اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، پاکستانی وزیرخارجہ
جلیل عباس جیلانی نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور انہوں نے اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات نہیں کی ہے۔
پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اتوار کے روز کہا کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ان کی اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن سے ملاقات نہیں ہوئی۔ دراصل اسرائیلی وزیر خارجہ نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایشیا اور افریقہ کے ایسے کئی مسلم ملکوں کے رہنماؤں سے ان کی بات چیت ہوئی ہے جو یہودی ریاست کو تسلیم نہیں کرتے۔
ایلی کوہن کا کہنا تھا کہ اگر سعودی عرب معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہوجاتا ہے تو "چھ یا سات" مسلم ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کرکے اپنے تعلقات معمول پر لاسکتے ہیں۔ اسرائیلی وزیرخارجہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی چھ سے سات مسلم ممالک کے اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ ان کے بقول یہ ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ایلی کوہن نے مزید بتایا کہ یہ ممالک افریقہ اور ایشیا سے تعلق رکھتے ہیں لیکن انہوں نے ان ممالک کے نام بتانے سے گریز کیا۔
عباس جیلانی نے کیا کہا؟
اسرائیلی وزیر خارجہ سے ملاقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے واضح کیا کہ "ان کی کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے اور ہم اس حوالے سے بالکل نہیں سوچ رہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا، "میں نے اسرائیلی وزیر خارجہ کو گروپ اجلاسوں میں بھی نہیں دیکھا اور اگر میں انہیں دیکھوں تو بھی انہیں پہچان نہیں پاوں گا۔"
پاکستان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ "ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے، جیسا کہ میں نے بارہا کہا، ہمارا موقف بالکل واضح ہے اور میں نے او آئی سی میں دیے گئے اپنے بیان میں اس کی وضاحت کی ہے۔" خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے موقع پر فلسطین کے بارے میں چھ مسلم وزرائے خارجہ پر مشتمل او آئی سی کمیٹی کا اجلاس بھی منعقد ہوا۔
'اسرائیل سعودی عرب معاہدہ اگلے سال ممکن'
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی جمعے کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے بعد ایلی کوہن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن قائم ہونے کے بعد ایک نیا مشرق وسطی تشکیل پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ امن، اسلامی دنیا کے ساتھ امن کے مترادف ہو گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ کی معاونت سے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن معاہدے کا فریم ورک تیار کیا جا رہا ہے۔ اور آئندہ برس تک اسرائیل اور سعودی عرب میں معاہدے ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ریڈیو سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ ایلی کوہن نے امکان ظاہر کیا ہے کہ 2024 کی پہلی سہ ماہی کے دوران اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن معاہدہ ہو سکتا ہے۔
روئٹرزکے مطابق اگر سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان 2024 کی پہلی سہ ماہی میں امن معاہدہ ہو جاتا ہے تو ایسی صورت میں اس معاہدے کو امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات سے قبل امریکی سینیٹ اور کانگریس سے منظور کرانے کے لیے جو بائیڈن کے پاس کافی وقت ہو گا۔
کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرے گا؟
مبصرین کا خیال ہے کہ سعودی عرب، جو دہائیوں سے فلسطینی کاز کی حمایت کرتا رہا ہے، اور اسرائیل کے درمیان اگر کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو پاکستان سمیت دیگر مسلم ممالک پر بھی اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے لیے دباو بڑھے گا۔
پاکستا ن ماضی میں اس طرح کے دباو کی مزاحمت کر چکا ہے حالانکہ سن 2005 میں پاکستانی اور اسرائیلی وزیر خارجہ کی ترکی میں تاریخی ملاقات ہوئی تھی۔ تاہم مزید کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی کیونکہ اسلام آباد مسئلہ فلسطین کے حل کے بغیر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کاہمیشہ مخالف رہا ہے۔
پاکستان میں یہ خدشات پائے جاتے ہیں کہ فلسطینی تنازعہ کے مستقل حل کے بغیر اسرائیلی ریاست کو تسلیم کرنے سے جموں و کشمیر کے دیرینہ مسئلہ پر اسلام آباد کا موقف کمزور ہوجائے گا۔ لیکن ایسے افراد بھی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو نئی حقیقتوں کا ادراک ہے اور وہ اسرائیل کے حوالے سے اپنی پالیسی اسی کے مطابق بنا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔