جرمن عوام میں ملک کے مستقبل کے حوالے سے مایوسی میں اضافہ

جرمن عوام اپنے ملک کے استحکام اور معاشی اور سماجی سکیورٹی کے بارے میں اپنا اعتماد کھو رہے ہیں۔ یہ بات مستقبل سے وابستہ توقعات کے بارے میں ایک تازہ سروے سے معلوم ہوئی ہے۔

جرمن عوام میں ملک کے مستقبل کے حوالے سے مایوسی میں اضافہ
جرمن عوام میں ملک کے مستقبل کے حوالے سے مایوسی میں اضافہ
user

Dw

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جرمن شہر ہیمبرگ میں قائم 'انسٹیٹیوٹ فار فیوچرز اسٹڈیز‘ کی طرف سے کووڈ وبا کے پھیلاؤ سے قبل مارچ 2019ء میں یہ سروے کرایا گیا اور پھر رواں برس مارچ میں، یعنی یوکرین جنگ کے آغاز کے فوری بعد۔ اس سروے میں ایک ہزار لوگوں سے ملک کے مستقبل کے حوالے سے سوالات کیے گئے۔

محققین کے مطابق اس سروے سے معلوم ہوا کہ ملک کےمستقبل کے حوالے سے بے چینی تمام عمر کے لوگوں میں بڑھ رہی ہے۔ مثال کے طور پر ایسے افراد کی شرح جو امیر اور غریب کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق سے خوفزدہ ہے ان کی تعداد 2019ء میں 60 فیصد تھی اب وہ بڑھ کر 87 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔


سستی رہائش کی عدم دستیابی کا خوف 2019ء میں نصف سے کم لوگوں کو یعنی 46 فیصد کو تھا جو اب بڑھ کر 83 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

اس سروے میں شامل ہر 10 میں سے آٹھ لوگوں کو اب یقین ہے کہ بزرگ افراد کے ساتھ رابطوں کا معاملہ مستقبل میں اتنا ہی پریشان کن ہو جائے گا جتنا اس وقت ان کے لیے مالی مسائل ہیں۔ 2019ء میں یہ فکر رکھنے والے لوگوں کی تعداد 10 میں سے چھ تھی۔ بڑھاپے میں اکیلے یا الگ تھلک رہ جانے کا خوف سب سے زیادہ شہری علاقوں میں رہنے والوں میں پایا گیا اور اس کی شرح 93 فیصد تھی۔


تین چوتھائی سے زائد (79فیصد) افراد اب معاشرے میں تلخ رویے بڑھنے کے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کی ہتک کرنا، نفرت اور تشدد کی طرف جھکاؤ بڑھ سکتا ہے۔ تین سال قبل ایسا خوف رکھنے والے افراد کی تعداد نصف، یعنی 51 فیصد تھی۔

امیر اور غریب کے درمیان فرق بڑھنے کا خوف اب 90 فیصد سے زائد لوگوں کو ہے، خاص طور پر ان افراد میں جن کی آمدنی نستباﹰ کم ہے۔


نوجوانوں کی زیادہ تر تعداد محسوس کرتی ہے کہ ان کے لیے گھر بنانے یا خریدنے کی سکت بتدریج کم ہوتی جا رہی ہے۔ سروے میں شامل افراد جن کی عمر 20 سے 24 کے درمیان تھی ان کی 90 فیصد تعداد ان خدشات کا شکار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔