اگلے پانچ برس ریکارڈ گرم ترین ہو سکتے ہیں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ایل نینو اور گرین ہاوس گیسوں کا مشترکہ اثر درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بنے گا اور خبردار کیا کہ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کی ضرورت ۔
اقوام متحدہ کی ماحولیات سے متعلق تنظیم ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے متنبہ کیا کہ اگلے پانچ سال کا دور ریکارڈ گرم ترین ہونے کی توقع ہے۔ ڈبلیو ایم او نے کہا، "اس بات کا 98 فیصد امکان ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں سے کم از کم ایک سال اور مجموعی طورپر پانچ سال کا عرصہ ریکارڈ طورپر سب سے زیادہ گرم ہو گا۔"
'ہمیں تیار رہنے کی ضرورت ہے'
ڈبلیو ایم او نے کہا کہ گرین ہاوس گیسوں اور قدرتی موسمیاتی عمل، ایل نینو، کا مشترکہ اثر سن 2023 سے سن 2027 تک درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بنے گا۔ ڈبلیو ایم او کے سکریٹری جنرل پیٹری ٹالاس کا کہنا تھا، "آنے والے مہینوں میں ایک گرم ایل نینو پیدا ہونے کی توقع ہے اور یہ انسانوں کے ذریعہ پیدا کردہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے ساتھ مل کر عالمی درجہ حرارت کو ایک نامعلوم صورت حال میں دھکیل دے گا۔"
النینو اور لانینا ایسے ماحولیاتی پیٹرن ہیں جو دنیا کے بہت سے خطوں میں موسم کی انتہائی شدت کا سبب بنتے ہیں۔ النینو عام طورپر اوسط عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کرتا ہے جب کہ لانینا کی وجہ سے ٹھنڈک بڑھتی ہے۔
ٹالاس نے کہا کہ "ڈبلیو ایم او یہ متنبہ کر رہا ہے کہ ہم تسلسل کے ساتھ عارضی بنیادوں پر 1.5ڈگری سینٹی گریڈ کو پار کرلیں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ اس کی وجہ سے صحت، فوڈ سکیورٹی، پانی کا نظم ونسق اور ماحولیات پر "دور رس اثرات" مرتب ہوں گے۔
یہ نئی رپورٹ ورلڈ میٹرولوجیکل کانگریس سے پہلے جاری کی گئی ہے، جو 22 مئی سے دو جون کے درمیان ہونے والی ہے۔ اس میٹنگ میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ موسمیاتی تبدیلی کے موافقت میں مدد کے لیے موسم اور موسمیاتی خدمات کو کس طرح مضبوط کیا جائے۔
ڈبلیو ایم او کی پیش گوئیاں
ڈبلیو ایم او کے مطابق سال 2023 اور 2027 کے درمیان ہر سال کے لیے سالانہ اوسط عالمی سطح کا قریب ترین درجہ حرارت سال 1850سے 1900کے اوسط درجہ حرارت کے مقابلے میں 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ سے 1.8ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان زیادہ رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس درجہ حرارت کو انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی گرین ہاوس گیسوں سے پہلے کی بنیادی لائن کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں یہ پیش گوئی بھی کی گئی ہے کہ اگلے پانچ سال شمالی نصف کرہ میں سردیاں عالمی اوسط سے تین گنا سے زیادہ شدید ہوں گی۔ یہ پیش گوئی بھی کی گئی ہے کہ ساحل، شمالی یورپ، الاسکا اور شمالی سائبیریا میں بارشوں میں اضافہ ہوگا جب کہ اس کے برعکس ایمیزون اور آسٹریلیا کے کچھ حصوں میں اس کے برعکس صورت حال رہے گی۔
سن 2022 میں عالمی اوسط درجہ حرارت 1850-1900 کے اوسط سے 1.15ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔ ڈبلیو ایم او کے مطابق اب تک ریکارڈ کیے گئے گرم ترین آٹھ سال سن 2015 سے 2022کے درمیان تھے جب کہ سال 2016 سب سے گرم سال تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔