چین میں بدعنوانی میں ملوث ایک لاکھ سے زائد افراد کو سزائیں
ایک تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ چینی حکومت نے اس سال کے پہلے سہ ماہی کے دوران انسداد بدعنوانی مہم کے تحت ایک لاکھ گیارہ ہزار افراد کو سزائیں دیں۔ ان میں صوبائی اور ضلعی سطح کے اہلکار شامل ہیں۔
نئی دہلی میں واقع انڈو پیسفک سینٹر فار اسٹریٹیجک کمیونیکیشن (آئی پی سی ایس سی) نامی تھنک ٹینک نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ چینی حکومت نے رواں برس کے پہلے سہ ماہی کے دوران انسداد بدعنوانی مہم کے تحت 111000 افراد کو سزائیں دیں۔ ان میں صوبائی سطح کے حکام کے علاوہ شعبہ جاتی سطح کے 633، ضلعی سطح کے 1000، جنرل کیڈر کے 15000افراد شامل ہیں۔
ان کے علاوہ دیہی علاقوں اور تجارت سے وابستہ 76000ایگزیکیوٹیو کو بھی بدعنوانی میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائیں دی گئیں۔ خیال رہے کہ چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی نے سن 2012 میں اپنی 18ویں قومی کانگریس کے بعد شی جن پنگ انتظامیہ نے ملک میں بڑے پیمانے پر انسداد بدعنوانی مہم شروع کررکھی ہے۔
اس مہم کے تحت اب تک جن 'بدعنوان' افسران کو سزائیں دی گئی ہیں ان میں ریاستی سطح کے افسران، ریاستی سطح کے نائب افسران، ملٹری کمیشن کے اراکین، وزارتی سطح کے افسران اور وزارتی سطح کے نائب افسران شامل ہیں۔
تین ماہ میں دو لاکھ سے زائد شکایتیں موصول
آئی پی سی ایس سی کے مطابق اس نے یہ رپورٹ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی کمیشن برائے نظم و ضبط اور ریاستی سپروائزری کمیٹی کی طرف سے جاری ماہانہ رپورٹوں کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ ان دونوں اداروں نے اپنی انسداد بدعنوانی ماہانہ رپورٹ حال ہی میں وی چیٹ پر جاری کی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین میں ڈسپلن پر نگاہ رکھنے اور نگرانی کرنے والی ایجنسیوں کو پہلے سہ ماہی کے دوران پورے ملک میں 7لاکھ 76ہزار درخواستیں اور رپورٹیں موصول ہوئیں ان میں سے دو لاکھ 31 ہزار شکایتوں اور الزامات کے متعلق تھیں۔
شکایتوں کی بنیاد پرجن اہم اور سینئر عہدیداروں کے خلاف تفتیش کی گئی ان میں پارٹی کی قیادت گروپ کے ایک رکن ڈوزاو چائی اور چین میں اسپورٹس کی جنرل ایڈمنسٹریشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر لی زیاو پینگ کے علاوہ پارٹی کمیٹی کے سابق سکریٹری اور چائنا ایور برائٹ گروپ کمپنی کے چیئرمین شامل ہیں۔
گزشتہ ماہ مرکزی کیڈر کے تین افسران کو برطرف کردیا گیا تھا جب کہ120سے زائد چینی کمیونسٹ پارٹی اراکین اور شعبہ جاتی کیڈرپر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔