'غیرقانونی غیرملکیوں کے انخلاء کی تاریخ پر سمجھوتہ نہیں '،پاکستانی وزیر داخلہ
حکومت پاکستان نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء کی تاریخ میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔اقوام متحدہ کے بقول افغان مہاجرین کی تقریباً 90 فیصد کی میزبانی پاکستان اور ایران کر رہے ہیں۔
پاکستان کے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ یکم نومبر کے بعد ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی افراد کے انخلا کے معاملے میں کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے رضاکارانہ واپسی کرنے والوں کی بھی حوصلہ افزائی کی۔
سرفراز بگٹی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "ہماری تمام تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں اور حکومت نے ایسے سینٹرز بنا دیے ہیں، جنہیں ہولڈنگ سینٹرز کا نام دیا گیا ہے۔ ان سینٹرز میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کو انخلا سے قبل رکھا جائے گا، انہیں میڈیکل کی سہولت دی جائے گی، کھانا پینا دیا جائے گا اور بچوں، خواتین اور بزرگوں کو عزت و احترام کے ساتھ رکھا جائے گا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "یکم نومبر کے بعد غیرقانونی مقیم افراد کے انخلا میں کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔" ان کا کہنا تھا کہ "یہ ایک بہت بڑا چیلنجنگ ٹاسک ہے، لیکن ہم اس پر انشا اللہ یکم نومبر کے بعد عملدرآمد کریں گے۔ رضاکارانہ واپسی کی ہم حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ جو رضاکارانہ طور پر جائیں گے، ان کے لیے ظاہر ہے مشکلات کم ہوں گی، جنہیں ہم لے کر جائیں گے، ان کے لیے ظاہر ہے مشکلات ہوں گی۔" خیال رہے کہ طالبان حکومت نے پاکستان کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے اور اسے ناقابل عمل قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ نے بدھ کے روز کہا کہ عالمی سطح پر افغان مہاجرین کی تعداد 5.7 ملین سے بڑھ کر 6.1 ملین ہوگئی ہے۔ ان میں سے تقریباً90 فیصد کی میزبان صرف دو ممالک پاکستان اور ایران کر رہے ہیں۔ پناہ گزینوں سے متعلق اقو ام متحدہ کے ادارے، یو این ایچ سی آر، نے بدھ کے روز اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی سطح پر افغان مہاجرین کی تعداد 5.7ملین سے بڑھ کر 6.1 ملین ہوگئی ہے، جو حکومت پاکستان کی طرف سے جاری کردہ آبادی کے نئے اندازوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کی مجموعی تعداد کے تقریباً90فیصد کی میزبانی پاکستان اور ایران کررہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایران 3.4ملین جب کہ پاکستان میں 2.1 ملین افغان پناہ گزین کی میزبانی کررہے ہیں۔ رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران جبری نقل مکانی کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ،" جون کے اواخر تک دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق 35.8ملین پناہ گزین تھے، جن میں بیشتر کئی سالوں سے اس حالت میں ہیں۔"
رپورٹ کے مطابق سات سالوں میں یہ تعداد دو گنی ہوگئی ہے۔ 5.5 ملین افراد پناہ گزینوں جیسی حالت میں رہ رہے ہیں اور 5.3 ملین دیگر افراد کو بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت ہے۔ یو این ایچ سی آر نے کہا کہ اسی طرح جنگ، ظلم و ستم، تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے بے گھرہونے والے افراد کی تعداد گزشتہ سال کے اواخر میں 108.4 ملین سے بڑھ کر جون 2023 کے اواخر میں 110ملین تک پہنچ گئی۔ اس نے کہا کہ ستمبر کے اواخر تک یہ تعداد 114ملین سے تجاوز کرجانے کا تخمینہ ہے، جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
یو این ایچ سی آر کی سربراہ فلیپو گرانڈی نے کہا کہ "دنیا کی توجہ اب، بجا طورپر، غزہ میں انسانی تباہی پر ہے۔ لیکن عالمی سطح پر بہت سے تنازعات پھیل رہے ہیں یا بڑھ رہے ہیں،معصوم زندگیاں تباہ ہورہی ہیں اور لوگ بے گھر ہورہے ہیں۔"
انہوں نے تنازعات کو حل کرنے یا روکنے میں بین الاقوامی برداری کی نااہلی کو اس صورت حال کے لیے مورد الزام ٹھہرایا اور تشدد کے خاتمے اور بے گھر لوگوں کو واپس جانے کی اجازت دینے کے لیے بہتر تعاون پر زور دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔