی ہے۔

انگد سنگھ کے وکیل ساحل شیام دیوانی کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن کی وزارت کی طرف سے جو پابندیاں ہیں، اس میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس مارچ میں حکومت نے سکھ مسافروں کو ایک خاص سائز کا کرپان لے جانے کی اجازت دیتے ہوئے اس سلسلے میں بعض رہنما خطوط بھی جاری کیے تھے۔


لیکن اس حوالے سے بھارت میں جو مسلمہ اصول و ضوابط ہیں، اس کے مطابق ہوائی اڈوں یا ایئر لائنز پر کام کرنے والے ملازمین کو کرپان رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ البتہ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور چونکہ مسافروں کو ہوائی جہاز میں کرپان لے جانے کی اجازت دی گئی ہے، تو ایئر لائن کے عملے کو بھی وہی حقوق نہ دینا منطقی خلاف ورزی ہے۔

بھارت میں اس سے پہلے بھی کئی بار داڑھی رکھنے یا حجاب پہننے جیسے مذہبی حقوق کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا جاتا رہا ہے، تاہم ایسے بیشتر معاملات میں عدالتیں کمپنی کے قوانین یا حکومتی موقف کی حمایت کرتی رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔