زبانوں میں پوشیدہ ثقافتی رنگ
بچے وہ باغبان ہیں، جو پنپنے والی مختلف زبانوں کے لیے رواداری کے بیج بو سکتے ہیں۔ بچپن میں زبان سیکھنا ایک کا تحفہ بن جاتا ہے، جو پاکستان کے پس منظر میں تنوع میں اتحاد کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
میں آپ سے اردو "زبان" میں مخاطب ہوں۔ زبان ایک رابطے کا ذریعہ ہے، جسے الفاظ، اشاروں یا آواز کے معنی کو پہچاننے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ زبان انسانوں کے خیالات، جذبات اور معلومات کا اظہار کرنے کے قابل بناتی ہے، لوگوں کے درمیان بات چیت اور تفہیم کو آسان بناتی ہے۔ ہم اپنے پیچیدہ خیالات ایک دوسرے کو بآسانی منتقل کر سکتے ہیں۔ یہ ان جادوئی صلاحیتوں میں سے ایک ہے، جو ہم انسانوں میں ہیں۔
بچپن میں زبان کی پہچان ایک دلچسپ اور پیچیدہ عمل ہے، جو بچے کی بات چیت کرنے اور اپنے ارد گرد کی دنیا سے جڑے رکھنے کی صلاحیت کی بنیاد رکھتی ہے۔ چھوٹا بچہ جیسے ہی زبان سیکھنے کے مرحلے میں داخل ہوتا ہے، اس پر الفاظ کی بوچھاڑ شروع ہو جاتی ہے۔ الفاظ ضروریات اور خواہشات کے اظہار کے لیے طاقتور ہتھیار بن جاتے ہیں۔ ابتدا کے ٹوٹے پھوٹے الفاظ سے لے کر بعد زبان پر عبور آنے تک، یہ سفر انسانی ذہن کی ناقابل یقین صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
لاہور کے قلب میں بیٹھا ایک بچہ آسانی سے اردو اور پنجابی میں بات کر سکتا ہے۔ جب کہ کراچی میں، سندھی کا راگ اردو جتنا ہی مضبوط بن جاتا ہے۔ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے پہاڑوں کی آغوش میں، پشتو اور بلوچی روزمرہ زندگی میں سنائی دیتی ہے۔
پاکستان میں تنوع صرف ایک لفظ نہیں ہے بلکہ زندگی کا ایک طریقہ ہے۔ بچے قدرتی طور پر ایک دھنک کے سامنے آتے ہیں۔ پنجابی سے بلوچی، سندھی سے پشتو تک، زبانوں کی رنگارنگی ملک کے شاندار ثقافتی ورثے کا آئینہ ہیں۔ اس رنگارنگی میں بچے کی زندگی کے ابتدائی سال زبان سیکھنے کا ایک دلکش سفر بن جاتا ہے۔
جہاں انسانی دماغ ایک معجزہ ہے وہاں ابتدائی سالوں کے دوران، بچوں میں زبانوں کو جذب کرنے کی فطری صلاحیت حیرت انگیز ہے۔ جو ابتدائی سالوں کو زبان کو سیکھنے کے لیے اہم وقت بناتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اس نازک دور کے دوران متعدد زبانوں کو سیکھنے سے علمی اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ ملتی ہے۔ بچپن سے ہی مختلف ثقافتوں اور زبانوں کا تعارف بعد کی زندگی میں دوسری شناخت کے لوگوں کے لیے احترام کے احساس کو بھی فروغ دیتا ہے۔ ہر زبان کو اپنی شناخت کے ایک منفرد پہلو کے طور پر قبول کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
اگرچہ پاکستان میں بچپن میں زبانیں سیکھنے کا سفر بلاشبہ دلچسپ ہے، لیکن یہ چیلنجز سے بھرپور بھی ہے۔ مختلف زبانوں کو سیکھنے میں توازن رکھنا، اور سیکھنے کے عمل کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے۔ جب ہم زبان سیکھنے کی پیچیدگیوں پر بات کرتے ہیں، تو والدین اور اساتذہ کے کردار کو دھیان میں رکھنا ضروری ہے۔ کیونکہ یہی سازگار ماحول کو فروغ دینے کے لیے پہچانے جاتے ہیں۔
پاکستان وہ باغ ہے، جہاں مختلف ثقافتیں آباد ہیں، ہمارے بچے وہ باغبان ہیں، جو پنپنے والی مختلف زبانوں کے لیے رواداری کے بیج بو سکتے ہیں۔ بچپن میں زبان سیکھنا صرف ایک ہنر نہیں بلکہ زندگی بھر کا تحفہ بن جاتا ہے، جو پاکستان کے پس منظر میں تنوع میں اتحاد کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ آئیے ہم اپنے نوجوان ذہنوں کی لسانی صلاحیتوں کو فروغ دیں، ہم ایک ایسے ماحول کی شروعات کریں، جہاں ہر زبان ایک راگ ہو، اور ہر سیکھنے والا بچہ بنا جھجک ہم آہنگ ہو۔
نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔