پاکستان:ارکان اسمبلی کی نااہلی پانچ سال تک محدود کا بل منظور
سینیٹ کے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی نے بھی اراکین پارلیمان کی نااہلی کو پانچ سال تک محدود کرنے کا بل منظور کرلیا جو، صدر کے دستخط کے بعد قانون بن جائے گا۔ اپوزیشن نے اسے'مخصوص شخص‘ کے لیے قرار دیا ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی نے اتوار کے روز اس بل کو منظوری دے دی جس میں کسی بھی رکن پارلیمان کی نااہلی زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک محدود کردی گئی ہے۔ سینیٹ نے اس بل کو پہلے ہی منظور کرلیا تھا۔ اب اسے صدر کے پاس دستخط کے لیے بھیج دیا گیا ہے اور ان کی توثیق کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی فریضہ حج ادا کرنے سعودی عرب گئے ہوئے ہیں اور سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی ان کی جگہ قائم مقام صدر کی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بل پردستخط کے لیے اتوار کی رات کو ہی اسے قائم مقام صدر کے پاس بھیج دیا گیا۔
اپوزیشن نے اس بل کو "مخصوص فرد کے لیے قانون سازی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون پاکستان مسلم لیگ نون کے سپریم لیڈر نواز شریف اور نو تشکیل شدہ جماعت استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے سرپرست جہا نگیر خان ترین کو فائدہ پہنچانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ پاکستانی سپریم کورٹ نے مختلف کیسز میں ان دونوں رہنماوں کو تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔
تین مرتبہ وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے 73 سالہ نواز شریف کو پاکستان سپریم کورٹ نے بدعنوانی کے کیسز میں سن 2017 میں سیاست میں حصہ لینے سے تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔ وہ ان دنوں لندن میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ جہانگیر ترین بھی اثاثہ جات ظاہر نہ کرنے کے کیس میں 2017 میں سپریم کورٹ سے نااہل قرار پائے تھے۔ قانون بننے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن اِن چیف جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی ختم ہونے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔
'تاحیات نااہلی کا فیصلہ درست نہیں تھا'
قانون میں ترمیم کے بعد کسی بھی رکن قومی اسمبلی کی نااہلی کی زیادہ سے زیادہ سزا پانچ سال ہوگی۔ ترمیم سے قبل الیکشن ایکٹ میں دفعہ 62 اور 63 کے تحت نااہلی کی مدت کا تعین نہیں تھا۔ الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظور ہونے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عرفان قادر نے کہا کہ تاحیات نااہلی کا فیصلہ درست نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ "اس بل کی منظوری سے عدالتیں شرمندگی سے بچ گئی ہیں کیوں کہ تاحیات نااہلی کا فیصلہ درست نہیں تھا۔"
عرفان قادر سے جب سوال کیا گیا کہ کیا اس بل کی منظوری کے بعد نواز شریف اور جہانگیر ترین الیکشن لڑنے کے لیے اہل ہو جائیں گے تو ان کا کہنا تھا کہ جب قانون کو وضع کیا جاتا ہے تو اس کا اطلاق ماضی بعید سے شروع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ "اس بل کی منظور کے بعد نواز شریف اور جہانگیر ترین الیکشن لڑنے کے اہل ہو جائیں گے۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف ہمیشہ سے ہی الیکشن لڑنے کے اہل ہیں۔
دریں اثنا اپوزیشن پاکستان تحریک انصاف نے بل کی منظوری پر حکومت کی نکتہ چینی کی ہے۔ پی ٹی آئی کے سکریٹری اطلاعات رؤف حسن کا کہنا تھا،"جب سے یہ حکومت میں آئے ہیں خود کو بچانے کے اقدامات کر رہے ہیں اور یہ بھی اس کا حصہ ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا اس قانون کو چیلنج کرنا ہے یا اس کے بارے میں کیا قدم اٹھانا ہے، اس کا فیصلہ پارٹی مشاورت کے بعد کرے گی۔
ترمیمی قانون میں کیا کہا گیا ہے؟
الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعدپانچ سال سے زیادہ نااہلی کی سزا نہیں ہوگی اور متعلقہ شخص قومی یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوگا۔ اس حوالے سے کہا گیا کہ اس ایکٹ کی کسی دوسری شق میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود اس وقت نافذ العمل کوئی دوسرا قانون اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سمیت کسی بھی عدالت کے فیصلے، حکم یا حکم نامے، آئین کے آرٹیکل 62 کی شق (1) کے پیراگراف (ایف) کے تحت منتخب کیے جانے والے شخص کی نااہلی یا پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے برقرار رہنے کی مدت پانچ سال سے زیادہ نہیں ہو گی اور اس طرح اعلان قانون کے مناسب عمل کے تابع ہوگا۔
ترمیم میں مزید کہا گیا کہ نااہلی اور اہلیت کا طریقہ کار، طریقہ اور مدت وہی ہونا چاہیے جیسا کہ آئین کے آرٹیکل 63 اور 64 کی متعلقہ دفعات میں خاص طور پر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں قانون میں جہاں کہیں بھی اس حوالے سے کوئی طریقہ یا مدت فراہم نہیں کی گئی، اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔