ترک کتابوں میں پیغمبراسلام کے مبینہ خاکوں سے شامی برہم
شمالی شام میں ترکی کے زیرقبضہ علاقوں میں انقرہ حکومت کی جانب سے تیار اور تقسیم کردہ کتابوں میں پیغمبر اسلام کے تصویری اظہار پر شامی باشندوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے اور کتابیں جلائی جا رہی ہیں۔
ترک وزارت تعلیم کی جانب سے ابھی حال ہی میں الباب اور دیگر شامی علاقوں میں کتابیں پہنچائیں گئیں تھیں، جن میں اسلامیات کی کتاب میں پیغمبر اسلام کے تصویری اظہاریے موجود تھے۔
ترک وزارت تعلیم کی جانب سے اسلامیات کی کتاب میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کو مقامی شامی باشندوں نے غیراسلامی قرار دیا ہے۔ ایک تصویر میں گلابی سوئیٹر اور ارغوانی پینٹ پہنے ایک داڑھی والا شخص گھٹنوں پر ہو کر اسکول بس سے اترنے والی اپنی بیٹی کو اٹھا رہا ہے۔ اس تصویر والے صفحے کا عنوان ہے، ''پیغمبر اپنی بیٹی فاطمہ کا استقبال کر رہے ہیں۔‘ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ صفحے کی شہ سرخی اسی تصویر سے متعلق ہے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ترک سرحد کے قریب شامی قصبے جرابلس کے رہائشی اس کتاب کی نقول کو نذر آتش کر رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں ایک مقامی رہائشی مصطفیٰ عبدالحق کا کہنا تھا، ''ہم صبح یہ کتابیں دیکھ کر حیران رہ گئے، جن میں پیغمبر کے تصویری اظہاریے شامل تھے۔ ہم نے تمام کتابیں جلا دیں۔‘‘
انقرہ کے زیرقبضہ دیگر علاقوں بہ شمول الباب شہر میں رہائشیوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ کتاب واپس نہیں لی جاتی، تو وہ جمعے کے روز اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔
واضح رہے کہ ترکی اور اس کے حمایت یافتہ جنگجو گروپوں نے سن 2016 میں متعدد عسکری آپریشنز کے ذریعے شام کے کچھ علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔ ان علاقوں میں ترک کرنسی لیرا چلتا ہے جب کہ اسکولوں، ڈاک خانوں اور ہسپتالوں میں ترک زبان رائج ہے۔ الباب شہر کے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ عہدیدار جمعہ کازکاز نے کہا ہے کہ یہ کتب قریبی ترک صوبوں سے مہیا کی گئی ہیں جب کہ ان نصابی کتب میں تبدیلی کے لیے غازی انتپ شہر میں قائم محکمہ تعلیم کے دفتر سے رابطہ کیا گیا ہے اور فیصلے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔