بھارت: خودکشی کرنے والے ہر چار افراد میں ایک یومیہ مزدور
تازہ ترین سرکاری رپورٹ کے مطابق بھارت میں سن 2021 میں ایک لاکھ 64 ہزار سے زائد افراد نے خودکشیاں کیں۔ جن میں یومیہ مزدوروں کی تعداد ایک چوتھائی سے زائد تھی۔
بھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے سرکاری ادارے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو(این سی آر بی) کی طرف سے پیر کے روز جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2021 کے دوران ملک میں مجموعی طور پر 164033 افراد نے خودکشی کی۔ ان میں یومیہ مزدوروں کی تعداد 42004 یعنی 25.6 فیصد تھی۔
حالانکہ سن 2020 میں بھی خودکشی کرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد یومیہ مزدوروں کی تھی جب خودکشی کرنے والے مجموعی طورپر 153052 افراد میں 37666 یعنی 24.6 فیصد یومیہ مزدور تھے۔ تاہم بھارت کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب خود کشی کرنے والے یومیہ مزدوروں کی تعداد ایک چوتھائی سے پار کرگئی ہے۔
کووڈ وبا سے قبل سن 2019 میں بھارت میں مجموعی طور پر 139123 افراد نے خودکشی کرلی تھی ان میں یومیہ مزدوروں کی تعداد 32563 یعنی 23.4 فیصد تھی۔
تازہ ترین رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ خود کشی کرنے والوں میں نہ صرف سب سے زیادہ تعداد روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی تھی بلکہ مختلف گروپوں کے لحاظ سے بھی قومی اوسط کے اعتبار سے ان دہاڑی دار مزدوروں میں خودکشی کی رفتار سب سے تیز رہی۔
بھارت میں قومی سطح پر سن 2020 سے سن 2021 کے دوران خودکشی کی اوسط شرح میں 7.17فیصد کا اضافہ ہوا لیکن اسی مدت کے دوران یومیہ مزدوروں میں خودکشی کی شرح میں 11.52 فیصد کا اضافہ ہوا۔
این سی آر بی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روازنہ اجرت پر کام کرنے والوں میں زراعت کے شعبے میں مزدوری کرنے والوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سن 2021 میں زراعت کے شعبے میں کام کرنے والے 10881 افراد نے خودکشی کی تھی۔ اس طرح اگر ان کو بھی یومیہ مزدوروں میں شامل کرلیا جائے تو خودکشی کرنے والوں میں اس طبقے کی اوسط اور بھی بڑھ جائے گی۔
امیری اور غریبی میں بڑھتی ہوئی خلیج
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں حالیہ عرصے میں اور بالخصوص کووڈ 19 وبا کے دوران امیروں اور غریبوں کے درمیان خلیج میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ غریب پہلے سے کہیں زیادہ غریب ہوگئے ہیں جب کہ دولت مند افراد کی دولت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔
متعدد سرکاری اور غیر سرکاری رپورٹوں کے مطابق پچھلے دو برسوں کے دوران بھارت میں بیشتر کنبوں کی آمدنی میں کافی کمی آچکی ہے اور وہ سخت اقتصادی مسائل سے دوچار ہیں۔
دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں افرادی قوت کی تعلیمات کے شعبہ میں پروفیسر انامترا رائے چودھری کا کہنا تھا کہ ''اقتصادی سست روی کے نتیجے میں ملازمتیں سکڑتی جا رہی ہیں جبکہ مزدوروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ سے دہاڑی پر کام کرنے والوں کے کام کی مارکیٹ پر کافی زیادہ بوجھ بڑھ گیا ہے۔ مارکیٹ میں اتنے مواقع دستیاب نہیں ہیں کہ تمام مزدوروں کو ملازمت دی جاسکے دوسری طرف اجرتوں میں بھی کمی ہوگئی ہے۔ یومیہ مزدور انتہائی قدم اٹھانے کے لیے مجبور ہورہے ہیں۔‘‘
اپوزیشن ترنمول کانگریس سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمان مہوا موئترا نے این سی آر بی کی رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایہ ۔ انہوں نے سوال اٹھایا،''کیا بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھارت میں 'آتم نربھر' (خود انحصاری) کا یہی مطلب ہے؟‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔