ہم ہنستے کیوں ہیں؟
ہمیں ہنسنا بولنے سے بھی پہلے آتا ہے۔ انسانی ہنسی سے جڑے بہت سے اسرار ہیں، مگر کچھ سائنسی توجیحات شاید آپ کو حیران کر دیں۔
انسان کا تعلق کسی بھی خطے یا ثقافت سے ہو، وہ ہنستا ضرور ہے۔ ہنسی کے اظہاریے اور طریقے مختلف ہو سکتے ہیں، مگر ہنسی ایک انسانی معاملہ ہے اور صرف انسان ہی نہیں، ہنسی بندروں میں بھی ایک جبلی عنصر ہے۔
انسان ہنسنے کا آغاز تین ماہ تک کی عمر سے کرتا ہے، یعنی بولنے سے بہت پہلے۔ ''پی کا بو‘‘ پر، یعنی بچے کے سامنے اپنا چہرہ دونوں ہاتھوں سے ڈھانپ کر اچانک ظاہر کرنے پر، دنیا کے سبھی بچے ہنستے ہیں، حتیٰ کہ گونگے اور بہرے بچے بھی اس حرکت پر بالکل عام بچوں کی طرح کا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ فطرت نے انسانوں کو ہنسی کیوں سونپی؟ کیا اس کا ہمارے وجود اور بقا سے کوئی تعلق ہے؟ ہنسنے کی حس کی وجہ کیا ہے؟
ہنسی کیوں؟
ہنسی اور قہقہہ ایک سماجی ضرورت ہے۔ یہ کسی فرد کا اپنے سامنے موجود فرد یا افراد کو ایک سماجی اشارہ بھی ہے کہ ہم اس سے جڑ سکتے ہیں۔ ہنسی سے متعلق ایک سائنسی تحقیق کے مطابق بولنے والے سننے والوں کے مقابلے میں چھالیس فیصد زیادہ ہنستے ہیں۔
تحقیق کے مطابق انسان گروپ میں ہو تو عام حالات کے مقابلے میں تیس فیصد زیادہ ہنستا ہے۔ جب کہ اسی تحقیق کے مطابق ڈھائی سے چار برس تک کی عمر کے بچے اگر کارٹون کسی اور بچے کے ساتھ دیکھیں تو آٹھ گنا زیادہ ہنستے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چوں کہ انسان گروہوں اور سماج سے جڑ کر بقا پاتے ہیں، اس لیے ہنسی اس پورے انسانی سماجی رویے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
ارتقائی توجیہ
نظریہ ارتقا کے تناظر میں دیکھا جائے تو ہنسی نے انسانی بقا میں ایک کلیدی کردار ادا کیا۔ مثلاﹰ کسی اجنبی سے ملاقات پر اس کے ارادے بھانپنے کے لیے یا کسی شخص کے آپ کا ساتھ دینے پر خوشی اور شکریے کے اظہاریے کے لیے بھی۔
ایک سائنسی مطالعے میں 44 مختلف معاشروں میں 966 افراد کو مختلف جوڑوں کی ہنسی سنائی گئی۔ ان جوڑوں میں کچھ میں ہنسنے والے دو افراد قریبی دوست تھے جب کہ کچھ میں دو بالکل اجنبی۔ مطالعے میں شامل لوگوں سے کہا گیا کہ وہ یہ ہنسی سنیں اور اس کی نقل کریں اور یہ بتائیں کہ اس ہنسی میں دوستی کی سطح کیا تھی۔ اس مطالعے کے نتائج کے مطابق زیرمطالعہ افراد نے سچی ہنسی، جھوٹی ہنسی، دوستانہ ہنسی اور جعلی ہنسی میں فرق بتا دیا۔
اس بابت ایک اور نظریہ یہ ہے کہ ہنسی دو افراد کے درمیان ایک قدم آگے بڑھنے کی ایک علامت کے طور پر بھی رائج رہی ہے۔ اس کے علاوہ ہنسی کا اظہاریہ کسی شخص کی توصیف کے لیے بھی اظہاریے کے طور پر موجود رہا ہے۔
ارتقائی سائنسدانوں کے مطابق پرائمیٹس میں جب کوئی یک طرفہ قدم اٹھاتے ہوئے کوئی فراخ دلانہ کام کرے، تو ہنسی سے اس کی توصیف کی جاتی ہے۔ یوں ہنسی فراخ دل شخص کو اپنا وقت خرچ کرنے پر اعتبار دینے اور شکریہ کہہ کر حوصلہ افزائی کرنے کے لیے بھی ایک اظہاریے کے بہ طور مستعمل رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق انسانی برادریاں بڑھیں، تو وہاں افراد نے ایک دوسرے سے ربط بنانے کے لیے ہنسی کو بہ طور آلہ استعمال کیا۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ انسان نے ہنسی کو دوستی اور اعتبار کے اظہاریے کے طور پر اس لیے بھی استعمال کیا کیوں کہ اسے 'فیک کرنا‘ آسان نہیں، یعنی جھوٹی ہنسی باآسانی پکڑی جا سکتی ہے۔
ہنسی کے فائدے
امریکا کے میو کلینک کے ماہرین کے مطابق ہنسی کے متعدد طبی فوائد بھی ہیں۔ ہنسی اور قہقہے جسم میں آکسیجن کی مقدار میں اضافہ کرتے ہیں جو دل، پھیپھڑوں اور پٹھوں میں چستی کا سبب بنتی ہے۔ ہنسی جسم میں ایڈورفین نامی مادے کا باعث بھی بنتی ہے، جو جسم میں تناؤ اور درد کے احساس میں راحت دیتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔