مسیح کی دوسری آمد کے منتظر کئی بچوں سمیت درجنوں افراد ریسکیو
نائجیریا کی ریاست اونڈو میں پولیس نے ایک چرچ کے تہہ خانے سے بہت سے بچوں سمیت درجنوں افراد کو بچا لیا۔ انہیں زبردستی وہاں رکھا گیا تھا کہ انہیں یسوع مسیح کی دوبارہ آمد تک وہیں انتظار کرنا تھا۔
پولیس نے پیر چار جولائی کے روز بتایا کہ نائجیریا کی جنوب مغربی ریاست اونڈو میں ایک مقامی کلیسا پر یہ چھاپہ جمعہ یکم جولائی کے روز مارا گیا۔ یہ کارروائی ایک مقامی مسیحی خاتون کی طرف سے اس شکایت کے بعد کی گئی کہ اس چرچ میں اس کے بچوں کو ان کی مرضی کے بغیر زبردستی رکھا گیا تھا۔
پولیس نے ستتر افراد کو رہا کرایا
اونڈو پولیس کے ترجمان کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ کارروائی مسیحی باشندوں کے 'ہول بائبل بیلیورز چرچ (Whole Bible Believers Church) میں کی گئی، جہاں 80 کے قریب افراد کو زبردستی حراست میں رکھا گیا تھا۔
پولیس کے بیان کے مطابق جن 77 افراد کو رہا کرایا گیا، ان میں سے 26 نابالغ بچے تھے اور باقی تمام بالغ افراد۔ زبردستی قید رکھے گئے ان بیسیوں افراد کو رہا کرانے والے پولیس اہلکاروں نے اس چرچ کے دو پادریوں کو گرفتار بھی کر لیا۔
پولیس فورس کے ارکان جب چرچ کی تلاشی کے لیے وہاں پہنچے، تو کلیسا کے بہت سے ارکان اور انتظامیہ کے نمائندے مشتعل ہو کر تشدد پر بھی اتر آئے تھے۔ پولیس نے تاہم ان پر طاقت کے ذریعے قابو پا لیا۔
مسیح کی دوبارہ آمد سے جڑا مذہبی عقیدہ
چرچ کے تہہ خانے میں زبردستی رکھے گئے ان افراد سے پادریوں نے کہا تھا کہ انہیں لازمی طور پر Rapture تک انتظار کرنا ہو گا۔ اس اصطلاح سے مراد مسیحی عقیدے کے بہت سے فرقوں میں سے ایک فرقے کا یہ عقیدہ ہے کہ یسوع مسیح ایک بار پھر دوبارہ زمین پر آئیں گے اور تب ان کے ایسے ماننے والے ان کے ہمراہ جنت میں چلے جائیں گے۔
پولیس کی طرف سے تفتیش کے اب تک کے نتائج کے مطابق یہ 80 کے قریب افراد کئی ماہ سے اس کلیسائی تہہ خانے میں رکھے گئے تھے۔ ایک مقامی خاتون کے مطابق، گرفتار کیے گئے دو پادریوں میں سے ایک نے ان افراد کو بتایا تھا، ''یسوع مسیح کو اپریل میں دوبارہ زمین پر اترنا تھا۔ پھر ان افراد کو بتایا گیا کہ مسیح کی آمد نو کا وقت بدل گیا تھا اور نئے پروگرام کے مطابق انہیں اس سال سمتبر میں دوبارہ زمین پر لوٹنا تھا۔‘‘
نابالغ بچوں پر اثرات اور چرچ انتظامیہ کا دعویٰ
اس پولیس کارروائی کے دوران جن بچیوں کو رہا کرایا گیا، ان میں سے ایک لڑکی کے اہل خانہ نے پولیس کو بتایا، ''شکر ہے، ہماری بچی کو بچا لیا گیا۔ اس کا اس چرچ کے پادریوں کی عجیب و غریب تعلیمات کے بعد نہ صرف اسکول جانا بند ہو گیا تھا بلکہ اس سال جنوری میں وہ گھر چھوڑ کر بھی چلی گئی تھی۔‘‘
اس درجنوں افراد کے ریسکیو کیے جانے کے بعد متعلقہ چرچ کے نائب پادری جوسیا پیٹرز نے ایک مقامی ٹیلی وژن کے ساتھ انٹرویو میں کہا، ''جس وقت پولیس زبردستی کارروائی کرتے ہوئے چرچ میں داخل ہوئی، اس وقت وہاں چرچ ممبرز کا ایک سات روزہ مذہبی پروگرام جاری تھا۔‘‘
افریقہ کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک
جن 26 بچوں کو چرچ کے تہہ خانے سے رہا کرایا گیا، ان میں سے ایک بچی کی والدہ نے بعد ازاں بتایا، ''ان سب کو اغوا کر کے وہاں رکھا گیا تھا، وہ اسی تہہ خانے میں رہتے اور سوتے تھے۔ بچوں کو یہ بتایا گیا تھا کہ اگر وہ یسوع مسیح کی دوبارہ آمد کے منتظر ہیں، تو پھر انہیں اسکول جانے کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘
نائجیریا براعظم افریقہ کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، جس کی آبادی میں مسلمانوں کی واضح اکثریت ہے۔ ملکی مسلم آبادی زیادہ تر نائجیریا کے شمال میں رہتی ہے جبکہ مسیحی عقیدے کی حامل ملکی آبادی کا سب سے زیادہ تناسب جنوبی نائجیریا میں پایا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔