پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل کمی، ایک ہفتے میں 8 فیصد گراوٹ
پاکستانی روپیہ مسلسل چھٹی بار نیچے کی طرف گرتا دکھائی دے رہا ہے۔ جمعہ کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت مزید 0.68 فیصد گری۔
رواں ہفتے روپے کی قدرمیں تقریباً 8 فیصد کی کمی نے رواں سال میں پاکستانی کرنسی کو اب تک 21 فیصد سے زیادہ گرا دیا ہے۔ دنیا کے بحران زدہ ممالک کے مقابلے میں بھی پاکستان کی کرنسی کی سالانہ کارکردگی کو بدترین قرار دیا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ سری لنکا کی کرنسی روپیہ اور یوکرین کی کرنسی ہریونیا کے مقابلے میں بھی پاکستانی روپے کی کارکردگی بری رہی ہے۔
پاکستان کرنسی کی قدر میں اس سلائیڈ نے ملک کا معاشی بحران مزید گہرا کر دیا ہے۔ جنوبی ایشیا کا یہ ملک پہلے ہی غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں کمی سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کی جدوجہد کر رہا ہے۔ اُدھر 'انٹر بینک ریٹس‘ پہلے ہی ایک دن کے اندر پاکستانی روپے کی قدر کی کم ترین سطح پر پہنچ جانے کو تاریخی گراوٹ قرار دیا تھا۔ تاہم جمعے کو پاکستانی روپے کی ڈالر کے مقابلے میں قدر معمولی سی بہتری کے ساتھ 228.37 روپے رہی جبکہ جمعرات کو روپے کی قدر 226.81 نوٹ کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ اس ہفتے کے پہلے دن یعنی گزشتہ پیر کو تجارتی دن کے آغاز پر روپے کا ڈالر کے مقابلے میں ریٹ 210.95 تھا۔ ان اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ رواں برس یعنی 2022 ء کے آغاز میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر 178.16 تھی۔
آئی ایم ایف کا معاہدہ
گزشتہ ہفتے پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض پروگرام کی بحالی کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا تھا اور آئی ایم ایف نے پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری دی تھی۔ اس کے باوجود پاکستان کے سب سے بڑے 'بروکریج ہاؤس‘ ٹاپ لائن سکیوریٹیز کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل نے روئٹرز کو بتایا کہ سرمایہ کاروں کو اس امر کی تشویش لاحق ہے کہ آیا موجودہ حکومت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ آئی ایم ایف کی طرف سے بیل آؤٹ پیکیج کے حصول کے لیے مختص کردہ اصلاحی اقدامات کی شرط پوری کر پائے گی۔
ساتھ ہی جمعہ 22 جولائی کو ہونے والے صوبہ پنجاب کے ضمنی انتخابات بھی غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں۔ محمد سہیل کے بقول،''سعودی عرب کی حمایت کے بارے میں کچھ غیر واضح چیزیں الجھن کا سبب بنی ہوئی ہیں جو کہ اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف کی منظوری کے لیے لازمی تھیں۔‘‘
دریں اثناء مالیاتی امور کی نیوز ایجنسی بلومبرگ نے جمعرات کو یہ اطلاع دی ہے کہ قبل اس کے کہ کثیرالجہتی قرض دہندہ آئی ایم ایف جنوبی ایشیائی ملک پاکستان کو تازہ ترین فنڈز فراہم کرے یہ ادارہ پاکستان کے فنڈنگ گیپ کو پورا کرنے کے لیے سعودی عرب کی امداد کے وعدوں کا جائزہ لے رہا ہے۔
بدھ کے روز، پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے روپے کی گراوٹ کا ذمہ دار سیاسی انتشار اور قیاس آرائیوں کو ٹھہرایا تھا۔ ایک دن بعد انہوں نے کہا کہ روپے پر توقع سے زیادہ درآمدی آرڈرزکا دباؤ بھی اس کی قدر میں گراوٹ کی بڑی وجہ ہے۔
خاص طور پر جون کے ماہ کی ایندھن کی قیمت کی ادائیگی اس ماہ کی جا رہی ہے۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے تاہم کہا کہ یہ دباؤ جولائی میں کم ہوا ہے اور اس کا اثر روپے کی قدر پر آئندہ ماہ سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک نے ایندھن کے ذخائر بنائے ہیں، جو اگلے چند ہفتوں کے لیے درآمدی ضروریات کو کم کرنے کا سبب بنے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔