بنگلہ دیش: سمندری طوفان سترنگ کی تباہ کاریاں، نو افراد ہلاک
سمندری طوفان سترنگ کے بنگلہ دیش کی ساحل سے ٹکرانے کے بعد دارالحکومت ڈھاکہ سمیت کئی شہر سیلاب کی زد میں آ گئے ہیں۔ اب تک کم از کم نو افراد کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔
سترنگ منگل کے روز بنگلہ دیش کے ساحلوں سے ٹکرایا۔اس سمندری طوفان کی وجہ سے متعدد مکانات تباہ ہو گئے، درخت اکھڑ گئے اور بجلی، سڑک اور مواصلاتی رابطوں میں خلل پڑا۔
حکام نے بتایا کہ سمندری طوفان سترنگ کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے جنوبی بنگلہ دیش میں دس لاکھ سے زائد افراد کو اپنے مکانات چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لینے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔
انہوں نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر لوگوں کے انخلاء کی وجہ سے جانیں بچانے میں مدد ملی ہے تاہم ہلاکتوں اور نقصانات کا ٹھیک ٹھیک اندازہ مواصلاتی رابطے بحال ہو جانے کے بعد ہی ہو سکے گا۔
سترنگ طوفان خلیج بنگال سے 88 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ بنگلہ دیش میں داخل ہوا اور تقریباً تین میٹر تک بلند سمندری لہروں نے نشیبی ساحلی علاقوں کو ڈبو دیا۔
سمندری طوفان کی وجہ سے اس جنوب ایشیائی ملک کے بیشتر شہروں میں تیز بارش ہو رہی ہے۔ دارالحکومت ڈھاکہ اور کھلنا اور باری سال جیسے شہروں میں سیلاب آگیا ہے۔
پڑوسی ملک بھارت بھی متاثر
میانمار کے تقریباً 33000 پناہ گزینوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں کے اندر ہی رہیں۔ ان پناہ گزینوں کو، خلیج بنگال میں ایک ایسے جزیرے پر رکھا گیا ہے جہاں اکثر سمندری طوفان آتے رہتے ہیں۔ حالانکہ حکام کے مطابق پناہ گزینوں میں سے کسی کی ہلاکت یامالی نقصان کی فی الحال کوئی اطلاع نہیں ہے۔
سترنگ کی وجہ سے پڑوسی ملک بھارت کی ریاست مغربی بنگال بھی متاثر ہوئی ہے۔ ریاست کے ہزاروں افراد کو 100 سے زائد امدادی مراکز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ جنوبی ایشیا میں حالیہ برسوں میں موسم کی شدت میں کافی اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے کافی جانی و مالی نقصانات اٹھانے پڑ رہے ہیں۔
ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے بنگلہ دیش جیسے زیادہ گھنی آبادی والے ملکوں کو مزید تباہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خیال رہے کہ سن 2020 میں خلیج بنگال میں آنے والے 'سپر سائیکلون' امپھان کی وجہ سے بنگلہ دیش اور بھارت میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے اور لاکھوں دیگر متاثر ہوئے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔