نیوزی لینڈ: گائے کے ڈکار پر ٹیکس کی تجویز
اگر وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کی یہ تجویز منظور ہو جاتی ہے تو نیوزی لینڈ گائے کے ڈکار پر ٹیکس عائد کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہوگا۔
سن 2050 تک کاربن کے اخراج پر قابو پانے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے نیوزی لینڈ کی جیسنڈا آرڈن حکومت ایک متنازع تجویز پر غور کر رہی ہے جس کے تحت زرعی فارموں میں گرین ہاوس گیس پیدا کرنے والے جانوروں پر ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔
اس نئی تجویز میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے غرض سے گایوں کے ڈکار اور بھیڑوں کے پیشاب سے پیدا ہونے والے گرین ہاوس گیسوں کے لیے ان پر ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔ نیوزی لینڈ کے طاقت ور زرعی شعبے نے فوری طور پر اس تجویز کی مذمت کی ہے۔
نیوزی لینڈ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ زرعی ٹیکس دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا ہوگا اور کسان ماحول دوست اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے اضافی خرچ پورا کرسکیں گے۔
کسانوں کی جانب سے مخالفت
زرعی صنعت کے سب سے بڑی لابی گروپ 'فیڈریٹیڈ فارمرز' سے وابستہ کسانوں نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اندرون ملک خوراک کی پیداوار کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
گروپ نے اپنے ایک بیان میں کہا، "اس منصوبے سے نیوزی لینڈ جیسے چھوٹے ملک کو بری طرح نقصان پہنچے گا اور مویشیوں کے باڑوں کی جگہ درخت لے لیں گے۔"
فیڈریٹیڈ فارمرز کے صدر اینڈریو ہوگارڈ کا کہنا تھا کہ مویشی پالنے والے دو سال سے زیادہ عرصے سے گیسوں کے اخراج میں کمی کے ایسے منصوبے پر حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے تحت "اناج کی پیداوار میں کمی نہیں ہونے پائے گی۔"
انہوں نے کہا کہ مجوزہ ٹیکس کی وجہ سے مویشی پالنے والے ''اتنی تیزی سے اپنے فارم فروخت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ آپ چلتی ہوئی گاڑی (پک اپ ٹرک) کے عقب میں بھونکتے ہوئے کتوں کی آواز تک نہیں سنیں گے۔"
حزب اختلاف کے رہنماؤں کا استدلال ہے کہ اس طرح کا ٹیکس لگانے کا منصوبہ، فارمز کی کم خوراک پیدا کرنے والے ملکوں میں منتقلی کی وجہ سے گیسوں کے زیادہ اخراج کا سبب بنے گا۔
جیسنڈا آرڈرن کی دلیل
وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ ٹیکس لگانے سے نیوزی لینڈ کے زرعی شعبے کو تقویت ملے گی کیونکہ اس سے حاصل ہونے والی تمام رقم نئی ٹیکنالوجی، صنعتی شعبے میں تحقیق اور کسانوں کو ترغیبی ادائیگیوں پر خرچ کی جائے گی۔ وزیر زراعت ڈیمیئن او کونور نے اس تجویز کو ملک کے کسانوں کی خوشحالی کے لیے ایک شاندار تجویز قرار دیا۔
انہوں نے کہا، "کسانوں کو پہلے سے ہی ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا تجربہ ہو رہا ہے انہیں مستقل خشک سالی اور سیلاب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اور یہ تجویز ماحولیات اور ہماری معیشت دونوں کے لیے بہت بہتر ہے۔"
حکومت نے یہ تجویز ایسے وقت پیش کی ہے جب جیسنڈا آرڈرن کی حکمراں لیبر پارٹی کی مقبولیت کم ہوئی ہے اور تازہ ترین رائے شماری کے مطابق یہ سب سے بڑی اپوزیشن نیشنل پارٹی سے پچھڑ گئی ہے۔ تجویز پر کسانوں کی رضامندی حاصل کرنا آرڈرن کے لیے نہایت ضروری ہے۔ ملک میں اگلے برس عام انتخابات ہونے والے ہیں اور کسان اس میں فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کی فارمنگ صنعت کی اہمیت
نیوزی لینڈ کی فارمنگ کی صنعت اس کی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے لیکن وہ ملک کے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں سے تقریباً نصف کا سبب ہے۔
اس ملک کی آبادی صرف 50 لاکھ ہے لیکن یہاں بیف اور ڈیری مصنوعات کے لیے ایک کروڑ کے لگ بھگ مویشی اور دو کروڑ 60 لاکھ بھیڑیں پائی جاتی ہیں۔ جس کے نتیجے میں میں گیسوں کے اخراج پر قابو پانا ناگزیر ہو گیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی حکومت نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو صفر کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ اس منصوبے کے تحت یہ عزم بھی شامل ہے کہ باڑوں میں پالے جانے والے مویشیوں کے میتھین گیس کے اخراج میں 2030 تک 10 فیصد اور 2050 تک 47 فیصد کمی لائی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔