عمان بے انتہا مقروض، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو طویل المدتی رہائشی ویزے دینے کو تیار

خلیجی ریاست عمان اپنے ہاں سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو طویل المدتی رہائشی ویزے جاری کرنا شروع کر دے گی۔ عمان کی سرکاری میڈیا کے مطابق پانچ یا دس سالہ مدت کے یہ رہائشی ویزے قابل تجدید ہوں گے۔

غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے عمان کے طویل المدتی رہائشی ویزے
غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے عمان کے طویل المدتی رہائشی ویزے
user

Dw

عمان کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ ملکی حکومت نے یہ پروگرام متعارف کرانے کا فیصلہ ان وسیع تر اصلاحات کے ایک حصے کے طور پر کیا ہے، جن کا مقصد اس خلیجی ریاست کی مالی حالت بہتر بنانا ہے۔

عمان سے پہلے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پانچ یا دس سال تک کے قابل تجدید رہائشی ویزے جاری کرنے کا منصوبہ اس عرب ریاست کا ہمسایہ ملک متحدہ عرب امارات بھی حالیہ برسوں میں متعارف کرا چکا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں تو مخصوص شرائط کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں اور پیشہ ور ماہرین کے لیے اس ریاست کی شہریت کا حصول بھی ممکن ہے۔


اقتصادی تنوع کی جدوجہد

خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی تنظیم خلیجی تعاون کونسل یا جی سی سی کے رکن چھ ممالک میں غیر ملکیوں اور تارکین وطن کارکنوں کو عام طور پر صرف چند سال کے لیے ہی رہائشی ویزے جاری کیے جاتے ہیں اور ان کی تجدید بھی ایسے غیر ملکیوں کے وہاں برسر روزگار ہونے کی شرط پر کی جاتی ہے۔

دوسری طرف ایک ایسے دور میں جب عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں مسلسل بہت کم ہیں، اپنی آمدنی کے لیے زیادہ تر خام تیل یا گیس کی برآمد پر انحصار کرنے والے یہ ممالک اپنے ہاں اقتصادی تنوع کی جدوجہد اور آمدنی کے دیگر ممکنہ ذرائع کی تلاش میں ہیں۔


اسی لیے ان ممالک کی حکومتوں کی کوشش ہے کہ وہاں رہنے والے غیر مقامی باشندے اپنے اپنے اہل خانہ کے ساتھ آئندہ بھی وہیں مقیم رہیں اور مقامی معیشتوں کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں۔

عمل درآمد ستمبر سے

مسقط میں عمان کی حکومت نے اب جو منصوبہ بنایا ہے، اس پر عمل درآ‌مد اس سال ستمبر سے شروع ہو جائے گا۔ اس پروگرام کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں اور پینشن یافتہ شہریوں کو اس سلطنت میں طویل مدت تک قیام کا حق دے دیا جائے گا۔


اقتصادی اور مالیاتی حوالوں سے عمان کو ایسے کسی پروگرام کی ضرورت اس لیے بھی تھی کہ مالی طور پر عمان خلیجی تعاون کونسل کے تیل سے مالا مال ممالک میں سے سب سے کمزور ملک ہے۔

خسارے کی شرح 80 فیصد

2014ء میں جب سے عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں انتہائی کم ہوئی ہیں، تب سے عمان پر ریاستی قرضوں کے بوجھ میں مسلسل اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ 2015ء میں اس خسارے کی شرح مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے تقریباﹰ 15 فیصد کے برابر تھی مگر گزشتہ برس تک یہ بہت زیادہ ہو کر 80 فیصد ہو چکی تھی۔


اسی وجہ سے مسقط حکومت کو گزشتہ برس ریاستی اخراجات میں کمی کے لیے بہت سے نئے اقدامات کا اعلان بھی کرنا پڑ گیا تھا۔ اس کے علاوہ گزشتہ ماہ تو مقامی شہریوں کی طرف سے ملک کے کئی حصوں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے تھے۔ یہ مظاہرین اپنے لیے روزگار کا مطالبہ کر رہے تھے۔

مجموعی آبادی صرف پانچ ملین

عمان کا شمار خلیج کی بہت کم آبادی والی ریاستوں میں ہوتا ہے۔ اس ملک کی مجموعی آبادی صرف پانچ ملین ہے، جس میں غیر ملکی کارکنوں کا تناسب تقریباﹰ 42 فیصد بنتا ہے۔


مسقط حکومت اس کوشش میں بھی ہے کہ مقامی شہریوں کے لیے روزگار کی ملکی منڈی میں زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کیے جا سکیں۔ اس عرب ریاست میں کام کرنے والے تارکین وطن کی تعداد 2018ء میں ہی کم ہونا شروع ہو گئی تھی اور یہ تعداد اب کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے بھی مزید کم ہو چکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔