کیا بڑھاپا بوجھ ہے؟ بے شمار بھارتی بزرگ افراد المیے سے دوچار
بھارت کے بعض بزرگ افراد کا کہنا ہے کہ بڑھاپا بوجھ بھی ہے اور مصیبت بھی۔ کئی سینیئر سیٹیزن ہومز میں رکھے گئے بزرگ افراد کو عدم توجہ اور عدم نگہداشت کا سامنا ہے۔
بھارت میں بزرگ افراد کو جن استحصالی رویوں کا سامنا ہے، اس کی مثال فرید آباد کا حکومتی نگرانی میں چلنے والا کیئر ہوم ہے۔ شمالی بھارتی ریاست ہریانہ میں واقع شہر کے اس کیئر ہوم میں قریب تین سو بزرگ افراد سکونت پذیر ہیں۔ انہیں ہر صبح چائے اور ناشتے کا شدت سے انتظار ہوتا ہے۔ اس کیئر ہوم کے ملازمین اپنی مرضی سے ان افراد کو خوراک فراہم کرتے ہیں۔
کیئر ہوم کے بزرگ افراد
بزرگ افراد کا کہنا ہے کہ ایسے کیئر ہوم میں ان کے روزمرہ کے معمولات میں پیدا یکسانیت ختم ہو جاتی ہے۔ اس کی ایک وجہ کیئر ہوم میں نئے افراد کا داخلہ ہے۔ کورونا وبا کے دوران بے شمار خاندان اپنی اور اپنے خاندان کی زندگیوں کو سنبھالنا مشکل ہو گیا ہے اور انہوں نے گھر میں موجود بڑی عمر کے افراد کو حکومتی نگرانی میں چلنے والے کیئر ہوم میں داخل کرانے میں عافیت خیال کی۔
بھارت میں کورونا وبا سے غربت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس مناسبت سے ایک بزرگ راگیو چڈھا کا کہنا ہے کہ اور کوئی چوائس نہیں تھی کیونکہ ان کی بہو ان کا خیال نہیں رکھنا چاہتی تھی اور ایک دن ان کے بیٹے نے انہیں کیئر ہوم میں بھرتی کرانا بہتر سمجھا اور پھر وہ انہیں اس مقام پر چھوڑ گیا۔
بڑھاپا بوجھ ہے
مہاتما بدھ نے کہا تھا کہ زندگی پیدائش، روگ اور بڑھاپے کا نام ہے۔ اسی کے مطابق ایک اور عمر رسیدہ شخص پریتم سنگھ (عمر چھہتر برس) نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ حقیقت میں بڑھاپا ایک لعنت ہے اور اسی باعث ایک دن میرے دو بیٹے مجھے یہاں (کیئر ہوم) مجھے چھوڑ گئے اور اب یہاں اپنے آپ کو سنبھالنے کی کوشش میں ہوں۔
بھارت میں حال ہی میں کیے گئے ایک قومی سروے میں بھی اس صورت حال کے گھمبیر ہونے کا بتایا گیا ہے۔ اس سروے میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں پانچ فیصد کے قریب ساٹھ اور اس سے زائد عمر کے افراد کو نامناسب رویوں کا سامنا ہے۔ ایسا سلوک کرنے والوں میں نگہداشت کرنے والے افراد، بسا اوقات اولاد اور ان کے بچے ہوتے ہیں۔
بزرگ افراد کے مسائل
ہریانہ کے شہر فرید آباد کے کیئر ہوم جیسے حالات کئی اور کیئر ہومز میں بھی ملتے ہیں۔ بھارتی ریاستوں بہار، کرناٹک، مغربی بنگال، اترپردیش اور چھتیس گڑھ میں بزرگ شہریوں کو شدید عدم نگہداشت کا سامنا ہے۔
یہ بھی ایک معاشرتی روگ ہے کہ بزرگ افراد ایسے حالات کا اس لیے بھی شکوہ نہیں کرتے کہ وہ بچی کچی خاندان یا اولاد کی مدد و عنایت سے محروم نہ ہو جائیں کیونکہ بوڑھے افراد کی شکایات کو ان کو سنبھالنے والے تذلیل کے ساتھ ساتھ پسند نہیں کرتے۔
ایک سیٹیزن ہوم سے منسلک ایک سینیئر معالج ڈاکٹر رچنا کوچھہریا نے بوڑھے افراد کے استحصال کو کئی پرتوں کا حامل قرار دیتے ہوئے اس نہایت سنگین مسئلہ قرار دیا۔ ان کے مطابق ایسے استحصالی رویے زیادہ عمر کے مسائل سے دوچار افراد پر انتہائی گہرے صدماتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
بھارت کے بزرگ شہریوں میں اضافہ
سن 2011 کی مردم شماری کے مطابق بھارت میں ایک سو تین ملین افراد ساٹھ اور اس سے زائد عمر کے تھے۔ یہ کل آبادی کا 8.6 فیصد بنتا ہے اس انداز میں بزرگ شہریوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کا عمل جاری ہے۔ بھارت ڈیموگرافر کا خیال ہے کہ سن 2050 میں ایسے افراد کی تعداد تین سو انیس ملین ہو جائے گی۔
بھارت حکوت کے اقتصادی سروے سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بزرگ شہریوں کی موجودہ تعداد اگلے برسوں میں دوگنا ہو جائے گی۔ ان کی عدم نگہداشت کی سب سے بڑی وجہ کورونا وبا خیال کی گئی ہے کیونکہ آمدن کم ہونے سے معاشی مشکلات کے ساتھ ساتھ سماجی پریشانیاں بھی بڑھ گئی ہیں۔ بڑے خاندانوں کے افراد کو روزگار کے لیے مہاجرت کا سامنا ہے اور اس باعث بزرگ افراد کا خیال رکھنے والے بتدریج کم سے کم ہو رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔